Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
ذُوْ عُسْرَةٍ
: تنگدست
فَنَظِرَةٌ
: تو مہلت
اِلٰى
: تک
مَيْسَرَةٍ
: کشادگی
وَاَنْ
: اور اگر
تَصَدَّقُوْا
: تم بخش دو
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تَعْلَمُوْنَ
: جانتے
اور اگر قرض لینے والا تنگدست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو ) اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو تو تمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو
آیت نمبر :
280
۔ اس میں نو مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ “۔ جب اللہ تعالیٰ نے سود لینے والوں کو ان کے اصل اموال کے بارے حکم فرمایا درآنحالیکہ وہ ان کے پاس ہو جو مال کو پانے والے ہوں تو تنگدستی کی حالت میں خوشحال ہونے تک مہلت دینے کا ارشاد فرمایا اور وہ یہ کہ ثقیف نے جب اپنے ان اموال کا مطالبہ کیا جو بنی مغیرہ پر قرض تھے تو بنی مغیرہ نے تنگدستی کا عذر پیش کیا اور کہا : ہمارے پاس کوئی شے نہیں ہے اور انہوں نے اپنے پھلوں کے تیار ہونے کے وقت تک مہلت کا مطالبہ کیا، تب یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ “۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
376
) مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ “۔ اس ارشاد کے ساتھ (آیت) ” ون تبتم فلکم رؤس اموالکم “ صاحب قرض کے اپنے مدیون (مقروض) سے مطالبہ کے ثبوت اور اس کی رضا کے بغیر اس کا مال لینے کے جائز ہونے پر دلالت کرتا ہے اور اس پر بھی دلالت کرتا ہے کہ غریم جب امکان کے باوجود قرض ادا کرنے سے رکا رہے تو وہ ظالم ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ (آیت) ” فلکم رؤس اموالکم “۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے راس المال کے مطالبہ کو جائز قرار دیا ہے تو جب اس کے لئے مطالبہ کا حق ہے تو پھر وہ جس پر قرض ہے لامحالہ اسے ادا کرنا اس پر واجب ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) مہدوی اور بعض علماء نے کہا ہے یہ آیت اس طریقہ اور رواج کے لئے ناسخ ہے جو زمانہ جاہلیت میں تنگدست کو بیچنے کے بارے میں تھا اور مکی نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ابتدائے اسلام میں اس کے بارے حکم فرمایا تھا، ابن عطیہ نے کہا ہے : پس اگر حضور نبی مکرم ﷺ کا فعل ثابت ہے تب تو یہ نسخ ہے ورنہ یہ نسخ نہیں ہے (
2
) (ایضا) امام طحاوی نے کہا ہے : ابتدائے اسلام میں قرض میں آزاد آدمی کو بیچ دیا جاتا تھا جب اس کے پس اتنا مال نہ ہوتا جسے وہ اپنے قرض میں ادا کرسکتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ کردیا اور ارشاد فرمایا : (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “۔ اور انہوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جسے دارقطنی نے مسلم بن خالد زنجی کی حدیث سے روایت کیا ہے انہوں نے بیان کیا ہمیں زید بن اسلم نے ابن البیلمانی سے اور انہوں نے سرق سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ایک آدمی کا مجھ پر کچھ مال تھا، یا کہا مجھ پر قرض تھا، پس وہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گیا اور آپ نے میرے لئے کوئی مال نہ پایا تو آپ نے مجھے اس سے یا فرمایا اس کے لئے فروخت کردیا، بزار نے اسے اس سے طویل سند کے ساتھ بیان کیا ہے اور مسلم ابن خالد الزنجی اور عبدالرحمن بن البیلمانی دونوں قابل حجت نہیں ہیں اور اہل علم کی ایک جماعت نے کہا ہے : ارشاد باری تعالیٰ : (آیت) ” فنظرۃ الی میسرۃ “ تمام لوگوں کے لئے عام ہے، پس ہر وہ جو تنگدست ہوا سے مہلت دی جائے، اور یہی قول حضرت ابوہریرہ ؓ حسن اور عام فقہاء رحمۃ اللہ علہیم کا ہے۔ نحاس نے کہا ہے : اس آیت کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے اس میں سے سب سے اچھا قول حضرت عطاء ضحاک اور ربیع بن خیثم کا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ یہ آیت ہر تنگدست کے لئے ہے کہ اسے ربا اور تمام قرضوں میں مہلت دی جائے گی اور یہ قول تمام اقوال کو جامع ہے کیونکہ یہ جائز ہے کہ یہ آیت عام ناسخ ہو ربا کے بارے میں نازل ہوئی ہو پھر دوسرے قرضوں کا حکم بھی اس کے حکم کی طرح ہوگیا ہو، اور اس لئے بھی کہ رفع کے ساتھ قرات اس معنی میں ہے وان وقع ذوعسرہ من الناس اجمعین “ (اور اگر تمام لوگوں میں سے مقروض تنگدست واقع ہو۔ ) اور حضرت ابن عباس اور شریح رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کہا ہے : یہ آیت ربا کے بارے میں خاص ہے اور رہے قرضے اور دیگر تمام معاملات تو اس میں مہلت نہیں ہے بلکہ وہ یا تو ان کے مالکوں کو ادا کرے گا یا اس سے اسے محبوس کرو جائے گا یہاں تک کہ وہ اسے پورا کر دے اور یہی ابراہیم کا قول ہے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے استدلال کیا ہے : (آیت) ” ان اللہ یامرکم ان تؤدوا الامنت الی اھلھا “۔ الآیہ (النساء :
58
) ترجمہ : بیشک اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے تمہیں کہ (ان کے) سپرد کرو امانتوں کو جو ان کے اہل ہیں) ۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : یہ قول اس پر مرتب ہوتا ہے جب فقر و افلاس شدید اور ذلیل ورسوا کرنے والا نہ ہو اور اگر وہ اس کے فقدان اور فقر کی حالت بالکل صریح اور واضح ہو تو پھر بالضرور اس کے لئے مہلت کا حکم ہوگا (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
377
دارالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
4
) جس آدمی کے قرض زیادہ ہوں اور اس کے قرض خواہ اپنے مال کا مطالبہ کریں تو حاکم کے لئے جائز ہے کہ وہ اسے اپنے کل مال سے فارغ کر دے اور اس کے لئے اتنا مال چھوڑ دے جو اس کی حاجت اور ضرورت کو پورا کرسکے، ابن نافع نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے کہ وہ اس کے لئے نہیں چھوڑے گا مگر صرف اتنا جو اسے ڈھانپ سکتا ہو۔ اور مشہور یہ ہے کہ وہ اس کے لئے اتنا مروجہ لباس چھوڑ دے گا جس میں کوئی شے فالتو اور اضافی نہ ہو اور اس سے اس کی چادر نہیں چھینی جائے گی بشرطیکہ وہ اسے بطور تہبند پہنتا ہو، اور اس کی بیوی کا لباس چھوڑنے میں اور اگر وہ عالم ہے تو اس کی کتابیں فروخت کرنے میں اختلاف ہے، اس کے لئے نہ گھر چھوڑا جائے گا اور نہ خادم اور نہ ہی جمعہ کا لباس چھوڑا جائے گا جبکہ اس کی قیمت کم نہ ہو اور اس وقت اسے محبوس کرنا حرام ہوتا ہے اور اس میں اصل اور بنیاد اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ “۔ ائمہ نے روایت بیان کی ہے اور الفاظ مسلم شریف کے ہیں حضرت ابو سعید خدری ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مقدس میں ایک آدمی کو ان پھلوں میں نقصان ہوگیا جو اس نے خریدے تھے تو اس کا قرض بہت بڑھ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تصدقوا علیہ تو اس پر صدقہ کرو پس لوگوں نے اس کے لئے صدقہ دیا لیکن وہ اس مقدار کو نہ پہنچ سکا جس سے اس کا قرض پورا ہو سکتا ہو تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے قرض کا مطالبہ کرنے والوں کو فرمایا : (آیت) ” خذوا ماوجدتم ولیس لکم الا ذالک۔ ترجمہ : تم جو پاؤ وہ لے لو اور تمہارے لئے اس کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور مصنف ابی داؤد میں ہے پس رسول اللہ ﷺ نے اس کے غرماء (قرض کا مطالبہ کرنے والے) کے لئے یہ زائد نہیں کہا کہ ” وہ ان کے لئے اپنا مال چھوڑ دے “ اور یہ نص ہے، پس رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کو محبوس کرنے کا حکم ارشاد نہیں فرمایا : اور وہ حضرت معاذ بن جبل ؓ تھے جیسا کہ شریح نے کہا ہے اور نہ ہی اسے لازم پکڑنے (یعنی اس کے ساتھ ساتھ رہنے) کا حکم فرمایا : بخلاف امام اعظم ابو حنفیہ (رح) کے کیونکہ انہوں نے کہا ہے : وہ اس کے ساتھ ساتھ رہیں گے کیونکہ ممکن ہے اس کا مال ظاہر ہوجائے اور قرض خواہ اسے مال کمانے کا پابند نہیں کرے گا اس وجہ سے جو ہم نے ذکر کردی ہے۔ وباللہ توفیقنا۔ مسئلہ نمبر : (
