Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 38
وَّ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ اَصْحٰبَ الرَّسِّ وَ قُرُوْنًۢا بَیْنَ ذٰلِكَ كَثِیْرًا
وَّعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَاَصْحٰبَ الرَّسِّ : اور کنویں والے وَقُرُوْنًۢا : اور جماعتیں بَيْنَ ذٰلِكَ : ان کے درمیان كَثِيْرًا : بہت سی
اور عاد ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان کی دوسری بہت سی قوموں کو بھی ہم نے ملیامیٹ کردیا
46 اصحاب الرسّ یعنی کنویں والوں سے مراد ؟ : ان کنوئیں والوں کی تعیین کے بارے میں مفسرین کرام کے مختلف اقوال ہیں مگر ۔ " اَبْہِمُوْا مَا اَبْہَمَہُ الْقُرْآن " ۔ کے ضابطہ عام کے مطابق اس بارے میں زیادہ زور لگانے کی ضرورت نہیں۔ بس اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ یہ بھی کفار ناہنجار ہی کی کوئی ایسی قوم تھی جو اپنے کفر و انکار کی بناء پر تباہ ہوئی۔ رسّ کے معنیٰ پرانے کنوئیں یا اندھے کنوئیں کے آتے ہیں۔ سو یہ لوگ کسی ایسے ہی کنوئیں کے پاس رہتے تھے۔ اور ان بدبختوں نے اپنے پیغمبر کو اس کنویں میں ڈال کر یا اس میں لٹکا کر ہلاک کردیا۔ اور اس کے نتیجے میں ان کو تباہ کردیا گیا۔ علامہ آلوسی (رح) اپنی تفسیر میں ان سے متعلق لکھتے ہیں ۔ " قَوْمٌ اَہْلَکَہُمُ اللّٰہُ بَکُفْرِہِمْ مَنْ اَرْسَلَ اِلَیْہِمْ " ۔ یعنی یہ کوئی ایسی قوم تھی جس نے اپنے رسول کی تکذیب اور انکا انکار کیا۔ جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے اس کو ہمیشہ کیلئے ہلاک کردیا۔ یہاں پر ان کا ذکر عاد اور ثمود کے ساتھ فرما کر اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ ان لوگوں نے بھی عاد اور ثمود کی کافر قوموں کی طرح اپنے رسول کی تکذیب کی جس کے نتیجے میں ان کو بھی اسی طرح ہلاکت و برباد کردیا گیا جس طرح عاد اور ثمود کو کیا گیا تھا ۔ والعیاذ باللہ -
Top