Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 73
بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ١۫ وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًاۚ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لِمَنْ كَذَّبَ : اس کے لیے جس نے جھٹلایا بِالسَّاعَةِ : قیامت کو سَعِيْرًا : دوزخ
اُس وقت ہم نے حکم دیا کہ مقتو ل کی لاش کو اس کے ایک حصّے سے ضرب لگاوٴ۔ دیکھو، اسطرح اللہ مُردوں کو زندگی بخشتا ہے اور تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تا کہ تم سمجھو85۔
سورة الْبَقَرَة 85 اس مقام پر یہ بات تو بالکل صریح معلوم ہوتی ہے کہ مقتول کے اندر دوبارہ اتنی دیر کے لیے جان ڈالی گئی کہ وہ قاتل کا پتہ بتادے۔ لیکن اس غرض کے لیے جو تدبیر بتائی گئی تھی، یعنی ”لاش کو اس کے ایک حصّے سے ضرب لگاؤ ،“ اس کے الفاظ میں کچھ ابہام محسوس ہوتا ہے۔ تاہم اس کا قریب ترین مفہُوم وہی ہے جو قدیم مفسرین نے بیان کیا ہے، یعنی یہ کہ اوپر جس گائے کے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اسی کے گوشت سے مقتول کی لاش پر ضرب لگانے کا حکم ہوا۔ اس طرح گویا بیک کرشمہ دوکار ہوئے۔ ایک یہ کہ اللہ کی قدرت کا ایک نشان انہیں دکھایا گیا۔ دوسرے یہ کہ گائے کی عظمت و تقدیس اور اس کی معبودیّت پر بھی ایک کاری ضرب لگی کہ اس نام نہاد معبود کے پاس اگر کچھ بھی طاقت ہوتی، تو اسے ذبح کرنے سے ایک آفت برپا ہوجانی چاہیے تھی، نہ کہ اس کا ذبح ہونا الٹا مفید ثابت ہوتا۔
Top