Aasan Quran - Al-Baqara : 277
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ چھوڑو گے فَاْذَنُوْا : تو خبردار ہوجاؤ بِحَرْبٍ : جنگ کے لیے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاِنْ : اور اگر تُبْتُمْ : تم نے توبہ کرلی فَلَكُمْ : تو تمہارے لیے رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ : تمہارے اصل زر لَا تَظْلِمُوْنَ : نہ تم ظلم کرو وَلَا تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اسکے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اب بھی توبہ کر لو (اور سود چھوڑ دو) تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حق دار ہو نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے
[ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا : پس اگر تم لوگ نہیں کرتے (اس کو (] [فَاْذَنُوْا : تو تم لوگ سن لو ] [بِحَرْبٍ : ایک جنگ (کی خبر) ] [مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ : اللہ اور اس کے رسول (کی طرف) سے ] [وَاِنْ تُبْتُمْ : اور اگر تم لوگ توبہ کرتے ہو ] [فَـلَـکُمْ : تو ] [تمہارے لیے ہیں ] [رُئُ ‘ وْسُ اَمْوَالِکُمْ : تمہارے مالوں کے سر (یعنی زرِ اصلی) ] [لاَ تَظْلِمُوْنَ : تم لوگ ظلم نہیں کرو گے ] [وَلاَ تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم لوگوں پر ظلم کیا جائے گا ] ح ر ب حَرَبَ (ن) حَرْبًا : کسی کی کوئی چیز لوٹ لینا ‘ حاصل کرلینا۔ حَرِبَ (س) حَرَبًا : سخت غضب ناک ہونا۔ حَرْبٌ (اسم فعل) : لڑائی ‘ جنگ (یعنی انتہائی غضب کی حالت میں دوسرے کا سب کچھ یہاں تک کہ زندگی بھی چھین لینے کا عمل) ۔ آیت زیر مطالعہ۔ مِحْرَابٌ ج مَحَارِیْبُ (مِفْعَالٌ کے وزن پر اسم آلہ) : کسی سے کچھ حاصل کرنے کا ذریعہ یا کنجی۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ مختلف معانی میں آتا ہے : (1) آرام و سکون حاصل کرنے کے لیے مکان میں داخل ہونے کا ذریعہ ‘ مکان کی محراب ‘ دروازہ ‘ کھڑکی۔ (2) اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے لیے اس سے ہم کلامی کا ذریعہ ‘ مسجد کی محراب۔ { اِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ ۔ } (صٓ) ” جب انہوں نے پھلانگا دروازے کو۔ “{ وَھُوَ قَائِمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِ } (آل عمران :39) ” اور وہ کھڑا تھا اس حال میں کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا محراب میں۔ “ { یَعْمَلُوْنَ لَـہٗ مَا یَشَآئُ مِنْ مَّحَارِیْبَ } (سبا :13) ” وہ لوگ عمل کرتے (یعنی بناتے) اس کے لیے جو وہ چاہتا محرابوں میں سے۔ “ حَارَبَ (مفاعلہ) مُحَارَبَۃٌ : لڑائی کرنا ‘ جنگ کرنا۔ { اَلَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ } (المائدۃ :33) ” جو لوگ لڑتے ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے۔ “ ترکیب :” فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا “ کے بعد ” ھٰذَا “ یا ” ذٰلِکَ “ محذوف ہے جو گزشتہ آیت میں ” ذَرُوْا “ کی طرف اشارہ ہے۔ فعل امر ” اِیْذَنْ “ میں ” ی “ دراصل فا کلمہ کے ہمزہ کی بدلی ہوئی شکل ہے۔ قاعدہ یہ ہے کہ اسے جب ماقبل سے ملا کر پڑھتے ہیں تو فا کلمہ کا ہمزئہ اصلی واپس آجاتا ہے اور ماقبل سے ملا کر پڑھا جاتا ہے ‘ جبکہ فعل امر کا ہمزۃ الوصل صامت (silent) ہوجاتا ہے اور کبھی اس کو لکھنے میں بھی گرا دیتے ہیں۔ اس قاعدہ کے تحت ”ا أ ذ ن = فَائْذَنْ “ بھی درست ہے اور ” فَأْذَنْ “ بھی درست ہے۔ اس آیت میں ہمزۃ الوصل گرا کر ” فَاْذَنْ “ کا جمع مذکر کا صیغہ ” فَاْذَنُوْا “ استعمال ہوا ہے۔
Top