Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 44
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا فَرِحُوْا بِمَاۤ اُوْتُوْۤا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا ذُكِّرُوْا : جو نصیحت کی گئی بِهٖ : اس کے ساتھ فَتَحْنَا : تو ہم نے کھول دئیے عَلَيْهِمْ : ان پر اَبْوَابَ : دروازے كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب فَرِحُوْا : خوش ہوگئے بِمَآ : اس سے جو اُوْتُوْٓا : انہیں دی گئی اَخَذْنٰهُمْ : ہم نے پکڑا ان کو بَغْتَةً : اچانک فَاِذَا : پس اس وقت هُمْ : وہ مُّبْلِسُوْنَ : مایوس رہ گئے
پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو جو ان کو کے گئی تھی فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جب ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے
فلما نسوا ما ذکروا بہ سو جب انہوں نے ان چیزوں کو چھوڑے رکھا جن کی ان کو نصیحت کی گئی اور اختیار نہ کیا ان احکام کو جو ان کو دیئے گئے تھے اور تنگ دستی و بیماری میں مبتلا ہو کر بھی بیدار نہ ہوئے اور توبہ نہ کی۔ فتحنا علیہم ابواب کل شی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے یعنی ڈھیل دینے کے لئے ان کو ہر طرح کی نعمتیں عطا کردیں۔ حضرت عقبہ ؓ بن عامر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی بندہ گناہوں پر جما ہوا ہو اور دنیا میں ہر دل پسند چیز اس کو ملتی رہے تو (سمجھ لو کہ) یہ محض ڈھیل ہے پھر حضور ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : (فلّما نسوا ما ذکروا بہ فتحنا علیہم ابواب کل شء) ۔ حتی اذا فرحوا بما اوتوا یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو ان کو ملی تھیں وہ اترا گئے۔ اخذنہم بغتۃ تو ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا۔ فاذا ہم مبلسون۔ سو وہ یکدم (حیرت زدہ ہو کر رہ گئے) ہر بھلائی سے ناامید ہوگئے۔
Top