Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 72
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ : اور جب تم نے قتل کیا نَفْسًا : ایک آدمی فَادَّارَأْتُمْ : پھر تم جھگڑنے لگے فِیْهَا : اس میں وَاللّٰہُ : اور اللہ مُخْرِجٌ : ظاہر کرنے والا مَا كُنْتُمْ : جو تم تھے تَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور جب مار ڈالا تھا تم نے ایک شخص کو پھر لگے ایک دوسرے پر دھرنے144 اور اللہ کو ظاہر کرنا تھا جو تم چھپاتے تھے
144 یہ تیسری خباثت ہے۔ پہلی تفسیر کے مطابق یہ مذکورہ واقعہ کا پہلا حصہ ہے جسے بعد میں ذکر کیا گیا ہے۔ اور دوسری تفسیر کے مطابق یہ مستقل واقعہ ہے جو پہلے واقعہ کے بعد پیش آیا۔ ادّٰرَءْتُمْ ۔ درئ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہٹانے اور دفع کرنے کے ہیں اور یہ اصل میں تدارئتم تھا۔ تا کو قرب مخرج کی وجہ سے دال سے تبدیل کیا گیا اور پھر اسے ساکن کر کے دوسرے دال میں ادغام کردیا گیا اور ابتدائ میں ہمزہ وصل کا اضافہ کیا گیا۔ باب تفاعل کا خاصہ مشارکت ہے اس لیے مطلب یہ ہوا کہ تم میں سے ہر شخص قتل کا الزام دوسرے پر پھینکنے لگا۔ وَاللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْن یعنی جس چیز کو تم مسلسل چھپانے کی کوشش کر رہے تھے اللہ اسے ظاہر کرنے کا فیصلہ کرچکا تھا۔ فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا۔ کی ضمیر نفس کی طرف راجع ہے کیونکہ نفس مؤنث معنوی ہے۔ اس کی طرف مذکر ومؤنث دونوں ضمیریں راجع ہوسکتی ہیں اور بَعْضِہَا کی ضمیر گائے کی طرف راجع ہے۔ القتیلۃ ببعض نفسہا کالید ونحوھا واللہ تعالیٰ اعلم۔
Top