Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 147
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍ١ۚ وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُهٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
فَاِنْ : پس اگر كَذَّبُوْكَ : آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں آپ رَّبُّكُمْ : تمہارا رب ذُوْ رَحْمَةٍ : رحمت والا وَّاسِعَةٍ : وسیع وَلَا يُرَدُّ : اور ٹالا نہیں جاتا بَاْسُهٗ : اس کا عذاب عَنِ : سے الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی قوم
پھر اگر یہود تجھے جھٹلائیں تو کہہ تمہارے رب کی رحمت میں بڑی سمائی ہے ، اس کا عذاب مجرموں سے نہیں ہٹ جاتا (ف 2) ۔
2) مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو نہایت اور حد درجہ رحیم ہے وہ نہیں چاہتا ، اس کے بندے تنگی اور ضیق میں زندگی بسر کریں ، مگر جب وہ خود ہی اپنے لئے پابندیوں اور تکلیفوں کو انتخاب کرلیں ، تو وہ بطور سزا و عذاب کے انہیں مشکلوں میں مبتلا کردیتا ہے ، اور حقیقت میں جب دین اس حد تک پھیل جائے ، اور وسیع ہوجائے کہ ہر لمحہ رسوم و خرافات کی پیروی ضروری ہو ، بات بات میں سختی اور تکلیف کا سامنا ہو تو پھر یہ مذہب نوع انسانی کے لئے عذاب ہوجاتا ہے ۔ وہ لوگ جو دین کو بدعات کا مجموعہ خیال کرتے ہیں اور جنہوں نے بیحد رسمیں ایجاد کرلی ہیں ان کو دیکھو کس قدر مجبوری کی زندگی بسر کر کرتے ہیں ، سوسائٹی کے ڈر سے وہ جوں توں ان رسموں کو ادا کرلیتے ہیں ، مگر دل میں عذاب اور کوفت محسوس کرتے ہیں ، حل لغات : باس : شدت ، تکلیف ، عذاب ۔
Top