Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 33
وَ لَا یَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بِالْحَقِّ وَ اَحْسَنَ تَفْسِیْرًاؕ
وَلَا يَاْتُوْنَكَ : اور وہ نہیں لاتے تمہارے پاس بِمَثَلٍ : کوئی بات اِلَّا : مگر جِئْنٰكَ : ہم پہنچا دیتے ہیں تمہیں بِالْحَقِّ : ٹھیک (جواب) وَاَحْسَنَ : اور بہترین تَفْسِيْرًا : وضاحت
اور یہ لوگ نہیں لاتے آپ کے پاس کوئی مثال اے پیغمبر مگر ہم اس کے مقابلے میں لے آتے ہیں آپ کے پاس حق اور اس کی نہایت عمدہ تفسیر
40 مثل سے مقصود و مراد ؟ : " مثل " سے مراد ہیں ان لوگوں کے ایسے سوالات جن کے عجیب و غریب اور نہایت الٹے سیدھے ہونے کے باعث ان کو " مثل " سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور حق اور احسن تفسیر سے مراد ان کے ایسے سوالات کے ٹھیک ٹھیک جوابات اور صحیح مطالب ہیں جو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے ارشاد فرمائے گئے۔ بہرکیف معترضین کے اعتراضوں کا دلنشین جواب دینے کے بعد اب پیغمبر کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ مطمئن رہیں کہ یہ لوگ جو بھی کوئی اعتراض آپ پر کریں گے اس کا جواب ہم دیں گے۔ اور ہم اس سے متعلق بہترین توجیہ و تفسیر آپ پر نازل کریں گے۔ لہذا آپ اس بارے مطمئن رہیں۔ بہرکیف ضرب مثل کا محاورہ جیسا کہ اس سے پہلے اسی سورة کریمہ کی آیت نمبر 9 کے تحت گزر چکا ہے اعتراض کرنے اور نکتہ چینی کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ سو جس طرح یہ لفظ کوئی تمثیل بیان کرنے یا حکمت کی بات کہنے کے لیے آتا ہے اسی طرح یہ لفظ پھبتی چست کرنے اور اعتراض کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔ سو یہاں پر یہ اسی مفہوم میں آیا ہے اور اس آیت کریمہ میں اس کے بالمقابل لفظ حق استعمال ہوا ہے جو اس بات کا قرینہ ہے کہ یہاں پر اس سے مراد اعتراض باطل ہے ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top