Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 279
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ چھوڑو گے فَاْذَنُوْا : تو خبردار ہوجاؤ بِحَرْبٍ : جنگ کے لیے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاِنْ : اور اگر تُبْتُمْ : تم نے توبہ کرلی فَلَكُمْ : تو تمہارے لیے رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ : تمہارے اصل زر لَا تَظْلِمُوْنَ : نہ تم ظلم کرو وَلَا تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود کو چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کو نقصان اور نہ تمہارا نقصان
279۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ (اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے) یعنی تم آگاہ ہوجائو اذنوا یہ اذن بالشیٔ سے لیا گیا۔ جب کہ اس کو جان لے۔ قراءت : حسن (رح) کی قراءت اس معنی کی تائید کرتی ہے انہوں نے فَأَیْقِنُوْا پڑھا ہے۔ حمزہ ٗ ابوبکر رحمہما اللہ نے فَاٰذِنُوْا بروزن آمِنُوْا پڑھا ہے۔ بقیہ قراء نے فَاذَنُوْا پڑھا ہے۔ ایک سوال : اعتراض : یہاں فاْذنوا بحرب من اللہ ورسولہ فرمایا۔ بحرب اللہ ورسولہ نہیں فرمایا۔ جواب : کیونکہ یہ انداز کلام زیادہ بلیغ ہے اس لئے کہ اس کا معنی پس تم تیار ہوجائو اس قسم کی لڑائی کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کے ہاں بہت بڑی ہے۔ روایت میں وارد ہے کہ جب یہ آیت اتری۔ تو ثقیف والے کہنے لگے ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے مقابلہ کی تاب نہیں لاسکتے (پس سرتسلیم خم کرتے ہیں) وَاِنْ تُبْتُمْ (اور اگر تم توبہ کرلو) یعنی سود خوری سے فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُوْنَ (پس تمہارے لئے اصل مال ہیں نہ تم ظلم کرو۔ یعنی اپنے قرض پر اضافہ لے کر وَلَا تُظْلِمُوْنَ (اور نہ تم پر ظلم ہوگا) ۔ یعنی اصل کو کم کر کے۔
Top