Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 38
وَّ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ اَصْحٰبَ الرَّسِّ وَ قُرُوْنًۢا بَیْنَ ذٰلِكَ كَثِیْرًا
وَّعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ : اور کنویں والے وَقُرُوْنًۢا : اور جماعتیں بَيْنَ ذٰلِكَ : ان کے درمیان كَثِيْرًا : بہت سی
اور ہم نے عاد اور ثمود کو اور اصحاب الرس کو اور ان کے درمیان بہت سی قوموں کو ہلاک کیا
نوح (علیہ السلام) کی قوم اور فرعون عاد وثمود اور اصحاب الرس کی بربادی کا تذکرہ مشرکین کی گمراہی اور بدحالی کا حال ان آیات میں امم سابقہ کی تکذیب اور ہلاکت و تعذیب کا تذکرہ فرمایا ہے جو قرآن مجید کے مخاطبین کے لیے عبرت ہے اس کے بعد مشرکین مکہ کی شر پسندی کا تذکرہ فرمایا۔ ہلاک شدہ اقوام میں یہاں جن کا ذکر ہے ان میں اولاً فرعون اور اس کی قوم کا اور حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کا تذکرہ فرمایا ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو غرق کردیا اور بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت بنا دیا۔ یہ ان کی دنیاوی سزا تھی اور آخرت میں ظالموں کے لیے عذاب الیم تیار فرمایا ہے اس کے بعد عاد اور ثمود اور اصحاب الرس کی ہلاکت کا تذکرہ فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا (وَقُرُوْنًام بَیْنَ ذٰلِکَ کَثِیْرًا) کہ ان کے درمیان میں اور بہت سی امتوں کو ہلاک فرما دیا۔ ان لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ہم نے ان کی ہدایت کے لیے مثالیں یعنی موثر مضامین اور عبرت کی باتیں بیان کیں لیکن انہوں نے نہ مانا لہٰذا ہم نے ان کو بالکل ہی ہلاک کردیا۔ اس کے بعد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستی کا ذکر فرمایا جن بستیوں میں حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم رہتی تھی ان بستیوں کو ان لوگوں کی تکذیب اور شرمناک افعال کی وجہ سے پلٹ دیا گیا تھا اور ان پر پتھر بھی برسائے گئے تھے جس کا تذکرہ سورة اعراف اور سورة ھود میں گزر چکا ہے اہل مکہ سال میں دو مرتبہ تجارت کے لیے ملک شام جایا کرتے تھے اور ان بستیوں کے پاس سے گزرا کرتے تھے اور انہیں ان لوگوں کی بربادی کا حال معلوم تھا۔ اسی کو فرمایا (وَلَقَدْ اَتَوْا عَلَی الْقَرْیَۃِ الَّتِیْ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ) (بلاشبہ یہ لوگ اس بستی پر گزرے ہیں جس پر بری بارش برسائی گئی تھی) ہلاک شدہ بستیوں کو دیکھتے ہوئے یہ لوگ گزر جاتے ہیں اور کچھ بھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ اسی کو سورة صافات میں فرمایا (وَاِِنَّکُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَیْہِمْ مُصْبِحِیْنَ وَبِالَّیْلِ اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ ) (بلاشبہ ضرور تم ان بستیوں پر صبح کے وقت اور رات کے وقت گزرتے ہو کیا تم سمجھ نہیں رکھتے) یہ متعدد بستیاں تھیں یہاں لفظ قریہ مفرد لایا گیا ہے جس میں مرکزی اور بڑی بستی کا ذکر ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لفظ القریہ جنس کے لیے لایا گیا ہو۔
Top