Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 279
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا : اور ادا کی الزَّكٰوةَ : زکوۃ لَھُمْ : ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
پس اگر نہیں چھوڑتے تو تیار ہوجاؤ لڑنے کو اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے واسطے ہے اصل مال تمہارا نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر کوئی،
اس کے بعد پانچویں آیت میں اس حکم کی مخالفت کرنے والوں کو سخت وعید سنائی گئی جس کا مضمون یہ ہے کہ اگر تم نے سود کو نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو یہ وعید شدید ایسی ہے کہ کفر کے سوا اور کسی بڑے سے بڑے گناہ پر قرآن میں ایسی وعید نہیں آئی پھر اس آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے
وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ یعنی اگر تم توبہ کرلو اور آئندہ کے لئے سود کی بقایا رقم چھوڑنے کا عزم کرلو تو تمہیں تمہارے اصل رأس المال مل جائیں گے نہ تم اصل رأس المال سے زائد حاصل کرکے کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ کوئی اصل راس المال میں کمی یا دیر کرکے تم پر ظلم کرنے پائے گا اس میں اصل رأس المال دینے کو اس شرط کے ساتھ مشروط کیا ہے کہ تم توبہ کرلو اور آئندہ کو سود چھوڑنے کا عزم کرلو تب اصل رأس المال ملے گا۔
اس سے بظاہر اس طرف اشارہ ہوتا ہے کہ اگر سود چھوڑنے کا عزم کرکے توبہ نہ کی تو اصل رأس المال بھی نہ ملے گا سو اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر مسلمان ہوجانے کے باوجود سود کو حرام ہی نہ سمجھے اس لئے سود چھوڑنے کے لئے توبہ نہیں کرتا تب تو یہ شخص اسلام سے خارج اور مرتد ہوگیا جس کا حکم یہ ہے کہ مرتد کا مال اس کی ملک سے نکل جاتا ہے پھر جو زمانہ اسلام کی کمائی ہے وہ اس کے مسلمان وارثوں کو مل جاتی ہے اور جو کفر کے بعد کی کمائی ہے تو وہ بیت المال میں جمع کردی جاتی ہے اس لئے سود سے توبہ نہ کرنا اگر حلال سمجھنے کی بناء پر ہو تو اس کو اصل راس المال بھی نہ ملے گا اور اگر حلال تو نہیں سمجھتا مگر عملاً باز نہیں آتا اور اس کے ساتھ جتہ بنا کر حکومت اسلامیہ کا مقابلہ کرتا ہے تو وہ باغی ہے اس کا بھی سب مال ضبط کرکے بیت المال میں امانت رکھا جاتا ہے کہ جب یہ توبہ کرلے تب اس کا مال اس کو واپس دے دیا جائے شاید اس قسم کی جزئیات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے بصورت شرط فرمایا گیا۔
وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ یعنی اگر تم توبہ نہ کرو گے تو تمہارے رأس المال بھی ضبط ہوجائیں گے۔
Top