Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 71
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے محنت کرنے والی نہیں143 کہ جوتتی ہو زمین کو یا پانی دیتی ہو کھیتی کو بےعیب ہے کوئی داغ اس میں نہیں بولے اب لایا تو ٹھیک بات پھر اس کو ذبح کیا اور وہ لگتے نہ تھے کہ ایسا کرلیں گے
143 یعنی اس سے محنت کا کام نہ لیا جاتا ہو۔ تُثِيْرُ الْاَرْضَ وَلَا تَسْقِى الْحَرْثَ ۔ یہ ماقبل کی تفسیر ہے۔ مُسَلّمَۃٌ بےعیب ہو بریئۃ من العیوب (معالم ص 61 ج 1) لَّا شِيَةَ فِيْهَا۔ وہ یک رنگ ہو اور اس میں کسی دوسرے رنگ کا داغ دھبہ نہ ہو ای لیس فیھا لون یخالف معظم لونھاھی صفرا کلھا لابیاض فیھا و لاحمرۃ ولا سواد (قرطبی ص 454 ج 1) جِئْتَ بِالْحَقِّ ۔ یہاں حق بمعنی حقیقت ہے۔ یعنی اب تم نے مطلوبہ گائے کی ٹھیک ٹھیک حقیقت بیان کی ہے۔ ای اظھرت حقیقۃ ما امرنا بہ فالحق ھنا بمعنی الحقیقۃ (روح ص 291 ج 1) فَذَبَحُوْھَا وَمَا كَادُوْا يَفْعَلُوْن۔ یعنی ان کی طبیعت گائے کے ذبح کرنے پر آمادہ نہیں ہوتی تھی اس لیے بار بار سوال کرتے تھے۔ ذبح تو کیا مگر بڑی مشکل سے بنی اسرائیل کو کوئی سی گائے ذبح کرنے کا حکم ملا تھا۔ مگر انہوں نے ازراہ تعنت اس میں موشگافیاں شروع کردیں تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مذکورہ بالا اوصاف کی گائے کے لیے ایک طرف تو انہیں بہت زیادہ قیمت ادا کرنا پڑی اور دوسرا عرصہ دراز تک اس کی تلاش میں مارے مارے پھرے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اگر وہ کوئی سی گائے لیکر ذبح کر ڈالتے تو ان کا کام بن جاتا۔ لو ذبحوا ای بقرۃ ارادوا الاجزاتہم ولکن شددوا علی انفسہم فشدد اللہ تعالیٰ علیہم (روح ص 288 ج 1) ۔
Top