Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 259
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوْ
: یا
كَالَّذِيْ
: اس شخص کے مانند جو
مَرَّ
: گزرا
عَلٰي
: پر سے
قَرْيَةٍ
: ایک بستی
وَّهِيَ
: اور وہ
خَاوِيَةٌ
: گر پڑی تھی
عَلٰي عُرُوْشِهَا
: اپنی چھتوں پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَنّٰى
: کیونکر
يُحْيٖ
: زندہ کریگا
ھٰذِهِ
: اس
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْدَ
: بعد
مَوْتِهَا
: اس کا مرنا
فَاَمَاتَهُ
: تو اس کو مردہ رکھا
اللّٰهُ
: اللہ
مِائَةَ
: ایک سو
عَامٍ
: سال
ثُمَّ
: پھر
بَعَثَهٗ
: اسے اٹھایا
قَالَ
: اس نے پوچھا
كَمْ لَبِثْتَ
: کتنی دیر رہا
قَالَ
: اس نے کہا
لَبِثْتُ
: میں رہا
يَوْمًا
: ایک دن
اَوْ
: یا
بَعْضَ يَوْمٍ
: دن سے کچھ کم
قَالَ
: اس نے کہا
بَلْ
: بلکہ
لَّبِثْتَ
: تو رہا
مِائَةَ عَامٍ
: ایک سو سال
فَانْظُرْ
: پس تو دیکھ
اِلٰى
: طرف
طَعَامِكَ
: اپنا کھانا
وَشَرَابِكَ
: اور اپنا پینا
لَمْ يَتَسَنَّهْ
: وہ نہیں سڑ گیا
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلٰى
: طرف
حِمَارِكَ
: اپنا گدھا
وَلِنَجْعَلَكَ
: اور ہم تجھے بنائیں گے
اٰيَةً
: ایک نشانی
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلَى
: طرف
الْعِظَامِ
: ہڈیاں
کَيْفَ
: کس طرح
نُنْشِزُھَا
: ہم انہیں جوڑتے ہیں
ثُمَّ
: پھر
نَكْسُوْھَا
: ہم اسے پہناتے ہیں
لَحْمًا
: گوشت
فَلَمَّا
: پھر جب
تَبَيَّنَ
: واضح ہوگیا
لَهٗ
: اس پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَعْلَمُ
: میں جان گیا
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت والا
یا (پھر) اس شخص (کے حال پر نظر کی) ،
1006
۔ جو ایک بستی سے گزرا تھا اس حال میں کہ وہ (بستی) اپنی چھتوں کے بل گری ہوئی تھی،
1007
۔ وہ کہنے لگا اللہ اس (آبادی) کو اس کے مرے پیچھے کیوں کر جلا اٹھائے گا ؟ ،
1008
۔ سو اللہ نے اس (شخص) کو سو سال تک مردہ رکھا، پھر اسے جلا اٹھایا،
1009
۔ (پھر) پوچھا تو کتنی مدت (اس حالت میں) رہا اس نے کہا میں رہا (اس حالت میں) کوئی دن بھر یا اس کا کچھ حصہ،
1010
۔ فرمایا نہیں بلکہ تو سو سال (کی مدت) تک رہا۔ اپنے کھانے اور پینے کی طرف تو دیکھ (کہ اب تک) وہ سڑا گلا نہیں ہے،
1011
۔ اور اپنے گدھے کو دیکھ،
1012
۔ اور (یہ سب) اس لئے کہ ہم تجھے ایک نشان لوگوں کے لیے بنائیں،
1013
۔ اور ہڈیوں کی طرف دیکھ ہم انہیں کس طرح ترتیب دیتے ہیں اور پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں،
