Anwar-ul-Bayan - Al-Faatiha : 6
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ
اِهْدِنَا : ہمیں ہدایت دے الصِّرَاطَ : راستہ الْمُسْتَقِيمَ : سیدھا
ہم کو سیدھے راستے چلا
(1:5) اِھْدِنَا۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ نا ضمیر مفعول جمع متکلم ھدایۃ باب ضرب، مصدر سے، تو ہم کو راہ بتلا، تو ہماری رہنمائی کر، اصل میں فعل لازم ہے اور ل الیٰ کے ساتھ متعدی کے معنی دیتا ہے لیکن بغیر صلہ کے بھی بطور متعدی استعمال ہوتا ہے مثلاً ھدی الرجل آدمی کا ہدایت پانا۔ (فعل لازم) اور ھداہ الطریق کسی کو راہ بتانا۔ بمعنی ھداہ الی الطریق وللطریق۔ فعل متعدی ہے۔ ہدایت کے اصلی معنی لطف و مہربانی کے ساتھ رہنمائی کرنے اور راستہ بتانے کے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کا استعمال ہمیشہ خیر و نیکی میں ہوا کرتا ہے۔ اور جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو پھر مقصد تک پہنچانے کے معنی میں ہوتی ہے۔ الصِّرَاطَ ۔ راہ۔ راستہ، سیدھے اور آساں راستے کو صراط کہتے ہیں اس کی جمع صرط ہے۔ الصِّرَاطَ یہاں موصوف ہے اس کی صفت المستقیم آگے آتی ہے۔ الْمُسْتَـقِيْمَ ۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر منصوب۔ استقامۃ (استفعال) قوم۔ مادہ بمعنی سیدھا۔ صحیح، الصِّرَاطَ کی صفت ہے۔ ااِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ، کی ترکیب یوں ہوگی۔ اِھْدِ ۔۔ فعل فعل اپنے فاعل اور دو مفعولوں سے انت۔ ضمیر مستتر فاعل مل کر جملہ فعلیہ ہوا۔ نَا ۔۔ مفعول ول الصِّرَاطَ ۔۔ موصوف موصوف وصفت مل کر الْمُسْتَـقِيْمَ ۔۔ صفت مفعول ثانی
Top