Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 72
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ
: اور جب تم نے قتل کیا
نَفْسًا
: ایک آدمی
فَادَّارَأْتُمْ
: پھر تم جھگڑنے لگے
فِیْهَا
: اس میں
وَاللّٰہُ
: اور اللہ
مُخْرِجٌ
: ظاہر کرنے والا
مَا كُنْتُمْ
: جو تم تھے
تَكْتُمُوْنَ
: چھپاتے
اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی، پھر اس کے بارے میں جھگڑنے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام تھوپنے لگے تھے اور اللہ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو کچھ تم چھپاتے ہو، اسے کھول کر رکھ دے گا
[ وَاِذْ قَتَلْتُمْ : اور جب تم لوگوں نے قتل کیا [ نَفْسًا : ایک جان کو ] [ فَادّٰرَءْتُمْ : تو الزام اک دوسرے پر ڈالا ] [ فِيْهَا ۭ : اس میں ] [ وَاللّٰهُ : اور اللہ ] [ مُخْرِجٌ : نکالنے والا تھا ] [ مَّا : وہ جو ] [ كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ : تم لوگ چھپاتے تھے ] اللغۃ [ وَاِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا ] جو ” وَ “ (اور) + ” اِذْ “ (جب) + ” قَتَلْتُمْ “ (تم نے قتل کیا) + ” نَفْسًا “ (ایک جان یعنی شخص کو) کا مرکب ہے اس جملے کے تمام اجزاء کے معنی اور استعمال پر اس سے پہلے بات ہوچکی ہے چاہیں تو تفصیل کے لیے دیکھ لیجئے : ” وَ “ کے لیے [ 1:4:1 (3)] ” اِذْ “ کے لیے [ 2:12:1 (1)] ” قتلتم “ (قتل یقتل) کے لیے [ 2:34:1 (4)] اور ” نَفْسًا “ کے لیے [ 2:8:1 (4)] یہاں مترجمین نے ” نفس “ (نفسًا) کا ترجمہ ” ایک جان، شخص، آدمی “ سے کیا ہے۔ بعض نے صرف ” ایک “ کرکے فعل قتلتم کا ترجمہ ساتھ ” خون کردیا “ کیا ہے یعنی ” ایک خون کردیا “ باقی حضرات نے ” قتلتم “ کا ترجمہ ” مار ڈالا تم نے، مار ڈالا تھا، قتل کیا ناقتل کر ڈالا تھا “ کی صورت میں کیا ہے۔ تمام تراجم ہم معنی ہی ہیں اور یہاں ” تم نے قتل کیا، کا مطلب ہے تمہارے اندر قتل ہوا۔ کیونکہ سب نے مل کر اسے قتل نہیں کیا تھا، نیز دیکھئے حصہ ” الاعراب “۔ 2:45:1 (1) [ فَادَّارَئْتُمْ فِیْھَا ] (یہاں ” فادارء تم “ رسم املائی میں سمجھانے کے لیے لکھا گیا ہے رسم عثمانی پر بات آگے ” الرسم “ میں ہوگی) اس میں آخری ” فیھا “ (فی+ھا) کا ترجمہ تو ہے ” اس کے بارے میں “ یہاں ضمیر مؤنث (ھا) ” نفس “ کے لیے ہے جو مؤنث سماعی ہے۔ ” فَادَّارَئْ تُمْ “ کی ابتدائی ” فَائ “ (فَ ) تو عاطفہ (بمعنی پھر : پس) ہے۔ باقی فعل ” اِدّارَئْ تُمْ “ ہے۔ اس کا مادہ ” درئ “ اور وزن اصلی ” تَفَاعَلْتَم “ ہے۔ اس کی اصلی شکل ” تدارَئْ تُم “ تھی۔ عربوں کے تلفظ کا طریقہ یہ ہے کہ باب تفاعل میں فاء کلمہ اگر ت ث رذز س ص ط ظ میں سے کوئی ایک حرف ہو تو ” تفاعل “ کی ” ت “ کو بھی اسی حرف میں بدل کر بولتے ہیں۔ اس طرح (مثلاً اسی) ” تدارَئْ تُمْ “ سے ” دَدَارَئْ تُمْ “ بنے گا۔ جس میں مضاعف کے قاعدہ کے مطابق ایک ” د “ دوسری ” د “ میں مدغم کرنے سے ایک مشدد (تشدید والی) ” دّ “ پیدا ہوگی۔ یعنی اب یہ لفظ ” دّارَئْ تُمْ “ بنے گا۔ اب مشدد ” دّ “ کو پڑھنے کے لیے ابتداء میں ایک ہمزۃ الوصل لگا دیا جاتا ہے جو مکسور پڑھا جاتا ہے اور یوں یہ لفظ ” اِدّارَئْ تُمْ “ لکھا اور بولا جاتا ہے یعنی ” تدارَئْ تُمْ = وَدَارَئْ تُمْ = اِدّارَئْ تُمْ “ یہاں زیر مطالعہ آیت میں اس لفظ کے شروع میں ” فَ “ ہے جس کی وجہ سے ” فَادّرَائْ تُمْ “ میں ہمزۃ الوصل پڑھنے میں نہیں آتا (مگر لکھا ضرور جاتا ہے) ۔ ؤ بعض علمائے صرف ” تفاعل “ کی اس تبدیل شدہ صورت کو مزید فیہ کا ایک مستقل باب سمجھتے ہیں یعنی ” اِفَاعَلَ یَفَّاعَلُ اِفَّاعُلًا “ (مثلاً علم الصرف (للسورتی) ص 24) تاہم باب ” تفاعل “ میں مذکورہ بالا تبدیلی لازمی نہیں ہے۔ مثلاً زیر مطالعہ لفظ کو اپنی اصلی شکل میں ” فَتَدَارَئْ تُمْ “ بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ مگر قرآن کریم کی قراءت میں روایت کی پابندی کی جاتی ہے۔ یعنی جس طرح کسی لفظ کا پڑھنا صحابہ ؓ سے ثابت ہے اسی طرح پڑھا جاتا ہے محض معنی اور گرامر کی بنا پر لفظ نہیں بدلا جاسکتا۔ یہاں زیر مطالعہ آیت میں یہ لفظ اسی طرح مادہ کے حروف کی تبدیلی کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ؤ اس ثلاثی مادہ (درئ) سے فعل مجرد ” دَرَأٌ … یَدْرَؤُ دَرْأُ “ (فتح سے) آتا ہے اور اس کے ساتھ بنیادی معنی ہیں : …کو ہٹا دینا یا زور سے ہٹا دینا۔ پیچھے دھکیل دینا۔ مثلاً دَرَأَہٗ = اس نے اس کو ہٹا دیا۔ اور درَأہٗ الیہ ولہ (یعنی ” اِلی “ یا لام کے صلہ کے ساتھ) اس نے اس کو اس کی طرف چلایا۔ “ اس کے علاوہ یہ فعل ” آگ کا روشنی دینا، کسی چیز کو پھیلانا “ اور بطور فعل لازم ” اچانک نکل آنا اور ستارے کا چمکنا “ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ تاہم قرآن کریم میں اس فعل مجرد سے کل تین صیغے چار جگہ آئے ہیں اور ہر جگہ یہ فعل ” ہٹا دینادور کردینا “ والے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ البتہ ایک جگہ (النور :25) میں ایک اسم مشتق ” دُرَّیٌّ“ کے بارے میں امکان ہے کہ وہ ” چمکنے والے “ م عنی کے لحاظ سے اس مادہ سے لیا گیا ہو۔ اس پر مزید بات اپنے موقع پر ہوگی ان شاء اللہ۔ ؤ زیر مطالعہ صیغہ فعل ” اِدّرَئْ تُمْ “ اس مادہ (درئ) سے باب تفاعل کا فعل ماضی صیغہ جمع مذکر حاضر ہے باب تفاعل کے اس فعل ” تَدارَأَ یَتَدَارَؤُ تَدَارَأَ “ کے بنیادی معنی ہیں : باہم ایک دوسرے کی طرف دھکیلنا یعنی کسی الزام وغیرہ کو اپنے سے ہٹا کر دوسرے پر ڈالنا۔ “ اور چونکہ اس باب کی ایک خاصیت ” مشارکت “ ہے اس لیے اس کا فاعل واحد نہیں آتا بلکہ کم از کم دو آدمی ہوں گے یعنی کہیں گے ” تدارء الرجلان “ (دو آدمیوں نے الزام کو ایک دوسرے کی طرف دھکیلا) جیسے تفاخر الرجال = باہم فخر کیا اور تشابہ الرجلان = باہم ملتے جلتے ہوئے وغیرہ میں ہے۔ ؤ اس طرح ” فادّرَئْتُمْ “ کا ترجمہ تو ہوتا۔ “ تم نے باہم ایک دوسرے کی طرف ہٹایا : دھکیلا “ چونکہ ان زیر مطالعہ آیات میں کسی شخص کے قتل (وإذ قتلتم نفسًا) اور اس کے الزام کو اپنے سے ہٹا کر دوسرے پر ڈالنے کا ذکر ہے اور ” فیھا “ میں اس کی طرف اشارہ بھی موجود ہے۔ اس لیے بعض اردو مترجمین نے اس عبارت (فادرائتم فیھا) کا ترجمہ ” پھر لگے ایک دوسرے پر دھرنے : ایک دوسرے پر دھرنے لگے “ سے کیا ہے مگر اس پر محاورہ کی خاطر ” فیھا “ کا ترجمہ نظر انداز کرنا پڑا ہے۔ بعض حضرات نے اسی کا ترجمہ ” پھر ایک دوسرے پر اس کو ڈالنے لگے : تو ایک دوسرے پر اس کی تہمت ڈالنے لگے “ کیا ہے۔ اس ترجمے میں ” فیھا “ کا مفہوم ” اس کو “ اور ” اس کی تہمت “ کی صورت میں شامل کیا گیا ہے جو محاورہ اور مفہوم کے لحاظ سے درست سہی مگر لفظ سے ہٹ کر ہے۔ ؤ اور چونکہ ” ایک دوسرے پر دھکیل دینا، دھرنے لگنا اور ڈالنے لگنا “ میں ” جھگڑنے لگ جانا “ کا مفہوم موجود ہے۔ اس لیے بعض مترجمین نے اس (فأدارئتم فیھا) کا ترجمہ ” اور لگے اس کے بارے میں جھگڑنے : تو اس میں باہم جھگڑنے لگے : پھر تم آپس میں اس باب میں جھگڑنے لگے “ سے کیا ہے۔ ان ترجموں میں ” فیھا “ کا ترجمہ ” اس میں، اس بارے میں “ اور ” اس باب میں “ کی صورت میں کیا گیا ہے جو اصل لفظ سے زیادہ قریب ہے۔ باب تفاعل کی ” مشارکت “ والی بات کو ” باہم “ اور ” آپس میں “ کے الفاظ سے واضح کیا گیا ہے اور یہ تینوں ترجمے اس لحاظ سے زیادہ بہتر ہیں --- البتہ بیشتر مترجمین نے ترجمہ میں ” فادارء تم “ کی ضمیر فاعلین ” انتم “ کا ترجمہ (تم) کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی (ماسوائے ایک آخری ترجمہ کے) ۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ اس سے پہلے (” واذ قلتم نفساً “ کے) ” قتلتم “ کے ترجمہ میں ” تم “ آچکا تھا۔ (اور وہاں تو سب نے ” تم “ استعمال کیا ہے) اس لیے اردو محاورے کے مطابق ” ادّارء تم “ کے ترجمہ میں ” دھرنے لگے : ڈالنے لگے “ (وغیرہ) سے پہلے دوبارہ ضمیر ” تم “ لگانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ البتہ جس مترجم نے اس ضمیر کو بھی استعمال کیا ہے تو اس سے ترجمہ مزید واضح ہوگیا ہے۔ اس لیے کہ اردو میں ” دھرنے لگے “ وغیرہ کی ضمیر مفاعلین ” وہ سب، تم سب “ اور ” ہم سب “ ہوسکتی ہے۔ جب کہ عربی میں یہ صورت نہیں ہے بلکہ صرف ” انتم “ ہے یعنی ” تم “ ہی۔ ؤ [ وَاللّٰہُ مُخْرِجٌ] وَاللّٰہُ ۔ اور اللہ تعالیٰ ” مُخْرِجٌ“ کا مادہ ” خ ر ج “ اور وزن ” مُفْعِلُ “ ہے۔ یعنی یہ اسی مادہ سے باب افعال کے فعل (اَخْرَجَ یُخْرِجُ = نکالنا، باہر نکلنا) سے صیغۂ اسم الفاعل ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد (خرَج یَخْرُجُ = نکلنا) اور اسی باب افعال کے فعل کے معنی و استعمال پر البقرہ :22 [ 2:16:1 (11)] میں بات ہوچکی ہے۔ ؤ ” مُخْرِجٌ“ باب افعال سے فعل کا اسم الفاعل ہے اور اس کے لفظی معنی تو ہیں : ” باہر نکالنے والا “ چونکہ یہاں (جیسا کہ اگلی آیت میں بیان ہوا ہے) کسی چھپی ہوئی بات یا راز کے نکلانے کا ذکر ہے۔ اس لیے اس کا ترجمہ ” کھول دینا، ظاہر کرنا یا فاش کرنا “ سے بھی ہوسکتا ہے۔ پھر بعض مترجمین نے تو اسم الفاعل کے ساتھ اس عبارت (وَاللّٰہُ مُخْرِجٌ) کا ترجمہ ” اللہ کھولنے والا تھا “ ، ” اللہ ظاہر کرنے والا تھا “ سے کیا ہے۔ جبکہ بیشتر حضرات نے اردو محاورے کو سامنے رکھتے ہوئے “ اللہ کو ظاہر کرنا تھا : ظاہر کردینا تھا : فاش کرنا تھا۔ “ کی صورت میں ترجمہ کیا ہے۔ ایک آدھ مترجم نے مصدری ترجمہ کے ساتھ ” اللہ کا منظور تھا “ لگا کر کیا ہے یعنی ” اللہ کو منظور تھا ظاہر کرنا : کھولنا : فاش کرنا “ وغیرہ کے ساتھ یہ سب تراجم محاورہ اور مفہوم کی بناء پر ہی درست قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ اسم الفاعل کے ساتھ ترجمہ کرنے والے اصل عبارت سے قریب رہے ہیں۔ اور مفہوم سمجھنے میں بھی کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوتی۔ ان تمام تراجم میں صیغہ ماضی ” تھا “ کے لانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک قصہ کا بیان ہے جس کا تعلق عہد ماضی سے ہے ایسے موقع پر جملہ اسمیہ کا ترجمہ بصیغہ ماضی کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ سیاق عبارت کا تقاضا ہوتا ہے۔ ؤ [ مَا کُنْتُمْ تَکْتَمُوْنَ ] یہ پورا جملہ مع تشریح کلمات (جدا جدا) اس سے پہلے البقرہ :33 [ 2:24:1 (3)] میں گزر چکا ہے اور اس کے تراجم بھی وہاں (الاعراب میں) لکھے گئے تھے جن میں بعض نے کنتم کو فعل ” کان ناقصہ “ کی صورت میں ” ہو “ اور ” تھے “ سے ترجمہ کیا ہے اور بعض نے بوجہ قصہ اس کا ترجمہ ماضی استمراری کے ساتھ کیا ہے۔
Top