Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا مَعَهٗٓ : اس کے ساتھ اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون وَزِيْرًا : وزیر (معاون)
اور ہم نے دی27 موسیٰ کو کتاب اور کردیا ہم نے اس کے ساتھ اس کا بھائی ہارون کام بٹانے والا
27:۔ ” ولقد اتینا الخ “ یہ دعوی سورت پر پہلی نقلی دلیل ہے نیز منکرین دعوی کے لیے تخویف دنیوی ہے۔ یہاں اور اسی طرح اگلی نقلی دلیلوں میں اگرچہ دعوے کی صراحت نہیں لیکن جب ابتداء سورت میں تبارک سے دعوی ذکر کردیا گیا تو اب سورت میں جس قدر بھی دلائل مذکور ہوں گے خواہ عقلیہ ہوں خواہ نقلیہ وہ سب اسی دعوے کیلئے ہوں گے۔ فرمایا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی جس میں مسئلہ توحید کو واضح کیا گیا اور ہارون (علیہ السلام) کو بھی نبوت دے کر انکا معاون بنا دیا لیکن قوم نے ان کی تکذیب کی اور دلائل توحید کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں تباہ و برباد کردیا۔ ” وقوم نوح الخ “ یہ دوسری نقلی دلیل ہے اسی طرح حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کے پاس پیغام توحید لائے، قوم نے تکذیب کی تو انہیں بھی غرق کر کے آئندہ نسلوں کے لیے عبرت بنا دیا۔ ” وعادا و ثمودا “ تا ” وقرونا بین ذلک کثیرا “ یہ تیسری تا چھٹی نقلی دلیلیں ہیں قوم عاد کی طرف ہود (علیہ السلام) کو، قوم ثمود کی طرف صالح (علیہ السلام) کو اصحاب الرس کی طرف شعیب (علیہ السلام) کو اور ان اقوام کے درمیانی زمانوں میں کئی دوسری قوموں کے پاس کئی پیغمبروں کو بھیجا گیا ان قوموں نے اللہ کے پیغمبروں کو جھٹلایا اور دعوت توحید کو ٹھکرایا تو ان سب کو ہلاک کردیا گیا۔ ” وکلا ضربنا لہم الخ “ ان تمام قوموں کے پاس ہم نے پیغمبروں کے ذریعے دلائل وبراہین اور امثال و اشباہ سے مسئلہ توحید کو واضح کیا مگر ان معاند اقوام نے پھر بھی انکار کردیا تو ہم نے ان کو اس طرح تباہ و برباد کیا کہ ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا۔
Top