Urwatul-Wusqaa - As-Saff : 10
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ : اے لوگو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے ہو هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں رہنمائی کروں تمہاری عَلٰي تِجَارَةٍ : اوپر ایک تجارت کے تُنْجِيْكُمْ : بچائے تم کو مِّنْ عَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
اے ایمان والو ! کیا میں تم کو ایک ایسی تجارت بتاؤں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے ؟
اے ایمان والو ! آئو تم کو ایسی تجارت بتائیں جو عذاب الیم سے تم کو بچا لے 10 ؎ دنیا جہان کے لوگ تجارت کرتے آتے ہیں ، کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اس تجارت میں لوگوں کو نفع بھی ہوتا رہا ہے ، ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا اور تجارت میں بعض اوقات نقصان بھی ہوتا رہا ہے ، ہوتا ہے اور ہونے کا احتمال ہے اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ پورا سرمایہ ہی ضائع ہوجاتا ہے۔ پھر غور کرو کہ اگر نفع ہوگا تو کیسا ہوگا ؟ یہی کہ دولت کی فراوانی اور اسباب عیش و آرام مہیا ہوجائے گا لیکن زیر نظر آیت میں اس تجارت کا ذکر کیا جا رہا ہے جس میں سراسر نفع ہی نفع ہے اور نقصان کا نہ کبھی احتمال تھا ، نہ ہے اور نہ ہوگا اور پھر یہ بھی کہ یہ نفع عارضی اور فانی نہیں بلکہ ابدی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے اور ہر تاجر اس تجارت سے صرف اس دنیا میں بہرہ مند نہیں ہوتا بلکہ آخرت میں بھی بہرہ مند ہوگا اور پھر یہ وہ تجارت ہے جس میں کوئی ڈاکہ اور چوری کا خطرہ بھی نہیں اور اس پر یہ بات بھی زائد ہے کہ وہ جہاں جائے گا تنہا نہیں ہوگا بلکہ خود رب کریم کی معیت اس کو حاصل ہوتی ہے اور ہر طرح کے عذاب سے اس کو محفوظ کردینے کی ضمانت بھی دی جاتی ہے۔ بلا شبہ یہ شرائط سن کر انسان کا دل للچاتا ہے لیکن جب اس پر سے پردہ ہٹا دیا جائے تو شیطان اس کو طرح طرح کے خطرات سے دو چار کردیتا ہے اور اس کی رال ٹپکتی ٹپکتی پھر رہ جاتی ہے اور شیطان اس پر حاوی ہوجاتا ہے ۔ اگر یہ مرحلہ بھی کوئی خوش قسمت طے کر جائے تو اس کی زندگی فی الحقیقت سنور جاتی ہے ، اللہ اس کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے ، آپ کو بھی اور ہم کو بھی ۔
Top