Fi-Zilal-al-Quran - Al-Waaqia : 85
وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ
وَنَحْنُ : اور ہم اَقْرَبُ اِلَيْهِ : زیادہ قریب ہوتے ہیں اس کی طرف مِنْكُمْ : تمہاری نسبت وَلٰكِنْ لَّا : لیکن نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھ پاتے
اس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے۔
ونحن ............ تبصرون (6 5:5 8) ” اس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اس کے قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے۔ “ یہاں اب منظر پر شان باری ہے۔ اللہ کا خوف چھا جاتا ہے۔ اللہ تو ہر وقت حاضروناظر ہے لیکن قرآن کا یہ کمال ہے کہ وہ انسان کے خوابیدہ شعور کو جگا دیتا ہے چناچہ مجلس موت پر اللہ کے شعوری حضور سے فضا زیادہ ہولناک ہوجاتی ہے جبکہ تمام لوگ ڈرے ہوئے سہمے ہوئے اور عاجز ہیں اور الوداع الوداع کا ماحول ہے۔ ایسی فضا میں ایک چیلنج آتا ہے نہایت ہی کپکپانے والی ، پر تاسف ، پر فغاں محفل میں اور سخت حسر تناک ماحول میں اللہ کی طرف سے ایک چیلنج آتا ہے۔
Top