Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو آسانی تک مہلت دینا لازم ہے اور یہ بات کہ صدقہ کردو تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔
وَاِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ۔۔ : جاہلیت میں قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں سود در سود سے اصل رقم میں اضافہ ہوتا جاتا، جس سے تھوڑی سی رقم ایک پہاڑ بن جاتی اور اس کی ادائیگی ناممکن ہوجاتی، آج کل بھی یہی حال ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ کوئی تنگدست ہو تو (سود تو درکنار) آسانی تک اسے مہلت دو اور اگر قرض بالکل معاف کر دو تو زیادہ اچھا ہے۔ احادیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے، بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ”جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرضے کے برابر ثواب ملے گا۔“ پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا : ”جس نے کسی تنگدست شخص کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا۔“ میں نے عرض کیا : ”اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض کے برابر صدقے کا ثواب ملے گا اور پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا کہ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”قرض چکانے کی مدت تک اسے قرض کے برابر صدقے کا ثواب ملے گا اور اگر قرض چکانے کی مدت کے آنے پر مہلت دے تو اسے قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا۔“ [ مسند أحمد : 5؍360، ح : 23110۔ الصحیحۃ : 86 ] اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جس نے اپنے قرض دار کو مہلت دی، یا قرض معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اسے (قیامت کے دن) اپنا سایہ عطا فرمائے گا۔“ [ مسلم، الزہد، باب حدیث جابر الطویل۔۔ : 3006، عن عبادۃ بن الصامت ؓ ]
Top