Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 38
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّ اَحْسَنُ مَقِیْلًا
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : بہشت والے يَوْمَئِذٍ : اس دن خَيْرٌ : بہت اچھا مُّسْتَقَرًّا : ٹھکانہ وَّاَحْسَنُ : اور بہترین مَقِيْلًا : آرام گاہ
اس دن اہل جنت کا ٹھکانا بھی بہتر ہوگا اور مقام استراحت بھی ہوگا
اصحب الجنۃ یومئذ خیر مستقرا واحسن مقیلا۔ اہل جنت اس روز قیام گاہوں کے اعتبار سے بھی اچھے اور آرامگاہوں کے اعتبار سے بھی بہتر ہوں گے۔ مُسْتَقر قرارگاہ ‘ جہاں بیشتر اوقات میں آدمی ٹھہرتا ہے۔ مقیلاً ٹھکانا ‘ جس کی طرف آرام لینے اور بیویوں سے تمتع اندوز ہونے کے لئے آدمی رجوع کرتا ہے یا مقیل سے مراد ہے قیلولہ کا مقام۔ جنت میں خواب تو ہوگا ہی نہیں اس لئے (حقیقی معنی مراد نہیں ہوسکتے) مجازی معنی بطور تشبیہ مراد ہیں۔ ازہری نے کہا ‘ قیلولہ اور مقیل دوپہر کے وقت آرام لینے کو کہتے ہیں خواہ نیند نہ ہو کیونکہ اللہ نے وَاَحْسَنْ مَقِیْلاً فرمایا ہے اور جنت میں نیند نہیں ہوگی۔ لفظ احسن کے اندر اشارۂ خفی ہے اس امر کی طرف کہ اہل جنت کی قرارگاہیں طرح طرح کی خوبصورت تصویروں اور حسن سامان آرائش سے سجی ہوئی ہوں گی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مستقر اور مقیل مصدر ہوں۔ یا ظرف زمان ‘ یعنی ان کی قرارگاہیں اور اوقات استراحت اتنے خوش گوار اور اعلیٰ ہوں گے کہ ان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا یا یوں کہو کہ دنیا میں (آرام و آسائش کے جو مکان یا اوقات) عیش پرستوں اور خوش حال لوگوں کے لئے ہوتے ہیں ان سے بہتر زمان و مکان اہل جنت کے لئے ہوں گے۔ کتاب الزہد میں ابن مبارک (رح) نے نیز عبد بن حمید اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور حاکم نے حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے اور حاکم نے اس روایت کو صحیح بھی کہا ہے کہ قیامت کا دن آدھا نہ ہونے پائے گا کہ یہ (اہل جنت) اور وہ (دوزخی) اپنی قرارگاہوں میں جا کر ٹھہر جائیں گے۔ بغوی کی روایت میں حضرت ابن مسعود ؓ : کا بیان ان الفاظ کے ساتھ آیا ہے۔ قیامت کا دن آدھا نہ ہونے پائے گا کہ اہل جنت ‘ جنت میں اور اہل نار ‘ دوزخ میں جا کر ٹھہر جائیں گے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی ثُمَّ اِنَّ مَقِیْلَہُمْ لَاِلَی الْجَحِیْمِ حضرت ابن مسعود ؓ کی قرأت میں یہ آیت اسی طرح آئی ہے۔ ابن جریر ‘ ابن المنذر اور ابو نعیم نے الحلیہ میں ابراہیم نخعی کا قول نقل کیا ہے۔ لوگ خیال کرتے تھے کہ قیامت کے دن آدھے دن میں لوگوں کا حساب ختم ہوجائے گا پھر جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں قیلولہ کریں گے (دوپہر بسر کریں گے) بغوی نے لکھا ہے حضرت ابن عباس ؓ فرماتے تھے اس روز حساب شروع دن میں ہی ہوجائے گا اور جب لوگ قیلولہ کریں گے تو جنت میں پہنچ کر اپنی اپنی فرودگاہوں میں قیلولہ کریں گے۔ بغوی نے لکھا ہے یہ بھی روایت میں آیا ہے کہ مؤمنوں کے لئے قیامت کا دن چھوٹا کردیا جاتا ہے ‘ جیسے عصر سے غروب آفتاب تک ہوتا ہے۔
Top