Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 279
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ چھوڑو گے فَاْذَنُوْا : تو خبردار ہوجاؤ بِحَرْبٍ : جنگ کے لیے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاِنْ : اور اگر تُبْتُمْ : تم نے توبہ کرلی فَلَكُمْ : تو تمہارے لیے رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ : تمہارے اصل زر لَا تَظْلِمُوْنَ : نہ تم ظلم کرو وَلَا تُظْلَمُوْنَ : اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا
پس اگر (ایسا تم نے نہ کیا پس تم خبردار ہوجاؤ واسطے لڑائی اللہ اور اس کے رسول کے، اور اگر توبہ کی تم نے پس تم اپنا اصل مال لے لو نہ تم (کسی پر) ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
معتبی سند سے نسائی ، تفسیر ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سب سے آخر قرآن شریف کی یہی آیت نازل ہوئی ہے جس میں یہ اشارہ ہے کہ اس آیت کے بعد خوف آخرت ہی ایک چیز ہے جو اللہ سے ڈرنے کا ایک ذریعہ دنیا میں قیامت تک چھوڑا جاتا ہے۔ رسول وقت کی صحبت۔ قرآن شریف کا ہر نصیحت کے موقع پر نازل ہونا آئندہ بند ہے۔ چناچہ اس آیت کے نزول سے نو راتوں کے بعد آنحضرت ﷺ نے وفات پائی۔ انا للہ وانا الیہ رٰجعون۔ جو آخری ذریعہ عقبیٰ کے پاک کرنے کا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے دنیا میں رکھا ہے وہی خوف عقبیٰ ہے۔ ہادی مطلق مسلمانوں کو ہدایت دے کہ کوئی مسلمان اس ذریعہ سے ٖغافل نہ رہے۔ (آمین) بیع سلم کا بیان حضرت سفیان ثوری ؓ نے بواسطہ مجاہد کے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ یہ آیت بیع سلم کے جائز ہونے کے حکم میں نازل ہوئی ہے۔ کسی چیز کی قیمت پیشگی دے کر وہ چیز کچھ مدت کے بعد لی جائے تو اس کو بیع سلم کہتے ہیں۔ اس کی صراحت فقہ کی کتابوں میں ہے۔ صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بیع سلم میں ناپ تول اور مدت بیع کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ زبانی یہ باتیں یاد نہیں رہتیں اس لئے لکھنے کا حکم آیا اور گواہی کے بعد معاملہ پکا ہوجاتا ہے۔ بھول چوک اور انکار کی گنجائش نہیں رہ سکتی۔ کاتب اور گواہوں کو یہ تاکید فرمائی ہے کہ وہ لکھنے اور گواہی کے ادا کرنے میں کوتاہی وخیانت نہ کریں، گواہوں کو جتنی بات معلوم ہو پوری گواہی اس کی ادا کردیں۔ سچی گواہی کے ادا کرنے کے اجر اور جھوٹی گواہی کے وبال میں بہت سی صحیح احادیث آئی ہیں۔ گواہی کے باب میں یہ فرمایا کہ جس شخص پر حق ہوا اگر وہ کم عمر یا کم عقل ہو تو اس کا متولی پوری ایمانداری سے پوری دستاویز لکھوا دیوے۔
Top