Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 34
اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ اِلٰى جَهَنَّمَ١ۙ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ سَبِیْلًا۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ بل وُجُوْهِهِمْ : اپنے منہ اِلٰى جَهَنَّمَ : جہنم کی طرف اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بدترین مَّكَانًا : مقام وَّاَضَلُّ : اور بہت بہکے ہوئے سَبِيْلًا : راستے سے
ایسے لوگ اوندھے منہ جہنم کی طرف 45 لائے جائیں گے، ان کا ٹھکانا بہت برا ہے اور یہی سب سے زیادہ گمراہ ہیں۔
45 یعنی کافروں کے اس قسم کے اعتراضات کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ان کی عقلیں اوندھی ہوچکی ہیں۔ جو سیدھی سادی باتوں پر غور کرنے کے لئے آمادہ ہی نہیں ہوتیں لہذا ہم قیامت کے دن اوندھے منہ جہنم کی طرف چلا کرلے جائیں گے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا : یانبی اللہ ! قیامت کے دن کافر اپنے منہ کے بل حشر کئے جائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جس پروردگار نے انسان کو دو پاؤں پر چلایا ہے کیا وہ اسے قیامت کے دن منہ کے بل نہیں چلا سکتا ( بخاری۔ کتاب التفسیر (
Top