5
) امام مالک، شافعی، ابوحنیفہ وغیرھم رحمۃ اللہ علہیم کے قول کے مطابق مفلس کو محبوس کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کے پاس مال کا نہ ہونا ظاہر ہوجائے اور امام مالک (رح) کے نزدیک اسے محبوس نہ کیا جائے گا اگر اس پر یہ وہم نہ ہو کہ اس نے اپنا مال غیب کردیا ہے اور اس کا جھگڑالو ہونا بھی ظاہر نہ ہو اور اسی طرح اسے محبوس نہ کیا جائے گا اگر اس کی تنگدستی درست ہو جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اور اگر مفلس کا کا مال جمع کرلیا جائے پھر وہ قرض کا مطالبہ کرنے والوں تک پہنچنے سے پہلے اور بیع سے پہلے ضائع ہوجائے تو مفلس پر اس کی ضمانت ہوگی اور قرض خواہوں کا قرض اس کے ذمہ ثابت رہے گا اور اگر حاکم نے اس کا مال فروخت کردیا اور اس کے ثمن پر قبضہ کرلیا تو پھر قرض خواہوں کے قبضہ سے پہلے وہ ثمن ضائع ہوگئے تو اس کی ضمانت ان پر ہو گی اور مفلس اس سے بری الذمہ ہوگا اور محمد بن عبدالحکم نے کہا ہے اس کی ضمانت ہمیشہ مفلس سے لی جائے گی یہاں تک کہ وہ غرماء تک پہنچ جائے۔ مسئلہ نمبر : (
7
) العسرہ کا معنی ہے مال نہ ہونے کہ جہت سے حال کا تنگ ہونا اور اسی سے جیش عسرہ ہے۔ (یعنی وہ لشکر جس کے پاس مالی حالت تنگ تھی) اور النظرہ کا معنی التاخیر (مہلت دینا) ہے۔ اور المیسرہ مصدر بمعنی الیسر (خوشحال ہونا) ہے، اور ذو اس کان تامہ کی وجہ سے مرفوع ہے جو بمعنی وجد اور حدث ہے۔ یہ سیبویہ اور بوعلی وغیرہما کا قول ہے، اور سیبویہ نے کہا ہے : فدی لبئی ذھل بن شیبان ناقتی اذا کان یوم ذو کواکب اشھب : اور نصب بھی جائز ہے۔ مصحف ابی بن کعب ؓ میں ہے (آیت) ” وان کان ذو عسرۃ “ اس کا معنی کی بنا پر ” کہ اگر مطلوب (مقروض) تنگ دست ہو اور اعمش نے ” وان کان معسرا فنظرۃ “ پڑھا ہے۔ ابو عمر والدانی نے احمد بن موسیٰ سے روایت کیا ہے اور اسی طرح حضرت ابی بن کعب ؓ کے مصحف میں ہے، نحاس، مکی اور نقاچ نے کہا ہے : اس قرآت پر آیت کا لفظ اہل ربا کے ساتھ مختص ہوجائیگا اور جمہور نے ذو پڑھا ہے ان کی قرات کے مطابق یہ آیت ان تمام کے بارے میں عام ہے جن پر قرض ہو اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور مہدوی نے بیان کیا ہے کہ مصحف عثمان ؓ میں ” فان کا ذو عسرۃ “۔ فا کے ساتھ ہے اور معتمر نے حجاج الوراق سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا مصحف عثمان ؓ میں ” وان کان ذا عسرۃ “ ہے، اسے نحاس نے ذکر کیا ہے اور جماعت کی قرات نظرۃ ظا کے کسرہ کے ساتھ ہے اور مجاہد، ابو رجا اور حسن نے ” فنظرۃ “ ظاء کو سکون کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ بنی تمیم کی لغت ہے اور وہی ہیں جو کہتے ہیں فی، کرم زید ‘ بمعنی کرم زید اور وہ کہتے ہیں کبد بمعنی کبد، اور اکیلے نافع نے میسرۃ سین کو ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور جمہور نے اسے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ نحاس نے حضرت مجاہد اور حضرت عطا سے ” فناظرہ الی میسر ھی یعنی صیغہ امر اور میسر میں سین کو ضمہ، راء کو کسرہ اور درج کلام میں یاء کو ثابت رکھتے ہوئے بیان کیا ہے اور ” فناظرۃ “ بھی پڑھا گیا ہے۔ ابو حاتم نے کہا ہے : فناظرۃ “ جائز نہیں ہے، اور سورة النمل میں ہے، کیونکہ وہ ایک عورت ہے جس نے اس کے ساتھ اپنی ذات کے بارے کلام کیا ہے۔ یہ ” نظرت تنظر فھی ناظرۃ “ سے ہے اور جو سورة البقرہ میں ہے وہ التاخیر بمعنی مہلت دینا سے ہے۔ یہ تیرے اس قول سے ہے۔ انظرتک بالدین، یعنی میں نے تیرا قرض موخر کردیا ہے اور اسی سے یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (آیت) ” فانظرنی الی یوم یبعثون “۔ (الحجر) ترجمہ : پھر مہلت دے مجھے اس دن تک جب مردے (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے۔ ابو اسحاق الزجاج نے اسے جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے : یہ مصادر کے اسماء میں ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : (آیت) ” لیس لوقعتھا کاذبۃ “ (واقعہ) ترجمہ : نہیں ہوگا جب یہ برپا ہوگی (اسے) کوئی جھٹلانے والا۔ اور اسی طرح یہ ارشاد ہے۔ (آیت) ” تظن ان یفعل بھا فاقرہ “۔ (القیامہ) ترجمہ : خیال کرتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ سلوک ہوگا۔ اور اسی طرح خائنۃ الاعین وغیرہ ہے۔ مسئلہ نمبر : (
