Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
اور اگر تنگدست ہے تو اس کے لیے آسودہ حالی تک مہلت ہے،1081 ۔ اور اگر معاف کردو تو تمہارے حق میں (اور) بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو،1082 ۔
1081 ۔ یعنی مدیون یا قرضدار اگر وقت تنگدست ہے تو اسے اسی وقت تک کے لیے مہلت دے دی جائے، جب تک وہ ادا کرنے کے قابل ہوجائے۔ 1082 ۔ (کہ اس احسان وحسن سلوک پر کتنا اجر عظیم موعود ہے) (آیت) ” ان تصدقوا “ یعنی نادار مدیون کو اپنا مطالبہ بالکل معاف ہی کر دو ۔ عقائد اسلامی کی طرح قوانین اسلامی کی بھی پوری قدر اس وقت ہوتی ہے جب ان کے مقالبہ میں اپنے کو مہذب اور ترقی یافتہ کہلانے والی قوموں کے قوانین رکھے جائیں۔ خود اس قرضہ کے معاملہ میں دوسری قوموں کے قانون قرض داروں کے حق میں سرتاسر ظالمانہ ہیں۔ رومی قانون (مرعوب کن Roman Law میں مدیون کو قتل تک کیا جاسکتا تھا اور رومی تاریخ میں داینوں کی ظلم و زیادتی سے بارہا نوبت شدید بلووں تک آگئی ہے۔ ایک اور نکتہ۔ اسلامی معاشیات کی بنیاد مادیات سے کہیں بڑھ کر انسانیت وروحانیت وتقوی الہی پر رکھی ہے۔ اور یہ خصوصیت اسے دنیا کے قدیم وجدید سارے معاشی نظاموں سے ممتاز کیے ہوئے ہے۔
Top