Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 147
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍ١ۚ وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُهٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
فَاِنْ : پس اگر كَذَّبُوْكَ : آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں آپ رَّبُّكُمْ : تمہارا رب ذُوْ رَحْمَةٍ : رحمت والا وَّاسِعَةٍ : وسیع وَلَا يُرَدُّ : اور ٹالا نہیں جاتا بَاْسُهٗ : اس کا عذاب عَنِ : سے الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی قوم
اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دو کہ تمہارے رب کی رحمت بڑی وسیع مگر اس کا عذاب گناہ گاروں سے ہرگز ٹلے گا نہیں۔
مجرم سزا ضرور پائیں گے تشریح : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ کو تسلی دے رہے ہیں کہ اگر کافر آپ کو جھوٹا کہیں، اس وجہ سے کہ ان پر عذاب کیوں نہیں آیا، آپ ایسے ہی دھمکیاں دے رہے ہیں تو ان کو اچھی طرح خبر کردیں کہ اللہ بڑا رحم کرنے والا ہے وہ بار بار تنبیہ کرتا ہے کہ گناہ سے باز آجاؤ تاکہ عذاب سے بچ سکو، اسی لیے وہ تمہیں مہلت دیتا ہے کہ شاید توبہ کرلو اور نیکی کی راہ اختیار کرلو تو تمہیں بخش دیا جائے گا ورنہ تو عذاب کا ملنا بالکل ضروری ہے یہ تو اس کی رحمت کی ہی وجہ ہے کہ برے لوگوں کو فوراً عذاب نہیں دیا جاتا بلکہ ان کو سوچنے کی مہلت دی جاتی ہے۔ بس یہی وجہ ہے ورنہ گناہ گاروں کو عذاب ضرور ملے گا۔
Top