Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 73
فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى١ۙ وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
فَقُلْنَا : پھر ہم نے کہا اضْرِبُوْهُ : اسے مارو بِبَعْضِهَا : اس کا ٹکڑا کَذٰلِکَ : اس طرح يُحْيِي اللّٰهُ : اللہ زندہ کرے گا الْمَوْتَىٰ : مردے وَيُرِیْكُمْ : اور تمہیں دکھاتا ہے اٰيَاتِهِ : اپنے نشان لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : غور کرو
تو ہم نے کہا اس (مقتول کی لاش) کو اس (گائے) کے ایک حصے سے ضرب لگاؤ، (چنانچہ ایسا کرنے سے وہ خود ہی زندہ ہو کر بول پڑا) اسی طرح اللہ زندگی بخشتا ہے (اور زندگی بخشے گا) مردوں کو (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) اور وہ دکھاتا ہے تمہیں اپنی نشانیاں، تاکہ تم لوگ عقل سے کام لو1
210 مردہ زندہ ہو کر بول پڑا : ـ اور اپنے قاتل کی خبر دینے کے بعد وہ پھر مرگیا، جس سے قاتل پکڑا گیا، اس سے قصاص لیا گیا اور اس کو میراث سے محروم کردیا گیا۔ (معارف للکاندہلوی (رح) ) کیونکہ ضابطہ یہی ہے کہ " مَن اسْتَعْجَلَ بالشّیئ قَبْلَ الاَوَان عُوْقِبَ بالْخِزْی وَ الْحرْمَانِ " یعنی جو کوئی کسی چیز کے حصول کیلئے جلد بازی سے کام لیتا ہے، اور اس کو اپنے وقت مقرر سے پہلے حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کو رسوائی اور محرومی سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اسی لئے شریعت مطہرہ میں یہ دائمی اور مستقل قانون قرار دیا گیا کہ قاتل مقتول کی میراث سے محروم ہوگا خواہ وہ اس سے کیسا ہی رشتہ و استحقاق کیوں نہ رکھتا ہو ۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 211 اللہ پاک کی طرف سے احیاء و اماتت کا عمل مسلسل : یعنی زندگی بخشنے کا یہ کام اس قادر مطلق کی طرف سے، اس کی قدرت مطلقہ کے نتیجے میں آج بھی ہو رہا ہے، اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا، اور اس کا کامل اور آخری ظہور آخرت کے اس جہان میں اس وقت ہوگا، جبکہ وہ اس حیات ابدی سے سرفراز فرما دے گا، جس کے بعد اس کی جانب سے اعلان فرما دیا جائے گا " خُلُوْدٌ لا مَوْتَ فِیْہ " یعنی اب یہ ہمیشہ کی وہ زندگی ہے جس کے بعد کسی موت نے نہیں آنا۔ اور جس دن یہ اعلان ہوگا وہ دن جنتیوں کے لئے سب سے بڑا خوشی و مسرت کا دن ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو یہ خوشی اور یہ سعادت نصیب فرمائے۔ آمین۔ جبکہ دوسری طرف وہ دن دوزخیوں کے لئے سب سے بڑے افسوس اور صدمے کا دن ہوگا ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے اور ہر شر اور خاص کر اس شر سے محض اپنے فضل و کرم سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ سو اللہ پاک کی طرف سے احیاء و اماتت کا یہ عمل مسلسل جاری ہے جو کہ اس کی قدرت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ اور ہم نے عام اردو تراجم کے برعکس یہ ترجمہ اس لئے کیا کہ " یُحْییْ " فعل مضارع ہے جو کہ اپنی اصل و اساس کے اعتبار سے حال اور مستقبل دونوں کو عام اور شامل ہے۔ پھر یہاں پر اس ضمن میں یہ حقیقت بھی واضح رہے کہ احیاء و اماتت کا یہ حیرت انگیز سلسلہ بیرونی کائنات کے علاوہ خود انسانی جسم کے اندر بھی لگا تار جاری وساری رہتا ہے۔ چناچہ آج کی سائنس اپنے سائنسی انکشافات کی بناء پر کہتی ہے کہ انسان کے اندر قوت و انرجی ( ENERGY) کے سیل (CELL) لگا تار بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ دس سال کے عرصے میں اسی انسان کے برابر ایک اور انسان بن کر ٹوٹ جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ایک شخص کی عمر مثلاً ایک سو سال ہے، تو اس سے اس دوران اسی کے برابر دس وجود بن کو ٹوٹ پھوٹ چکے ہوتے ہیں ۔ فَسُبْحَان اللّٰہ مِنْ خَالِقٍ عَظِیْمٍ ۔ لاَ حَدَّ لقُدْرَِتِہ وَلاَ نِہَایَۃَ لِعَظْمَتِہ ۔ جَلَّ وَعَلاَ ۔ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنَُ الْخَالِقِیْنَ ۔ بہرکیف بنی اسرائیل کے اس قصے سے مردوں کے زندہ ہونے کا ایک نمونہ اور ثبوت سامنے آگیا، سو جس اللہ نے اس طرح اس مردے کو تمہارے سامنے زندہ کردیا، اسی طرح وہ قیامت کے روز مردوں کو زندہ کرکے اٹھائے گا۔ اس کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ 212 عقل و فکر سے کام لینے کی دعوت و تحریک : ـ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ تم لوگ عقل سے کام لو۔ یعنی تم لوگوں کو عقل و فکر سے کام لینا چاہیئے تاکہ تم حق اور حقیقت تک رسائی حاصل کرسکو اور اپنے خالق ومالک کی معرفت حاصل کرکے اس کی عظمت بےپایاں کے آگے دل و جان سے جھک جاؤ۔ اور اس کے ارشادات عالیہ کے مطابق آخرت کی حقیقی اور دائمی زندگی پر صدق دل سے ایمان لاؤ، اور حیات دنیا کی اس محدود فرصت میں اس کے لئے تیاری کرو کہ پھر یہ موقع کبھی نہیں مل سکے گا ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو عقل کی روشنی ایک عظیم الشان روشنی ہے کہ اسی سے انسان کو باقی تمام مخلوق پر فوقیت اور برتری حاصل ہوتی ہے، لیکن اگر تن تنہا عقل ہی پر اکتفاء کیا جائے تو اس کا نتیجہ و انجام تباہی ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ ۔ لیکن عقل کے جوہر کو اگر وحی کے نور سے منور کرکے صحیح طور پر غور و فکر میں لگایا جائے تو اس سے انسان کو حق اور حقیقت تک رسائی نصیب ہوسکتی ہے اور وہ بہتر سے بہتر کی طرف بڑھتا جاتا ہے۔ بہرکیف عقل کے جوہر بےمثال کو صحیح طور پر استعمال کرنا ایک اہم مطلوب ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top