Mazhar-ul-Quran - As-Saff : 10
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ : اے لوگو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے ہو هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں رہنمائی کروں تمہاری عَلٰي تِجَارَةٍ : اوپر ایک تجارت کے تُنْجِيْكُمْ : بچائے تم کو مِّنْ عَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
اے مسلمانو ! کیا1 میں تمہیں وہ تجارت بتا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچائے۔
ایسی تجارت جس میں سراپا نفع ہی نفع ہے۔ (ف 1) شان نزول : مومنین نے کہا تھا کہ اگر ہم جانتے کہ اللہ تعالیٰ کو کون ساعمل بہت پسند ہے تو ہم وہی کرتے ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اے مسلمانو اگر تم نیک کام کے اجر کمانے کا شوق ہے تو تم کو اس کمائی کے لیے ایسی سوداگری بتلائی جاتی ہے کہ جس میں سراپا نفع ہی نفع ہے نقصان کا نام کہیں نہیں ہے ، پھر اس سوداگری کی تفصیل فرمائی کہ خالص دل سے اللہ اور اللہ کے رسول کے نافرمان ہیں ان کے راہ راست پر لانے میں جان ومال سے کوشش کرو، اللہ کے رسول جو شریعت اللہ کی طرف سے لائے ہیں اس کے برحق ہونے کا دل میں اعتقاد رکھنا، اور زبان سے اس اعتقاد کے موافق اقرار کرنا اور ہاتھ پاؤں سے شریعت کے موافق عمل کرکے اس اعتقاد اور اقرار کو مضبوط سچا کردینا سلف کے نزدیک کامل ایمان کی یہی نشانی ہے اس واسطے ایمان کے ساتھ فرض کفایہ جہادکاذکر کیا دنیا کی تجارت میں کوئی شخص تمام دنیا بھی نفع کے طور پر کمالیوے توعقبی کی تجارت کے نفع سے اس کو کچھ نسبت نہیں، فرمایا کہ عقبی کی تجارت سمجھدار کے لیے دنیا کی تجارت سے بہتر اور بڑی کامیابی کی تجارت ہے کہ اس میں ہمیشہ کے نفع کے طور پر جنت کی نعمتیں ہیں گناہوں کی معافی اور دوزخ کے عذاب سے نجات کا حاصل کرنا اور دنیا میں فتح یابی اور غنیمت کے مال کی خوش وقتی اس بےبدل نفع کے علاوہ ہے اس واسطے فرمایا، اے محبوب مسلمانوں کو اس تجارت کے سراپا نفع کی خوشی سنادو۔
Top