1014
۔ پھر جب اس پر (یہ سب) روشن ہوگیا تو اس نے کہا میں یقین رکھتا ہوں کہ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
1015
۔
1006
۔ (اے مخاطب) آیت کا عطف معنوی ہے آیت سابق پر۔ اور تقدیر کلام اکثر نحوئین کے نزدیک یہ ہے۔ ارأیت کالذی حاج ابراھیم اوکالذی مرعلی قریۃ وھو قول الکسائی والفراء وابی علی القاری واکثرالنحویین (کبیر) اور دوسری ترکیب یہ بھی مانی گئی ہے۔ اورأیت مثل الذی مر الخ زمخشری بیضاوی وغیرہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔
1007
۔ یعنی اس کی عمارتیں بالکل منہدم ومسمار ہوچکی تھیں۔ (آیت) ” خاویۃ علی عروشھا “۔ عربی کا ایک خاص محاورہ ہے۔ مراد یہ ہے کہ بستی بالکل تباہ وبرباد ہوچکی تھی۔ چھتیں گریں پھر چھتوں کے اوپر دیواریں، بان سقط السقف اولا ثم تھدمت الجدران علیہ (روح) یہ کون صاحب تھے اور کس تباہ شدہ بستی سے ان کا گزر ہوا تھا ! (آیت) ” الذی مر “ مفسرین نے زیادہ تر مراد حضرت عزیر (علیہ السلام) نبی سے لی ہے سلسلہ اسرائیلی کے ایک مشہور پیغمبر گزرے ہیں ان کا زمانہ پانچویں صدی قبل مسیح تھا۔
450
ق، م میں ڈیڑھ ہزار یہود کو ان کی قید اور جلاوطنی سے چھڑا کر فلسطین لائے۔ بائبل میں انکا نام عزرا کاتب یعنی کاتب توریت کی حیثیت سے آتا ہے۔ ایک صحیفہ بھی ان کے نام کی طرف منسوب ہے۔ قتادہ۔ سدی وغیرہ تابعین اسی طرف گئے ہیں بلکہ یہی قول حضرت علی ؓ ، حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ صحابہ سے بھی مروی ہوا ہے۔ ذکر انہ عزیر (ابن جریر۔ عن قتادہ) ھو عزیر (ابن جریر عن السدی) الما رھو عزیر کما اخرجہ الحاکم عن علی واسحق بن بشر عن ابن عباس ؓ وعبداللہ بن سلام، الیہ ذھب قتادۃ وعکرمۃ والربیع والضحاک والسدی وخلق کثیر (روح) دوسرا قول حضرت یرمیاہ نبی سے متعلق نقل ہوا ہے، یہ بھی اسرائیلی سلسلہ کے پیغمبر ہوئے ہیں، یہ ساتویں صدی قبل مسیح میں تھے۔ اور تاریخ یہود میں آتا ہے کہ انہیں نبوت
646
ق، م میں ملی تھی، تاریخی اعتبار سے امکان ان کے لیے بھی ہے۔ گوذرا ضعیف۔ حضرت باقر ؓ اور وہب سے روایت انہی کے متعلق ہے۔ قیل ھو ارمیا بن فلقیا وھو المروی عن ابی جعفر والیہ ذھب وھب (روح) بائبل میں اس سے ملتا جلتا ہوا ایک قصہ حضرت حزقیل نبی سے متعلق درج ہے، جو یرمیاہ نبی کے ہمعصر اور چھٹی صدی قبل مسیح (علیہ السلام) میں تھے۔ لیکن بائبل میں یہ قصہ بصورت واقعہ نہیں، بلکہ کشف یا رؤیا کے طور پر ہے (حزقیل۔ باب
36
،
37
) (آیت) ” قریۃ “۔ یہ بستی کونسی تھی، نام مختلف شہروں کے لیے گئے ہیں۔ لیکن اکثریت یروشلم یا بیت المقدس کی طرف گئی ہے۔ یہ شہر بخت نصر تاجدار بابل کے ہاتھوں
