Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کے احکام نَتْلُوْھَا : ہم سناتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَمِنَ : ضرور۔ سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم پڑھ کر سناتے ہیں آپ کو اے پیغمبر حق کے ساتھ اور بیشک آپ رسولوں میں سے ہیں۔6 
721 آنحضرت کی رسالت کی ایک عظیم الشان دلیل اور واضح ثبوت : پس یہ آپ ﷺ کی رسالت و نبوت، اور آپ کی حقانیت و صداقت کی ایک عظیم الشان اور واضح دلیل ہے کہ حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ اور ان کی قوموں سے متعلق صدیوں پہلے کے یہ حالات و واقعات آپ اس طرح ٹھیک ٹھیک بیان کرتے ہیں، جبکہ آپ ﷺ نے دنیا میں کسی سے ایک حرف بھی کبھی نہیں پڑھا تھا، جس سے واضح ہوگیا کہ آپ ﷺ کے علم کا ماخذ وحی خداوندی ہی ہے، اور آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اور آپ ﷺ یہ سب کچھ وحی کے ذریعے ہی بتا رہے ہیں، ورنہ دوسرا کوئی ذریعہ اس علم و آگہی کا وہاں موجود نہیں تھا۔ سو یہ آپ ﷺ کی صداقت کا ایک کھلا ثبوت ہے۔ (علیہ الصلوۃ والسلام) ۔ کہ آپ کے وحی کے ذریعے ہی گزشتہ قوموں اور سابقہ انبیاء و رسل کے حالات کو اس صفائی سچائی اور عمدگی سے بیان فرما دیا۔ سو یقینا آپ اللہ کے سچے رسول تھے۔ اور اب آپ ہی کی رسالت صادقہ قیامت تک چلے گی۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک آپ خدا کے رسولوں میں سے ہیں۔ ان کو بھی اسی طرح جہاد فی سبیل اللہ کا حکم دیا گیا اور وہ بھی بےسرو سامانی کے باوجود دشمنوں کے بڑے بڑے لشکروں سے لڑے اور ان کے سچے نام لیواؤں، مخلص جاں نثاروں اور خدام و غلاموں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے بڑے بڑے لشکروں پر غلبہ عطا فرمایا۔ سو جہاد پیغمبروں کی سنت ہے۔ اور غلط کہتے ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ جہاد و قتال نبیوں کا کام نہیں ہوتا۔ اگر جہاد و قتال کا حکم نہ ہوتا تو مفسد لوگ عباد وبلاد سب کے لیے عذاب بن جاتے۔ سو جہاد فی سبیل اللہ دفع فساد کا واحد اور بنیادی ذریعہ ہے۔ اور یہ قیامت تک باقی رہے گا۔ کہ جب تک فساد رہے گا تب تک جہاد بھی باقی رہے گا۔
Top