Ashraf-ul-Hawashi - Al-Furqaan : 38
وَّ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ اَصْحٰبَ الرَّسِّ وَ قُرُوْنًۢا بَیْنَ ذٰلِكَ كَثِیْرًا
وَّعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ : اور کنویں والے وَقُرُوْنًۢا : اور جماعتیں بَيْنَ ذٰلِكَ : ان کے درمیان كَثِيْرًا : بہت سی
اور اسی طرح ہم نے عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں کو اور ان کے بیچ میں اور بہت قوموں کو (تباہ کردیا)9
9 ۔ ” اصحاب الرش “ (کنویں والوں) سے مراد کون لوگ ہیں ؟ اس بارے میں مفسرین کے متعدد اقوال ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ انطاکیہ کے لوگ مراد ہیں وہاں ایک کنواں تھا اس پر ان کے پیغمبر ” حبیب نجار “ انہیں وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ ان لوگوں نے انہیں قتل کر کے اس کنویں میں ڈال دیا۔ بعض نے آٰذربائیجان کے لوگ مراد لئے ہیں جنہوں نے اپنے پیغمبروں کو مار ڈالا۔ علامہ طبری نے لکھا ہے کہ ” اصحاب الرس “ ” اصحاب اخدود “ ہی ہیں۔ جن کا ذکر سورة بروج میں ہوا ہے۔ (ابن کثیر، شوکانی)
Top