Dure-Mansoor - Al-Baqara : 72
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ : اور جب تم نے قتل کیا نَفْسًا : ایک آدمی فَادَّارَأْتُمْ : پھر تم جھگڑنے لگے فِیْهَا : اس میں وَاللّٰہُ : اور اللہ مُخْرِجٌ : ظاہر کرنے والا مَا كُنْتُمْ : جو تم تھے تَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور جب تم نے ایک جان کو قتل کردیا پھر اس کے بارے میں ایک دوسرے پر ڈالنے لگے اور اللہ تعالیٰ کو منظور تھا کہ اس کو ظاہر فرمائے۔ جس کو تم چھپا رہے ہو
(1) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذ قلتم نفسا فادرء تم فیہا “ یعنی تم نے اس بارے میں اختلاف کیا ” واللہ مخرج ما کنتم تکتمون “ (اور اللہ تعالیٰ نکلانے والے یعنی ظاہر کرانے والے ہیں) جو کچھ تم چھپاتے تھے۔ واما قولہ تعالیٰ : واللہ مخرج ما کنتم تکتمون۔ (2) ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الشعب میں مسیب بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ کسی آدمی نے سات کمروں کے اندر (چھپ کر) کوئی نیک کام کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کرنے والا ہے۔ اور کسی آدمی نے سات کمروں میں چھپ کر کوئی برا کام کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ظاہر کرنے والا ہے اور اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے لفظ آیت ” واللہ مخرج ما کنتم تکتمون “۔ (3) امام احمد حاتم اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ (رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی آدمی ایسی بند چٹان کے اندر کوئی عمل کرے جس میں نہ کوئی دروازہ ہو اور نہ روشندان ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا یہ عمل لوگوں پر ظاہر کر دے گا خواہ کیسا ہی عمل ہو۔ ہر عمل کی چادر عمل کے مطابق ہے (4) امام ابن ابی شیبہ، احمد اور بیہقی نے حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا کہ جو کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اس کے عمل کی چادر پہنائے گا اگر وہ عمل خیر کا تھا تو اس کے لیے خیر ہوگی اور اگر (وہ عمل) شرکا تھا تو اس کے لیے شر ہوگا۔ (5) امام بیہقی نے ایک اور طریق سے عثمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا کوئی نیک یا برا عمل چھپا ہوا ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس میں سے ظاہر فرما دیں گے جس سے وہ پہچانا جائے گا۔ (6) امام ابو الشیخ اور بیہقی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے پوچھا مؤمن کون ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں (پھر) فرمایا مؤمن وہ ہے جو نہیں مرتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے کانوں کو ان آوازوں سے بھر دیتا ہے۔ جس کو وہ پسند کرتا ہے اور ایک بندہ ایک ایسے کمرے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے جو ستر کمروں کے اندر ہے اور ہر کمرے کے اندر ایک لوہے کا دروازہ ہو تو اللہ تعالیٰ (پھر بھی) اس کو عمل کی (ایسی) چادر پہنائے گا یہاں تک کہ لوگ اس کا تذکرہ کریں گے۔ اور اسد کے عمل سے زیادہ اس کی تعریف کریں گے صحابہ نے عرض کیا کیسے اس کے عمل سے زیادہ اس کی تعریف ہوگی یا رسول اللہ ﷺ فرمایا اس لئے کہ متقی ایک سے زیادہ عمل کی طاقت رکھتا تو زیادہ عمل کرتا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کافر کون ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں (پھر) فرمایا کافر وہ ہے جو نہیں مرتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے کانوں کو ان آوازوں سے بھر دیتا ہے۔ جس کو وہ ناپسند کرتا ہتے اور اگر فاجر آدمی کسی ایسے کمرہ کے اندرونی حصہ میں برائی کرے جو ستر کمروں کے اندر ہو جس کا ہر دروازہ لوہے کا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے عمل کی چادر پہنائیں گے یہاں تک کہ لوگ (اس کی برائی میں) باتیں کریں گے ارور زیادتی بھی کریں گے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کس لئے زیادہ کریں گے فرمایا اس لئے کہ فاجر اگر برائی میں زیادتی کرسکتا تو زیادہ کرتا۔ (7) حضرت ابن ابی عدی نے حضرت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ہر آدمی کو اس کے عمل کی چادر پہنانے والا ہے۔ (یعنی اس کے عمل کو طاہر کر دے گا) ۔ (8) امام بیہقی نے ثابت (رح) سے روایت کیا کہ یہ کہا جاتا ہے اگر ابن آدم ستر کمروں کے اندر کوئی خیر کا عمل کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے عمل کی چادر پہنائے گا۔ یہاں تک کہ وہ اس کے ساتھ پہچانا جائے گا۔ (9) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے پردے میں اپنے اعمال کرتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کی رسوائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو اپنی رحمت کے پردے سے نکال دیتے ہیں تو اس کا پردہ ظاہر ہوجاتا ہے۔ (10) ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے ابو ادریس خولانی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو مرفوع روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کسی بندے کا پردہ چاک نہیں کرتے جس میں رائی کے دانے کے برابر بھی خیر ہو۔ (11) ابن ابی شیبہ نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ اگر بندہ اپنی عبادت کو اس طرح چھپائے جس طرح اپنے گناہ کو چھپاتا ہے تو اللہ تعالیٰ پھر بھی اس کو ظاہر کر دے گا۔
Top