Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 72
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ : اور جب تم نے قتل کیا نَفْسًا : ایک آدمی فَادَّارَأْتُمْ : پھر تم جھگڑنے لگے فِیْهَا : اس میں وَاللّٰہُ : اور اللہ مُخْرِجٌ : ظاہر کرنے والا مَا كُنْتُمْ : جو تم تھے تَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی پھر اس کے بارے میں جھگڑنے لگے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھونپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کردیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو میں اسے کھول کر رکھ دوں گا
مردے کا زندہ ہونا تشریح : بنی اسرائیل میں ایک شخص قتل ہوگیا تھا مگر اس کے قاتل کا سراغ ملنا مشکل ہوگیا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ایک گائے ذبح کرو اس کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر مارو چناچہ ایسا کرنے سے مقتول زندہ ہوگیا اس نے قاتل کا نام پتہ بتایا اور پھر مرگیا۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی قدرت ظاہر ہوتی ہے کہ مردہ کو زندہ کرنا اس کے لئے آسان ہے اور پھر یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ دوبارہ زندہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے حیات بعد الممات کی تصدیق ہوتی ہے ایک حکم سے کئی نکتے سامنے آگئے۔ ایک تو قاتل و مقتول کا مسئلہ حل ہوگیا، دوسرے گائے کی عظمت و تقدیس کو ختم کیا گیا، تیسرے حکم خداوندی میں کٹ حجتی کا انجام کہ معمولی حکم بنی اسرائیل کی حجت بازی سے کافی مشکل صورت اختیار کر گیا اور بالآخر اسی گائے کی نشاندہی کردی گئی جس کی وہ لوگ پرستش کرتے تھے۔ سبق یہ ملا کہ پچھلی قوموں کے حالات سے نصیحت حاصل کریں اللہ کے احکامات کی بلاحجت تعمیل کریں اللہ کی عظمت وکبریائی کو ہر وقت دل و دماغ میں پیوست رکھیں اس کے کسی حکم کو مذاق یا معمولی نہ سمجھیں جو سمجھ میں آئے ٹھیک جو سمجھ میں نہ آئے اس کو بلا چون و چران مان لیں، اللہ کی حکمتیں انسان کی عقل سے باہر ہیں۔ یہود انہی تمام صفات سے عاری تھے اسی لئے مقبول ترین قوم ہونے کے باوجود اللہ نے ان کو ذلت و خواری سے دو چار کیا۔ یہ واقعات اور نصیحتیں اللہ تعالیٰ اس لئے بیان فرماتا ہے کہ لوگ ان میں غور کریں اور اپنی زندگیوں کو سنوار لیں اور گزشتہ اقوام کے حالات سے سبق حاصل کریں۔ اگلی آیت میں یہود کی سنگدلی کا ذکر مثالوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
Top