Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 280
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو ذُوْ عُسْرَةٍ : تنگدست فَنَظِرَةٌ : تو مہلت اِلٰى : تک مَيْسَرَةٍ : کشادگی وَاَنْ : اور اگر تَصَدَّقُوْا : تم بخش دو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے
اور اگر (تمہارا قرض دار) تنگ دست ہو، توآسانی تک اسے مہلت دو اور اگر صدقہ کر دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اگر تم سمجھو
مجبور اور تنگ دست سے رعایت تشریح : ارشاد ہوتا ہے کہ اگر قرض دارتنگ دست ہے تو اسے قرض ادا کرنے کے لئے تنگ نہ کیا جائے، بلکہ انسانیت اور نیکی یہی ہے کہ اس کو آسانی اور خوشحالی تک مہلت دی جائے کہ وہ آسانی سے قرض ادا کرسکے، بلکہ یہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر قرض دینے والا ہمدردی کی وجہ سے معاف کر دے تو یہ بڑے ہی فائدے اور نیکی کا کام ہے اگر تمہیں سمجھ ہو یعنی قرض معاف کرنے سے قرض دار کو تو بظاہر فائدہ ہوگا لیکن دراصل فائدہ تمہیں خود ہوگا کیونکہ قرآن پاک میں اکثر جگہ بتایا گیا ہے کہ ” اس دن سے ڈرو جب تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور اپنے کئے ہوئے اعمال کا پورا پورا بدلہ پاؤ گے “۔ اللہ نے انصاف اور حساب کتاب کا انتظام ایسا لاجواب بنا رکھا ہے کہ وہاں وہی ملے گا جو دنیا میں کیا ہوگا اور اس میں کسی شخص پر ہرگز کوئی ظلم یا زیادتی نہ کی جائے گی یہی دن حساب کا دن ہوگا جب سب لوگ اللہ کے حضور میں پیش ہونگے۔
Top