Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 252
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کے احکام نَتْلُوْھَا : ہم سناتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَمِنَ : ضرور۔ سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم تمہیں سناتے ہیں مقصد کے ساتھ اور بیشک تم اللہ کے رسولوں میں سے ہو۔
نبی ﷺ کی طرف التفات اور آپ کی رسالت کا اثبات : یہ آیت اور اس کے بعد والی آیت، یہ دونوں آیتیں سلسلہ کلام کے بیچ میں بطور التفات وارد ہیں یعنی اصل سلسلہ کلام کو روک کر نبی ﷺ کو مخاطب فرمایا اور ارشاد ہوا کہ بنی اسرائیل نے اپنی تاریخ کی ایک نہایت اہم سرگزشت بالکل بےمقصد اور بےمعنی بنا کر رکھ دی تھی۔ اب ہم نے اس کو بالکل ٹھیک ٹھیک اس کے نتائج و فوائد اور اس کے حکم و مصالح کے ساتھ تمہیں سنایا ہے تاکہ اس آئینے میں تم اور تمہارے ساتھی اپنے مستقبل کے نقشہ کار کو دیکھ سکو اور یہ اس بات کی نہایت روشن دلیل ہے کہ تم انبیاء و رسل کے مبارک سلسلے کی کڑی ہو ورنہ جس چیز کے تمہارے پاس جاننے کا کوئی ذریعہ نہ تھا اس کو تم کس طرح جان سکتے اور وہ بھی ایسے صحت و صداقت کے ساتھ کہ اصل واقعہ تمام غیر منطقی اور غیر فطری ملاوٹوں سے بالکل پاک ہو کر لوگوں کے سامنے آگیا۔ اگر اہل کتاب معاملے کے صرف اسی ایک پہلو پر غور کرتے تو تمہاری رسالت کے ثبوت کے لیے یہی دلیل کافی تھی لیکن ان کا اندھا بہرا تعصب اس امر میں مانع ہے کہ وہ اپنے نبی کے سوا کسی اور رسول کی رسالت اور اس کے لیے کوئی فضیلت تسلیم کرسکیں حالانکہ اللہ کے نبیوں اور رسولوں میں سے کسی کے لیے بھی مطلق برتری کا دعوی صحیح نہیں ہے۔ اللہ نے اپنے تمام رسولوں کو کسی نہ کسی فضیلت سے مختص کیا ہے اور سب کے لیے مراتب و درجات ہیں لیکن اہل کتاب گروہی تعصبات میں مبتلا ہو کر اپنے سوا سب کی تکذیب اور سب کی مخالفت کے لیے کمر بسہ ہیں۔ سو اس حالت پر صبرو کرو اور ان کو ان کے حال پر چھوڑو۔ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں شر کو بھی مہلت دے رکھی ہے۔ بلاشبہ اگر وہ چاہتا تو یہ کچھ وہ نہ کر پاتے لیکن اس نے یہی چاہا ہے اور جو کچھ اس نے چاہا ہے اسی میں حکمت اور مصلحت ہے۔
Top