Mafhoom-ul-Quran - Al-Furqaan : 33
وَ لَا یَاْتُوْنَكَ بِمَثَلٍ اِلَّا جِئْنٰكَ بِالْحَقِّ وَ اَحْسَنَ تَفْسِیْرًاؕ
وَلَا يَاْتُوْنَكَ : اور وہ نہیں لاتے تمہارے پاس بِمَثَلٍ : کوئی بات اِلَّا : مگر جِئْنٰكَ : ہم پہنچا دیتے ہیں تمہیں بِالْحَقِّ : ٹھیک (جواب) وَاَحْسَنَ : اور بہترین تَفْسِيْرًا : وضاحت
اور یہ لوگ تمہارے پاس جو اعتراض کی بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب واضح جواب بھیج دیتے ہیں۔
حق پر اعتراض کرنے والوں کا انجام تشریح : جیسا کہ پہلے بھی کفار کے الٹے سیدھے سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں انہی کے بارے میں اللہ رب العزت جہاں فرما رہے ہیں کہ کفار و مشرکین کا تو ہمیشہ سے ہی یہ کام رہا ہے کہ اپنے نبیوں کو جھٹلاتے تنگ کرتے بلکہ قتل تک کرتے رہے ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے لیے قرآن پاک میں شدید ترین عذاب کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب اس سلسلے میں کچھ پچھلی قوموں کا ذکر مثال دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
Top