Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 279
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ چھوڑو گے فَاْذَنُوْا : تو خبردار ہوجاؤ بِحَرْبٍ : جنگ کے لیے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاِنْ : اور اگر تُبْتُمْ : تم نے توبہ کرلی فَلَكُمْ : تو تمہارے لیے رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ : تمہارے اصل زر لَا تَظْلِمُوْنَ : نہ تم ظلم کرو وَلَا تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
لیکن تم نے ایسا نہ کیا تو خبردار ہوجاؤ جنگ کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے،1078 ۔ اور اگر تم توبہ کرلو گے تو تمہارے اصل اموال تمہارے ہی ہیں،1079 ۔ نہ تم (کسی پر) ظلم کروگے نہ تم پر (کسی کا) ظلم ہوگا،1080 ۔
1078 ۔ یعنی تم پر باغیوں اور مرتدوں کی طرح جہاد کیا جائے گا۔ کما یحارب الفءۃ الباغیۃ (کبیر) کحرب المرتد وکحرب البغاۃ (روح) اعلام بانھم ان لم یفعلوا ما امروا بہ فھم محاربون للہ ورسولہ (جصاص) اتنی شدید تہدید قرآن مجید میں کسی دوسری معصیت کے لیے نہیں آئی ہے۔ العظمۃ للہ حرمت سود کا کس درجہ اہتمام ہے اور اس باب میں کس درجہ شدید احکام ہیں۔ کچھ حد سے اس ڈھٹائی اور جسارت کی کہ اپنے کو مسلمان کہلا کر رسالہ ” جواز سود “ پر شائع کیے جائیں اور اپنی تحریر وتقریر سے لوگوں کو سودی کاروبار کی ترغیب دلائی جائے۔ حضرت عمر ؓ جیسے جلیل القدر صحابی رسول اللہ ﷺ سے یہ جو قول منقول ہے کہ سود کو بھی چھوڑ دو اور اس کے مشابہ چیزوں کو بھی۔ وہ اسی قرآنی تہدید کا قدرتی نتیجہ ہے۔ جب جسمانی بیماریوں کا یہ حال ہے کہ کسی مرض کو طبیب اگر سخت مرض سے مشابہ پاتا ہے تو احتیاط علاج اس سخت تر مرض کا شروع کردیتا ہے تو جو مسلمان تقوی کا ادنی درجہ بھی رکھتے ہیں، ان پر بھی یہی لازم ہے کہ نہ صرف کھلے ہوئے سود سے بچیں بلکہ ایسی مالی وکاروباری صورتوں سے بھی احتیاط بچتے رہیں جن کا سودی ہونا مشتبہ ہے۔ (آیت) ” ان لم تفعلوا “۔ یعنی اگر اس حکم حرمت سود پر عمل نہ کروگے۔ 1079 ۔ یعنی حکومت اسلامی تمہارا اصل سرمایہ تمہیں واپس دلا دے گی، اگر توبہ نہ کرو گے تو راس المال بھی بہ حکومت اسلام ضبط ہوجائے گا۔ (آیت) ” ان تبتم “ یعنی اگر سود خواری کی معصیت سے توبہ کرلو گے۔ 1080 ۔ (آیت) ” لاتظلمون “ ظالم بننے کی صورت تو یہ ہے کہ کوئی رقم قرض دی اور وصول کرتے وقت اصل سے زائد وصول کرلی۔ بطلب للزیادۃ علی راس المال (کبیر) (آیت) ” لاتظلمون “۔ مظلوم بننے کی صورت یہ ہے کہ جتنی رقم قرض لی تھی اب ادا کرنا اس سے زائد کا پڑرہا ہے۔ ای بنقصان رأس المال (کبیر)
Top