8
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وان تصدقوا “۔ یہ مبتدا ہے اور اس کی خبر خیر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ کے ساتھ تنگدست پر صدقہ کرنے کو مستحب قرار دیا ہے اور اسے مہلت دے کر اسے بہتر بنا دیا ہے، سدی، ابن زید اور ضحاک نے یہی کہا ہے۔ اور علامہ طبری نے کہا ہے اور دوسروں نے کہا ہے : آیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارا غنی اور فقیر پر صدقہ کرنا تمہارے لئے بہتر ہے اور پہلا قول صحیح ہے اور آیت میں غنی داخل نہیں ہے۔ مسئلہ نمبر : (
9
) ابو جعفر طحاوی (رح) نے حضرت بریدہ بن خصیب ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” جس نے تنگدست مقروض کو مہلت دی اس کے لئے ہر دن کے عوض صدقہ (کا ثواب) ہے “ پھر میں نے عرض کی (کیا) ہر دن کے عوض اس کی مثل صدقہ (کرنے کا ثواب) ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر دن کے عوض صدقہ ہیں جب تک قرض کی ادائیگی کا وقت نہ آپہنچے اور ادائیگی کا وقت آجانے کے بعد اگر اس نے اسے مؤخر کردیا تو اس کے لئے ہر دن کے عوض اس کی مثل صدقہ (کرنے کا ثواب) ہے۔ “ اور مسلم نے حضرت ابو مسعود سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ ” تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کا محاسبہ کیا گیا تو اس کے لئے خیر اور نیکی میں سے کوئی شے نہ پائی گئی سوائے اس کے کہ وہ لوگوں کے ساتھ معاملات کرتا تھا اور خوشحال تھا تو وہ اپنے غلاموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگدست سے چشم پوشی کریں، اسے معاف کریں آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا : ہم اس سے زیادہ اس کا حق رکھتے ہیں کہ ہم اسے معاف کردیں۔ “ حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے مقروض کو تلاش کیا تو وہ آپ سے چھپ گیا پھر آپ نے اسے پالیا تو اس نے کہا : بلاشبہ میں تنگدست ہوں۔ آپ نے پوچھا : کیا اللہ تعالیٰ کی قسم، اس نے کہا : (ہاں) اللہ کی قسم، آپ نے بیان کیا : بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ بیان فرماتے ہوئے سنا ہے : من سرہ ان ینجیہ اللہ من کرب یوم القیامۃ فلینفس عن معسر اویضع عنہ (جسے یہ شے خوش کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے یوم قیامت کی تکالیف سے نجات عطا فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ تنگدست مقروض کو مہلت دے یا اس سے قرض بالکل ساقط کردے (یعنی معاف کر دے) ابو الیسر الطویل کی حدیث میں ہے اور ان کا نام کعب بن عمرو ہے، کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اس سے قرض ساقط کردیا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے (عرش کے) سایہ میں جگہ عطا فرمائے گا۔ ’ من انظر معسر او وضع عنہ اظلہ اللہ فی ظلہ “ ان احادیث میں اس کے بارے ترغیب موجود ہیں جس کے بارے نص بیان کی گئی ہے اور حضرت ابو قتادہ ؓ کی حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ قرض کا مالک اپنے مقروض کی تنگدستی کا علم رکھتا ہو یا اس کا گمان ہو تو اس پر اس کا مطالبہ حرام ہے، اگرچہ حاکم کے پاس اس کی تنگدستی ثابت نہ بھی ہو۔ اور انظار المعسر کا معنی ہے اسے مہلت دینا یہاں تک کہ وہخوشحال ہوجائے اور الوضع عنہ سے مراد اس کے ذمہ سے قرض کو ساقط کرنا ہے اور دونوں معنوں کو ابو الیسر نے اپنے مقروض کے لئے اس طرح جمع کیا کہ اس کے بارے تحریر مٹا دی اور اسے کہہ دیا : اگر تو ادائیگی کی وسعت پائے تو تو اسے ادا کر دے ورنہ تو بری الذمہ ہے۔
Top