Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 38
وَّ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ اَصْحٰبَ الرَّسِّ وَ قُرُوْنًۢا بَیْنَ ذٰلِكَ كَثِیْرًا
وَّعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ : اور کنویں والے وَقُرُوْنًۢا : اور جماعتیں بَيْنَ ذٰلِكَ : ان کے درمیان كَثِيْرًا : بہت سی
اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں کو بھی (ہلاک کر ڈالا)
قصہ سوم مشتمل بر ذکر قصہ قوم عاد وثمود و اصحاب رس و دیگر امم وعادا و ثمودا واصحب الرس .... الیٰ .... وکلا تبرنا تتبیرا۔ اور اسی تکذیب کی وجہ سے ہم نے قوم عاد کو باد صر صر سے ہلاک کیا جو ہود (علیہ السلام) کی قوم تھی اور قوم ثمود کا صالح (علیہ السلام) کی تکذیب کی وجہ سے صیحہ سے ہلاک کیا جس سے ان کے کلیجے پھٹ گئے اور کنوئیں والوں کو شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی وجہ سے ہلاک کیا اور ” رس “ ایک کنوئیں کا نام ہے یا کسی بستی کا نام ہے جن کی طرف شعیب (علیہ السلام) مبعوث ہوئے تھے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ کسی اور نبی کی قوم تھی جنہوں نے اپنے پیغمبر کو کنوئیں میں بند کردیا۔ ان پر اللہ کا عذاب آیا اور ہلاک ہوئے اور وہ رسول خلاص ہوا اور اسی تکذیب کی وجہ سے ان کے درمیان بہت سی امتوں کو ہلاک کیا جن کو سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا اور ہر ایک کی نصیحت اور ہدایت کے لیے ہم نے مثالیں بیان کیں تاکہ حق کو اچھی طرح سمجھ جائیں اور کوئی شبہ نہ رہے مگر وہ لوگ پھر بھی حق کی طرف متوجہ نہ ہوئے اور جب تکذیب اور انکار پر تل گئے تو پھر ہم نے ہر ایک کو غارت کردیا اچھی طرح غارت کرنا کہ قصہ ہی ختم کردیا۔ قصہ چہارم قوم لوط (علیہ السلام) اور البتہ تحقیق یہ اہل مکہ ملک شام کو آتے جاتے اس بستی پر گزرے ہیں جس پر پتھروں کی بری بارش برسائی گئی، اس سے قوم لوط کی بستی سدوم مراد ہے کیا گزرتے وقت ان بستوں کو دیکھا نہیں کہ عذاب کے آثار دیکھ کر عبرت پکڑتے سو عبرت پکڑنے کی وجہ نہیں کہ ان بستیوں کو دیکھا نہیں بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ ان کو حشر و نشر کی کوئی امید نہیں اور نہ ان کو ڈر ہے یعنی یہ لوگ حشر و نشر کے قائل ہی نہیں جو عذاب سے ڈریں۔ اس زمانہ کے بعض ملحدیہ کہتے ہیں کہ اسی قطعہ زمین کے نیچے گندھک اور کوئلہ کی کان تھی، ان کے باہم ملنے سے آگ پیدا ہوئی اور زمین پھٹ کر پتھر برسنے لگے اور بستی تہ وبالا ہوگئی۔ یہ سب گپ ہے اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی خبر دے دی تھی کہ فلاں وقت عذاب آئے گا۔ حسب خبر خداوندی لوط (علیہ السلام) مع مسلمانوں کے وہاں سے نکل گئے اور عذاب الٰہی سے بچ گئے اور باقی عذاب الٰہی سے ہلاک ہوئے حتیٰ کہ جو کوئی اس قوم کافرد کہیں باہر تھا وہ بھی آسمانی پتھر سے ہلاک ہوا۔
Top