Mafhoom-ul-Quran - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا مَعَهٗٓ : اس کے ساتھ اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون وَزِيْرًا : وزیر (معاون)
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بھائی ہارون کو ان کے ساتھ ملا کر ان کا مددگار بنا دیا۔
پچھلی قوموں کا عبرت ناک انجام تشریح : ہم یہ پڑھ چکے ہیں کہ سیدنا ابراہیم و اسمعٰیل (علیہ السلام) نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی اور توحید کی ابتدا کی۔ مکہ میں خانہ کعبہ سب سے پہلا اللہ کا گھر بنایا گیا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ لوگ ان کی تعلیمات بھولتے گئے۔ تو انہوں نے اپنی مرضی سے کئی مذہب بنا لیے تو عرب کے قدیم باشندوں نے عرب سے نکل کر بابل ‘ شام اور مصر میں حکومتیں قائم کی تھیں۔ ان کو عرب بائدہ یعنی جونا پید ہوگئے کہا جاتا ہے عاد اور ثمود کی قومیں اسی دور سے تعلق رکھتے تھے۔ سب کے پاس نبی بھیجے گئے، آسمانی کتابیں بھیجی گئیں جیسا کہ ان کا ذکر بڑی تفصیل سے کیا جا چکا ہے کہ سب کے پاس کفار مکہ کی طرح رسول بھیجے گئے، مگر انہوں نے بھی اسی طرح اپنے نبیوں کا مذاق اڑیا ان کی نافرمانی کی اور اس حد تک نافرمانی کی کہ اس نے ان پر عذاب کیا ان کو ختم کردیا اور پھر دوسری قوم کو ان کی جگہ آباد کردیا۔ یہ اللہ کے بنائے ہوئے اصول کا ایک حصہ ہے جو قوموں کے تنزل و تبدل کا ذریعہ بنتا رہتا ہے۔ مگر اس ترقی و تنزل سے سبق حاصل کر کے اپنے اندر ایسے اوصاف پیدا کرنے چاہئیں جو قوم کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنا دیں مگر کیونکہ محمد رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کفر و جہالت کا دور دورہ تھا تو وہ لوگ آپ ﷺ کا مذاق اڑاتے تو ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے جانوروں کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور نبی کو تسلی دی ہے کہ یہ عقل کے کورے بھٹکے ہوئے لوگ اپنے اعمال کے بدلے میں عنقریب بہت بڑا عذاب پائیں گے۔ کیونکہ ان کو عقل بھی دی گئی ہے اور نیک پیغام بھی مگر پھر بھی یہ نیکی اختیار کرنے کو تیار نہیں تو ایسے لوگوں کے لیے اللہ فرماتا ہے۔ ” یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے۔ (الفرقان آیت : 44 ) قرآن پاک اللہ کا کلام ہے اور اس کی صداقت و حقانیت میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں۔ قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود لے رکھا ہے، اس لیے اور کئی دوسری خصوصیات کی وجہ سے قرآن پاک دوسری تمام الہامی کتابوں سے بڑھ کر اعلیٰ حیثیت رکھتا ہے اور پھر مسلمانوں کی ترقی و کامیابی کا وعدہ بھی رب العزت کرچکے ہیں۔ موجودہ دور کے مسلمان کو اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے قرآن کا ہی رخ کرنا بہت ضروری ہے اور الحمدللہ کہ اللہ کے فضل سے مسلمان دنیا میں تعداد کے لحاظ سے بڑھ رہے ہیں جیسا کہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب لکھتے ہیں ” کہ 1924 ء سے پیرس میں ایک مسجد تھی مگر اب گذشتہ بارہ سال سے یہ مسجد نمازیوں کے لیے ناکافی ہو رہی ہے چناچہ شہر میں روز بروز مسجدیں بننے لگی ہیں یا پھر گر جاؤں کو خرید کر مسجدوں میں بدلا جا رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت میرے علم میں شہر پیرس اور اس کے مضافات میں اسی (80) سے زائد مسجدیں ہیں۔ (از خطبات بہاولپور)
Top