586
ق، م میں پوری طرح تاخت و تاراج ہوچکا تھا۔ بظاہر یہ واقعہ اسی شہر سے متعلق اس کی تباہی کے بعد قریب ہی کے زمانہ کا ہے۔ القریۃ بیت المقدس قالہ وھب وقتادۃ والضحاک وعکرمہ والربیع (بحر)
1008
۔ (قیامت کے د ن) (آیت) ” ھذہ “۔ اشارہ مردہ شہر کے مردہ باشندوں کی جانب ہے۔ اہل بصیرت کے لیے ہر حسرتناک منظر ایک درس عبرت ومعرفت ہوتا ہے۔ عجب کیا جو خدا کے نبی کا ذہن اپنے پیش نظر منظر سے کائنات کے ہولناک ترین منظر کی طرف منتقل ہوا ہو، اور اس سے انہوں نے ایک اور سبق معرفت کا حاصل کرنا چاہا ہو۔ المشار الیہ اما نفس القریۃ بدون تقدیر اوتقدیر مضاف اے اصحاب ھذہ القریۃ (روح) اے اھل ھذہ (مدارک) (آیت) ” انی “۔ یہاں کیف کے مرادف اور کس طرح، یا کس کیفیت کے ساتھ کے معنی میں ہے۔ اعتراف العجز عن معرفۃ طریقۃ الاحیاء (کشاف) ای علی ای حال یحییٰ (روح) آخرت میں حشر احیاء پر یقین نبی کیا معنی ہر مومن کو ہوتا ہے۔ سوال سے نبی کا یہ مطلب تو ہو ہی نہیں سکتا کہ اس کے نفس وقوع میں شبہ ظاہر کیا جائے، وہ صرف اس کی نوعیت جاننے اور کیفیت سمجھنے کے آرزومند تھے۔
1009
۔ (بہ طور خرق عادت) معجزات یا خوارق پر کوئی عقلی اعتراج اگر کسی ملحد کی طرف سے ہو تو خیر اس کے لیے تو کچھ گنجائش بھی ہے لیکن خدا کے ماننے والے کی طرف سے یہ ” عقلی اعتراض “ یا اس کے امکان میں گفتگو بالکل بےمعنی ہے۔ جب معجزہ کا فاعل خدا تعالیٰ ہے تو وہ قادر مطلق تو جس طرح اپنی عادت یا معمول عام کے اجراء وبقاء پر قادر ہے۔ ٹھیک اسی طرح اور ہمیشہ اسی درجہ میں اس کے ترک وخرق پر بھی ! اس کے نزدیک تو یہ اور وہ ایسا اور ویسا یہ دونوں بالکل یکسان و مساوی ہیں بلکہ اس ہستی مطلق کے لیے یہ عادت خلاف عادت کے معنی ہی کیا ؟ یہ موافق عادت وخارق عادت کی اصطلاحیں تو محض بندوں کے علم کے لحاظ سے ہیں، یہ تو ہم نے جس چیز کا بار بار اور متواتر مشاہدہ کیا اسے عادت الہی میں داخل کردیا۔ اور جس چیز کو ایسا نہ پایا اسے خلاف عادت اور خارق عادت سے تعبیر کرنے لگے !۔۔ لفظ ” معجزہ “ تو خود ہمارے جہل کا پردہ پوش ہے۔ حق تعالیٰ کے لیے کونسی تعبیر معجز ہوسکتی ہے ؟ غرض کوئی مذہبی شخص کسی بڑے سے بڑے معجزہ کے نفس امکان میں تو زبان کھول ہی نہیں سکتا، گفتگو جو کچھ بھی چلے گی رؤیت وروایت معتبر کے لحاظ سے چلے گی، اور یہ بحث ظاہر ہے کہ تمامتر نقلی اور تاریخی ہوگی نہ کہ عقلی، وقوع معجزہ کے روای اگر متعبر اور شاہد عینی ہیں تو وہ خارق عادت بھی ہمارے لیے ایسا ہی قابل یقین ہوگا جیسا کہ روز مرہ کے عام واقعات ہوتے ہیں اور پھر جس معجزہ کے راوی خود حق تعالیٰ یا نبی معصوم ہوں اس کے باب میں تو ظاہر ہے اور بالکل ظاہر ہے کہ آگے کوئی گفتگو چل ہی نہیں سکتی۔ کس وقت کس خارق عادت کے ظہور کی کیا کیا حکمتیں اور مصلحتیں ہوتی ہیں، یہ حال بجز حکیم مطلق کے اور کون جان سکتا ہے ؟
