Ahsan-ut-Tafaseer - As-Saff : 10
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ : اے لوگو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے ہو هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں رہنمائی کروں تمہاری عَلٰي تِجَارَةٍ : اوپر ایک تجارت کے تُنْجِيْكُمْ : بچائے تم کو مِّنْ عَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
مومنو ! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دی۔
10۔ 13۔ اوپر ذکر تھا کہ کچھ لوگ نیک کاموں کے کرنے کا شوق ظاہر کرکے بھی اس پر قائم نہیں رہے آیتوں میں اسی کے متعلق فرمایا کہ اے ایمان والو اگر تم کو نیک کام کے اجر کمانے کا شوق ہے تو تم کو اس کمائی کے لئے ایسی سوداگری بتائی جاتی ہے جس میں سراپا نفع ہی نفع ہے نقصان کا کہیں نام نہیں ہے پھر اس سوداگری کی تفصیل فرمائی کہ خالص دل سے اللہ اور اللہ کے رسول کی فرمانبرداری قبول کرو اور جو لوگ اللہ اور اللہ کے رسول کے نافرمان ہیں ان کے راہ راست پر لانے میں جان و مال سے کوشش کرو اللہ کے رسول جو شریعت اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے ہیں اس کے برحق ہونے کا دل میں اعتقاد رکھنا اور زبان سے اس اعتقاد کے موافق قرار کرنا اور ہاتھ پاؤں سے شریعت کے موافق عمل کرکے اس اعتقاد اور اقرار کو مضبوط اور سچا کردینا سلف کے نزدیک کامل ایمان کی یہی نشانی ہے اس واسطے ایمان کے ساتھ فرض کفایہ جہاد کا ذکر فرمایا اور فرائض کا ذکر نہیں فرمایا کہ گویا وہ ایمان کے ذکر میں آگئے۔ صحیح 3 ؎ بخاری و مسلم میں زید بن خالد کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس کسی نے اپنا مال خرچ کرکے خدا کی راہ پر لڑنے والے شخص کا کچھ سامان کردیا تو اس کو بھی خدا کی راہ میں لڑنے کا ثواب ملے گا۔ یہ حدیث آیت کے ٹکڑے وتجاھدون فی سبیل اللہ باموالکم کی تفسیر ہے۔ صحیح 1 ؎ بخاری و مسلم کی انس بن مالک کی حدیث اوپر گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے جنت کی نعمتوں کے لحاظ سے فرمایا کہ جتنی جگہ میں گھوڑے کے سوار کا کوڑا پڑا رہتا ہے جنت میں کی اتنی جگہ تمام دنیا اور اس کے ساز و سامان سے بہتر ہے اب اس حساب سے دنیا کی تجارت میں کوئی شخص تمام دنیا بھی نفع کے طور پر کما لے تو عقبیٰ کی تجارت کے نفع سے اس کو کچھ نسبت نہیں فرمایا کہ عقبیٰ کی تجارت سمجھ دار کے لئے دنیا کی تجارت سے بہتر اور بڑی کامیابی کی تجارت ہے کہ اس میں ہمیشہ کے نفع کے طور پر جنت کی نعمتیں ہیں گناہوں کی معافی اور دوزخ کے عذاب سے نجات کا حاصل کرنا اور دنیا میں فتح یابی اور غنیمت کے مال کی خوش وقتی اس بےبدل نفع کے علاوہ ہے اس واسطے فرمایا اے رسول اللہ کے ایمان دار لوگوں کو اس تجارت کے سراپا نفع کی خوش خبری سنا دو ۔ (3 ؎ صحیح بخاری باب من جھزغازیا او خلفہ بخیر ص 398 ج 1۔ ) (1 ؎ صحیح بخاری باب صفۃ الجنۃ والنار ص 72 ج 2۔ )
Top