Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کے احکام نَتْلُوْھَا : ہم سناتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَمِنَ : ضرور۔ سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم آپ کو صحیح پڑھ کر سناتے ہیں اور بیشک آپ پیغمبروں میں سے ہیں3
3 یہ آیتیں جن بنی اسرائیل کے واقعات مذکور ہوئے یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جو ہم آپ کو صحیح اور واقع کے مطابق پڑھ کر سناتے ہیں اور بلا شبہ آپ ہمارے رسولوں اور پیغمبروں میں سے ہیں۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ جبریل (علیہ السلام) کے واسطے سے جو یہ کلام آتا ہے تو یہ بھی ہم ہی بھیجتے ہیں ، لہٰذاجبرئیل کا پڑھنا بھی ہمارا ہی پڑھنا ہے ۔ حق کا یہ مطلب ہے کہ جو واقعات ہم بیان کرتے ہیں وہ واقعہ کے عین مطابق ہیں ان کے صحیح ہونے میں تو اہل کتاب کو ذرا شک نہیں اور چونکہ نہ تم نے یہ واقعات ان کی کتابوں میں پڑھے نہ کسی تاریخ میں دیکھے اور نہ تم کو ان کی خبر ہے پھر جو تم ان کو صحیح صحیح بیان کرتے ہو تو بجزو حی کے تمہارے پاس اور کوئی تمہارے ذریعہ نہیں اور وحی الٰہی کے ذریعہ سے کسی بات کو بیان کرنا یہی پیغمبری ہے۔ اب آگے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے مخصوص حالات کا ذکر ہے۔ (تسہیل)
Top