Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 147
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍ١ۚ وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُهٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
فَاِنْ : پس اگر كَذَّبُوْكَ : آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں آپ رَّبُّكُمْ : تمہارا رب ذُوْ رَحْمَةٍ : رحمت والا وَّاسِعَةٍ : وسیع وَلَا يُرَدُّ : اور ٹالا نہیں جاتا بَاْسُهٗ : اس کا عذاب عَنِ : سے الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی قوم
پھر بھی اگر یہ لوگ جھٹلاتے ہی جائیں آپ کو (کہ ہم پر عذاب کیوں نہیں آتا) تو کہو کہ تمہارا رب بڑی ہی وسیع رحمت والا ہے اور وہ سخت عذاب دینے والا بھی ہے اور) ٹالا نہیں جاسکتا اس کا عذاب مجرم لوگوں سے،4
299 اَعمال کا کسی قدر بدلہ اس دنیا میں بھی ملتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہم نے ان لوگوں کو بدلہ دیا تھا ان کی بغاوت و سرکشی کا اور بلاشبہ ہم قطعی طور پر سچے ہیں۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ برائیوں کی کچھ نہ کچھ سزا انسان کو دنیا میں بھی ملتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اگرچہ پوری سزا آخرت ہی میں ملے گی۔ جیسا کہ نیکیوں کا پوراصلہ و بدلہ تو اگرچہ آخرت ہی میں ملے گا، مگر ان کا کچھ نہ کچھ صلہ وبدلہ انسان کو مختلف نعمتوں کی شکلوں میں اس دنیا میں بھی ملتا ہے۔ حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ۔ (رح) ۔ نے " جزاء الاعمال " کے نام سے اس موضوع پر ایک مستقل رسالہ اردو میں تالیف فرمایا ہے جس میں اس طرح کی بہت سی نصوص کریمہ اور آیات قرآنیہ کو بڑی عمدگی سے جمع فرما دیا ہے ۔ فَجَزَاہ اللہ خیرا ۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہر برائی سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور جو اس سے پہلے ہوگئیں ان کو معاف فرما دے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ اللہم فخدنا بنواصینا الی ما فیہ حبک والرضا - 300 حق تعالیٰ کی وسعت و رحمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تمہارے رب کی رحمت بڑی ہی وسیع ہے۔ اور یہ اس کی رحمت ہی کا ایک مظہر ہے کہ وہ تمہاری ان تمامتر خرمستیوں اور سرکشیوں کے باوجود تمہیں فوراً نہیں پکڑتا بلکہ تمہیں ڈھیل پر ڈھیل دیئے جا رہا ہے۔ مگر تم لوگ اس کی ڈھیل سے کبھی دھوکہ نہیں کھانا کہ مجرم اس کی گرفت و پکڑ سے کبھی بچ نہیں سکیں گے۔ اور اس کی گرفت و پکڑ بڑی ہی سخت اور ہولناک ہے ۔ { اِنَّ اَخْذَہٗ اَلِیْمٌ شَدِْید } ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس بندے کو چاہیئے کہ نہ تو وہ کبھی اس ربِّ حلیم و کریم کے حلم و کرم اور اس کی رحمت و عنایت سے مایوس ہو اور نہ ہی کبھی اسکی گرفت و پکڑ سے نڈر و بےخوف۔ بلکہ اسکی معصیت و نافرمانی سے ہمیشہ بچتا اور ڈرتا بھی رہے اور اسکے لطف و کرم اور رحمت و عنایت کی پوری توقع اور امید بھی رکھے ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ اللہ تعالیٰ فکر وعمل کے ہر دائرے میں ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر گامزن رکھے ۔ آمین۔
Top