Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کے احکام نَتْلُوْھَا : ہم سناتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَمِنَ : ضرور۔ سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں (اور اے محمد ﷺ تم بلاشبہ پیغمبروں میں سے ہو
آیات کا مفہوم : 252 : تِلْکَ ٰایٰتُ اللّٰہِ یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں۔ نحو : تلک مبتداء اور آیات اللہ خبر ہے۔ مطلب یہ ہوا یہ ہزاروں کے واقعات جو بیان کیے گئے اور ان کی موت کا تذکرہ ہوا اور پھر زندگی بخشنے کا اور طالوت کی بادشاہت۔ جابروں پر ایک بچہ کے ذریعہ ان کا غلبہ وغیرہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ نَتْلُوْہَا (ہم ان کو پڑھ کر سنا رہے ہیں) نحو : یہ ٰایٰتُ اللّٰہِ سے حال ہے اور اس کا عامل تلک کا معنی ہے۔ یا ٰایٰتُ اللّٰہِ یہ تلک سے بدل ہے اور نتلوھا اس کی خبر ہے۔ عَلَیْکَ بِالْحَقِّ (آپ پر حق کے ساتھ) یعنی اس یقین کے ساتھ کہ جس میں اہل کتاب کو شک کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ واقعات ان کی کتابوں میں بھی اسی طرح ہیں۔ دلیل رسالت : وَاِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (اور بیشک آپ البتہ رسولوں میں سے ہیں) اس لئے کہ آپ ان کو کسی کتاب کی قراءت کے بغیر اطلاع دے رہے ہیں۔ یا آپ ان کو کسی اہل کتاب سے سننے کے بغیر اطلاع دے رہے ہیں جو رسالت کی کھلی نشانی ہے۔
Top