1010
۔ یہ جواب اس بندہ نے اپنے علم و شعور اور اپنے حساس واندازہ کے مطابق دیا۔ اور بشری اندازہ وتخمین کی یہ غلطی ذرا بھی حیرت انگیز نہیں، جب دماغ ودل، شعور واندازہ کی مشینوں کی حرکت ہی سرے سے باطل ہوگئی تھی، تو کوئی بشر اندازہ کر ہی کیونکر سکتا تھا اور یوں بھی گھنٹوں اور دنوں بلکہ مہینوں اور برسوں کی مدت کو خواب اور بیہوشی کی حالت میں ہم روز مرہ منٹوں اور سیکنڈوں کے اندر سمٹے اور سمٹائے ہوئے آخر دیکھتے ہی ہیں۔
1011
۔ (اتنی مدت کے باوجود) فقہاء ومفسرین نے اس جواب سے جواز اجتہاد پر استشہاد کیا ہے۔ فیہ دلیل جوازالاجتھاد (مدارک) اور یہ نظیر ہے اس کی اللہ تعالیٰ جس چیز کو جتنی مدت تک بھی چاہے محفوظ وسالم رکھ سکتا ہے۔ بشری عقل وفہم مادی مثالوں اور نظیروں کی ہمیشہ حریص رہی ہے، اور آج کی ” روشن خیالی “ اور نیچریت کے سارے مطالبات کا لب لباب صرف یہی نظیر کی فراہمی ہے۔
1012
۔ (جس کی ہڈیاں اس وقت تک باقی تھیں اور گوشت پوست سب خاک میں مل چکا تھا) جانوروں کے ڈھانچے مدتوں تک باقی رہتے ہیں بعض بعض ڈھانچے سینکڑوں ہزاروں سال کے بعد سالم و محفوظ برآمد ہوئے ہیں۔ (آیت) ’ ’ حمار “ گدھے سے ہندوستان میں تو نہیں۔ لیکن عرب، شام، مصر، فلسطین وغیرہ میں سواری کا کام گھوڑے ہی کی طرح لیا جاتا تھا۔ اور اب بھی لیا جاتا ہے۔ توریت اور انجیل دونوں میں گدھے کا ذکر سواری کے جانور کی حیثیت سے بہ کثرت آیا ہے۔ اور حضرت موسیٰ اور حضرت مسیح (علیہما السلام) دونوں کا اسی پر سوار ہونا بیان ہوا ہے۔
1013
۔ (اپنی قدرت کاملہ کا، اور ایک نظیر واقعہ بعث کی)
1014
۔ یعنی اپنے مردۂ صدسالہ گدھے کے ڈھانچے کو بچشم خود دیکھئے کہ ہم اس کا جوڑ جوڑ بٹھاتے ہیں اور پھر از سر نوروح پھونک کر زندہ کر اٹھاتے ہیں۔
1015
۔ یعنی ان پیغمبر پر جب یہ ساری کیفیتیں تجربۃ اور مشاہدۃ گزر لیں تو وہ تروتازہ جوش ایمانی کے ساتھ بےاختیار اٹھے کہ بیشک یہ پروردگار ہر چیز پر قادر ہے اور اب میرا ایمان و اعتقاد سو گنا اور بڑھ گیا۔ (آیت) ” اعلم “ علم سے یہاں مراد علم مشاہدہ ورؤیت ہے۔ ورنہ علم بالدلیل تو پہلے ہی سے حاصل تھا۔ تاویلہ ان قد علمت مشاھدۃ مماکنت اعلمہ قبل ذالک الاستدلال (کبیر)
Top