Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ
: یہ
اٰيٰتُ اللّٰهِ
: اللہ کے احکام
نَتْلُوْھَا
: ہم سناتے ہیں وہ
عَلَيْكَ
: آپ پر
بِالْحَقِّ
: ٹھیک ٹھیک
وَاِنَّكَ
: اور بیشک آپ
لَمِنَ
: ضرور۔ سے
الْمُرْسَلِيْنَ
: رسول (جمع)
یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جو ہم آپ کو حق کے ساتھ سناتے ہیں اور بیشک آپ اللہ تعالیٰ کے رسولوں میں سے ہیں
ربطہ آیات بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضور خاتم النبین ﷺ کی نبوت کا بطور خاص اور پھر تمام انبیاء کی نبوت کا تذکرہ کیا ہے۔ اس سے پہلی آیت میں جہاد کی حکمت بیان فرمائی تھی۔ اور معترضین کے اعتراض کا ردّ تھا۔ اور واضح کیا تھا کہ اگر جہاد فرض نہ کیا جاتا تو مفسدین زمین میں فساد برپا کرکے اس کو خراب کردیتے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت فرمائی اور بد امنی کے خاتمے کے لیے جہاد کا حکم دیا تمام انبیاء اپنے اپنے دور میں جہاد کرتے آئے ہیں۔ اسی ضمن میں طالوت کا ذکر کیا جو کہ سموئیل نبی کے زمانے میں ہوا ہے۔ آپ کے نام پر بائیبل میں د و صحیفے بھی موجود ہیں۔ آپ خود بھی جہاد میں شریک ہوئے۔ بعثت انبیاء کا مقصد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت کا مقصد لوگوں کو ایمان اور توحید کا راستہ بتانا ، اور ان کے عقائد اور اعمال کی اصلاح کرنا ہے اس کے علاوہ رسومات باطلہ کو مٹانا اور رفع تظالم بین الناس یعنی لوگوں کے درمیان ظلم و زیادتی کو فرو کرنا ہے۔ اور ان مقاصد کے حصول کے لیے جہاد لازمی ہے۔ اس کے بغیر کامیابی نہیں ہوسکتی۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ معاشرہ میں ظلم و زیادتی برپا کرنے والے لوگوں کی مثال ایسی ہے جیسے جسم میں پھوڑا ہوتا ہے جب تک اس پھوڑے کو کاٹ نہیں دیا جاتا جسم تندرست نہیں ہوسکتا ، اسی طرح جب تک فسادی لوگوں کو جڑ سے نہیں اکھاڑ دیا جاتا معاشرے میں امن وامان قائم نہیں ہوسکتا۔ اسی آپریشن کا نام جہاد ہے۔ تصدیق رسالت اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی نبوت و رسالت کی تصدیق فرمائی ہے۔ بنی اسرائیل کا واقعہ بیا ن کیا کہ وہ ہزاروں کی تعداد میں موت سے ڈر کر بھاگ کھڑے ہوئے مگر اللہ نے انہیں راستے ہی میں موت سے ہمکنار کردیا پھر اللہ کے نبی نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں دوبارہ زندگی دی۔ ان کی اپنی فرمائش پر اللہ تعالیٰ نے طالوت کو ان کا امیر مقرر کیا۔ اور اس کی سرکردگی میں جہاد کا حکم دیا ۔ پھر راستے میں لشکر کی آزمائش ہوئی۔ اور ان میں سے بہت تھوڑے اس آزمائش میں پورے اترے اکثریت نے بےصبری کا اظہار کیا اور جہاد سے محروم رہے۔ جانثاروں کی ایک قلیل تعدادکو اللہ نے فتح سے ہمکنار کیا۔ اس موقع پر اللہ نے دعا کا فلسفہ سکھایا اور پھر میدان جنگ میں دشمن کا سردار حضر ت دائود (علیہ السلام) کے پتھر سے ہلاک ہوا۔ طالوت کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت دائود (علیہ السلام) کو خلیفہ بنایا۔ یہ تمام واقعات ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی نشانیاں قرار دیا۔ تلک اٰیت اللہ نتلوھا علیک بالحق یہ اللہ کی نشانیاں ہیں اللہ کی آیتیں ہیں۔ جنہیں ہم آپ کو حق کے ساتھ سناتے ہیں۔ وحی الٰہی کے ذریعے لاتے ہیں۔ وگرنہ آپ نے کوئی تاریخ نہیں پ ڑھی اور نہ کسی تاریخ میں ایسے واقعات موجود تھے۔ یہ آپ کی نبوت و رسالت کی نشانی ہے کہ آپ کے علم میں ایسے ایسے واقعات رہے ہیں۔ اور پھر یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت پر منحصر ہے کہ وہ جونسے واقعات چاہے آپ کو بتلا دے۔ اور جو نہ چاہے ، نہ بتلائے ، دوسری جگہ فرمایا ” لو شاء اللہ ماتلوتہ لیسکم “ اور اگر اللہ چاہتا تو یہ واقعات آپ کو نہ سناتا یہ چیزیں آپ کی نبوت کی دلیل ہیں فرمایا ” فقد لبثت فیکم عمراً من قبلہ افلا تعقلون “ میں نے تم میں عمر کا ایک حصہ گزارا ہے اس سے پہلے میں نے کبھی ایسی باتیں نہیں بتائی تھیں۔ جب اللہ کی وحی نازل ہونے لگی۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے واقعات کا انکشاف ہوا۔ تو میں نے یہ آیتیں تمہیں بھی پڑھ کر سنادی ہیں۔ پہلی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت و رسالت کے مرتبہ پر فائز کیا ہے فرمای وانک لمن المرسلین یقینا آپ اللہ کے نبیوں میں سے ہیں۔ بلکہ سلسلہ انبیاء کی آخری کڑی ہیں آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ آپ خاتم النبین ہیں۔ انبیاء کی ایک دوسرے پر فضیلت اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں کا اجمالاً ذکر فرمایا تلک الرسل یہ اللہ کے ایسے رسول ہیں اس سے پہلے بہت سے انبیاء کا ذکر آچکا ہے۔ گذشتہ آیات میں حضرت سموئیل (علیہ السلام) کا ذکر آیا ہے۔ ” قال لھم نبیھم “ ان کے نبی نے ان سے کہا۔ اگرچہ یہاں پر نبی کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم اس سے مراد سموئیل نبی ہیں۔ دائود (علیہ السلام) کا ذکر آچکا ہے۔ اس سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بیان آچکا ہے۔ فرمایا یہ تما ام اللہ کے رسول ہیں۔ ان سب پر ایمان لانا ضروری ہے کسی ایک نبی کا انکار ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے انکار کے برابر ہے۔ لا نفرق بین احدٍ منھم جہاں تک منصب نبوت و رسالت کا تعلق ہے ہم ان میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہیں اور معصوم ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں گناہ سے پاک رکھتا ہے البتہ باعتبار فضائل اور خصوصیات فضلن بعضھم علی بعضٍ اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت بخشی ہے۔ یہاں پر ایک… کا ازالہ ضروری ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے لا تفضلوا بین الانبیاء یعنی نبیوں کے درمیان تفاضل نہ کرو۔ یا مجھے بھی باقی نبیوں کے درمیان فضیلت نہ دو ۔ یا یہ کو یونس ابن متیٰ کے مقابلہ میں کسی کو فضیلت نہ دو ۔ اس کے متعلق محدیثن کرام فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس معاملہ میں اپنی عقل سے بات نہ کرو۔ کہ بعض کو بعض پر فضیلت دینے لگو اور بعض کی توہین کرنے لگو ، ایسا نہ کرو ، کیونکہ ایسا کرنے سے کفر لازم آجاتا ہے۔ فضیلت کا جو ذکر اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے۔ اسی پر کاربند رہو۔ چناچہ اس امر میں اجماع اور اتفاق ہے کہ حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء پر فضیلت دی ہے۔ آپ کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت نوح (علیہ السلام) کے درجات ہیں خصوصاً حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی امامت عامہ کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے انی جاعلک للناس اماماً یعنی میں تم کو تمام لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔ اس مقام پر فضاء انبیاء کے متعلق ارشاد ہے منھم من کلم اللہ ان میں سے بعض ایسے ہیں جن کے ساتھ اللہ نے کلام کیا۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا۔ وکلم اللہ موسیٰ تکلیماً اور کوہ طور پر اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے بالمشافہ کلام فرمایا۔ معراج کے واقعہ میں آتا ہے کہ حضور ابوذر غفدی ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ اول النبین یعنی سب سے پہلے نبی کون ہے آپ نے فرمایا آدم علیہ السلام۔ پھر عرض کیا ہے حضور ! کیا وہ نبی ہیں ۔ فرمایا ، ہاں وہ نبی مکلم اللہ تعالیٰ نے ان سے بالمشافہ کلام کیا۔ آپ سب سے پہلے نبی ہیں اور سب سے آخری نبی حضور خاتم النبین علیہ التحیۃ والسلام ہیں ۔ فرمایا ورفع بعضھم درجتٍ اور بعض کے درجات بلند کیے۔ اس آیت میں بعض کے درجات سے مراد حضور ﷺ ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے درجات سب نبیوں سے زیادہ بلند کئے ہیں۔ اللہ نے آپ کو مقام محمود پر سرفراز فرمایا ہے۔ جس کا مظاہرہ قیامت کے روز ہوگا۔ آپ کو شفاعت کبریٰ عطا ہوئی ہے آپ کو وسیلہ عطا ہوا ہے آپکی امت کو اکثریت حاصل ہے آپکی امت تمام امتوں سے افضل ہے آپ کو کتاب بھی سب سے افضل دی گئی ہے اور آپکو اللہ نے بیشمار معجزات عطا کئے ہیں غرضیکہ آپکے درجات بہت بلند فرماتے ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ بعض کے درجات بلند کیے ہیں۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات فرمایا واٰتینا عیسیٰ ابن مریم البینت اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو واضح نشانیاں عطا کیں۔ قرآن میں اسکی وضاحت موجود ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات میں مردوں کو زندہ کرنا ، کوڑھیوں کو تندرست کرنا ، اللہ کے حکم سے غیب کی خبریں دینا۔ گھر سے کھا کر آنے والے کو بتا دینا کہ کیا کھایا ہے وغیرہ شامل ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا جہاں بھی قرآن میں ذکر آتا ہے۔ عیسیٰ ابن مریم کے نام سے آتا ہے۔ جس سے یہ بتانا مقصود ہے۔ کہ آپ کا باپ کوئی نہ تھا۔ اللہ نے انہیں بغیر باپ کے پیدا کیا۔ قیامت کے روز بھی آپ کو یا عیسیٰ ابن مریم کے لقب سے پکاراجائے گا اور پھر پوچھاجائے گا کہ کیا آپ نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے معبود بنالو۔ آپ جواب دیں گے۔ سبحانک اے اللہ تو پاک ہے۔ میں ایسی بات کس طرح کہہ سکتا ہوں جس کا مجھے حق نہیں۔ میں نے تو انہیں وہی کچھ کہاجس کا تو نے مجھے حکم دیا۔ گویا عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت کا ردّ کیا گیا ہے۔ اور ایسا عقیدہ رکھنے والوں کی سرزنش کی گئی ہے۔ مگر کیا کیا جائے کہ سرسید اور پرویز جیسے لوگ بھی موجود ہیں۔ جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ بھی ثابت کرتے ہیں۔ یہ بات قرآن پاک کی تعلیم کے قطعاً خلاف ہے اور ملحدانہ عقیدہ ہے اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو واضح نشانیاں دیں۔ روح القدس سے تائید حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق ہی فرمایا وایدنہ بروح القدس ہم نے روح القدس کے ساتھ ان کی تائید فرمائی۔ روح القدس کا معنی عام طور پر جرائیل (علیہ السلام) کیا جاتا ہے۔ مطلب یہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جدھر بھی جاتے تھے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی تائید ان کے شامل حال ہوتی تھی ۔ حضور ﷺ نے یہی بات حضرت حسان ؓ کو کہی تھی۔ فرمایا۔ اے حسان ! تم مشرکین کو اشعار کے ذریعے جواب دو ۔ تمہیں جبرئیل کی تائید حاصل ہوگی۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کے نزدیک القدس کا معنی کچھ اور ہے وہ فرماتے ہیں کہ کائنات کی ہر چیز مشیت الٰہی کی تابع ہے۔ اور ملاء اعلیٰ کی تمام بزرگ ہستیوں کی توجہ جس طرح ایک طرف لگی رہتی ہے۔ اس کو تائید روح القدس کہا جاتا ہے اور پھر خطیرۃ القدس جیسے پاک مقام سے جو شعائیں ان بزرگوں ہستیوں پر پڑتی ہیں یہ بھی روح القدس کی تائید ہوتی ہے۔ انسان اپنے … کا خودذمہ دار ہے فرمایا ولو شاء اللہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا ما اقتل الذین من بعد ھم من بعد ما جاء تھم البینت تو نبیوں کے بعد آنے والے لوگ واضح نشانیاں آجانے کے بعد نہ لڑتے۔ یعنی اگر مشیت الٰہی چاہتی تو سب لوگوں کو ہدایت دے دیتی اور وہ ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑا نہ کرتے۔ دوسری جگہ فرمایا ولو شاء لھداکم اجمعین۔ اگر اللہ چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت دے دیتا۔ ولا یزالون مختلفین مگر لوگ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کسی کام پر مجبور نہیں کیا۔ بلکہ خیروشر کے دونوں راستے دکھا کر انسان کو اپنے ارادے کے مطابق عمل کرنے کا اختیار دے دیا۔ ” فمن شاء فلیومن ومن شاء فلیکفر “ جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی کے ارادے کو سلب نہیں کیا۔ اگر ایسا ہوتا تو انسان کی فضیلت باقی نہ رہتی۔ اس کا امتحان نہ ہوپاتا اور وہ بےجان چیزوں کی طرح مجبور محض قرار پاتا۔ چناچہ ان لوگوں نے نیکی کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے ولکن اختلفو ا انہوں نے اختلاف کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا فمنھم من امن ومنھم من کفر کہ ان میں کچھ لوگ ایمان لے آئے۔ اور کچھ دوسروں نے انکار کردیا۔ اور کفر کا راستہ اختیار کیا جب اختلاف پیدا ہوگا تو پھر لڑائی بھی ہوگی اہل ایمان اور کفار ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ ان میں سے ہر گروہ اپنا پروگرام نافذ کرنا چاہے گا۔ لہٰذا ان کے درمیان ضرور ٹکر ہوگی اور یہی جہاد ہے جو اہل اسلام پر فرض کیا گیا ہے کیونکہ جہاد کے بغیر فتنہ و فساد کا قلع قمع نہیں ہوسکتا پچھلے درس میں آچکا ہے کہ جہاد کے ذریعے شر و فساد کو مٹانا مقصود ہے اسی چیز کے متعلق فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ بعض کو بعض کے ذریعے نہ مٹاتا تو زمین میں فساد برپا رہتا۔ لہٰذا جہاد لازم قرار دیا۔ اور بتادیا کہ جہاد کو ترک کردو گے تو یسلط اللہ ذلۃً علیکم ( ابو دائود) اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط کردے گا اور یہ ذلت ختم نہ ہوگی۔ حتیٰ ترجعوا الیٰ دینکم جب تک تم اپنے دین کی طرف پلٹ کر نہ جائو گے۔ فرمایا ولو شاء اللہ ما اقتلوا اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے سب ایک ہی راستے پر ہوتے اور ان میں کوئی اختلاف رونما نہ ہوتا مگر حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے انسان کو عقل اور قوت عطا کی ہے۔ اسے اشرف المخلوقات بنایا ہے اور پھر اسے اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے ارادے سے جونسا راستہ چاہے اختیار کرے۔ ” انا ھدینہ السبیل اما شاکراً وماً کفوراً “ یہ اپنے ارادے کا خود ذمہ دار ہے جو راستہ اختیار کرے گا اس کے مطابق سزا و جزا کا مستحق ہوگا۔ اگر صحیح راستہ اختیار کرے گا تو اللہ تعالیٰ راضی ہوجائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ ایمان پر راضی ہوتا ہے کفر پر راضی نہیں ہوتا اہل ایمان کو نجات دے گا اور ان کو فلاح حاصل ہوگی۔ فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے کہ وہ چاہتا تو یہ لوگ اختلاف کا شکار نہ ہوتے ولکن اللہ یفعل ما یرید مگر اللہ تعالیٰ وہ کچھ کرتا ہے جو اس کا اپنا ارادہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ انسان کا امتحان لینا چاہتا ہے۔ اور اپنے بندوں کو آزما کر اس کے مطابق جزا یا سزا دے گا۔ اس کا منشاء یہ ہے کہ لوگ ایمان کا راستہ اختیار کریں اور جو لوگ کفر کے راستے پر چل نکلیں ان کے شر و فساد کو مٹانے کے لیے ایمان والے جہاد کریں تاکہ اسلام کو غلبہ حاصل ہو اور اللہ کا دین اختیار کرنے میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے۔
Top