Aasan Quran - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کے احکام نَتْلُوْھَا : ہم سناتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَمِنَ : ضرور۔ سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ کے سامنے ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں، اور آپ بیشک ان پیغمبروں میں سے ہیں جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ (169)
169: طالوت بادشاہ کا واقعہ بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس طرف توجہ دلائی ہے کہ آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک پر ان آیات کا جاری ہونا آپ کے رسول ہونے کی دلیل ہے اس لئے آپ کے پاس ان واقعات کو جاننے کا وحی کے سوا کوئی ذریعہ نہیں ہے، اور ٹھیک ٹھیک کے الفاظ سے شاید اس طرف اشارہ مقصود ہے کہ اہل کتاب نے ان واقعات کو بیان کرنے میں کہیں مبالغے سے کام لیا ہے اور کہیں من گھڑت قصے مشہور کردئے ہیں قرآن کریم ان میں سے صرف صحیح باتیں بیان کرتا ہے۔
Top