Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
تمہارا قرض دار تنگ دست ہو تو ہاتھ کھُلنے تک اُسے مہلت دو، اور جو صد قہ کردو ، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو324
سورة الْبَقَرَة 324 اسی آیت سے شریعت میں یہ حکم نکالا گیا ہے کہ جو شخص ادائے قرض سے عاجز ہوگیا ہو، اسلامی عدالت اس کے قرض خواہوں کو مجبور کرے گی کہ اسے مہلت دیں، اور بعض حالات میں وہ پورا قرض یا قرض کا ایک حصہ معاف بھی کرانے کی مجاز ہوگی۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص کے کاروبار میں گھاٹا آگیا اور اس پر قرضوں کا بار بہت چڑھ گیا۔ معاملہ نبی ﷺ کے پاس آیا۔ آپ نے لوگوں سے اپیل کی کہ اپنے اس بھائی کی مدد کرو۔ چناچہ بہت سے لوگوں نے اس کو مالی امداد دی۔ مگر قرضے پھر بھی صاف نہ ہوسکے۔ تب آپ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ جو کچھ حاضر ہے، بس وہی لے کر اسے چھوڑ دو ، اس سے زیادہ تمہیں نہیں دلوایا جاسکتا۔ فقہا نے تصریح کی ہے کہ ایک شخص کے رہنے کا مکان، کھانے کے برتن، پہننے کے کپڑے اور وہ آلات جن سے وہ اپنی روزی کماتا ہو، کسی حالت میں قرق نہیں کیے جاسکتے۔
Top