Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 259
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوْ
: یا
كَالَّذِيْ
: اس شخص کے مانند جو
مَرَّ
: گزرا
عَلٰي
: پر سے
قَرْيَةٍ
: ایک بستی
وَّهِيَ
: اور وہ
خَاوِيَةٌ
: گر پڑی تھی
عَلٰي عُرُوْشِهَا
: اپنی چھتوں پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَنّٰى
: کیونکر
يُحْيٖ
: زندہ کریگا
ھٰذِهِ
: اس
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْدَ
: بعد
مَوْتِهَا
: اس کا مرنا
فَاَمَاتَهُ
: تو اس کو مردہ رکھا
اللّٰهُ
: اللہ
مِائَةَ
: ایک سو
عَامٍ
: سال
ثُمَّ
: پھر
بَعَثَهٗ
: اسے اٹھایا
قَالَ
: اس نے پوچھا
كَمْ لَبِثْتَ
: کتنی دیر رہا
قَالَ
: اس نے کہا
لَبِثْتُ
: میں رہا
يَوْمًا
: ایک دن
اَوْ
: یا
بَعْضَ يَوْمٍ
: دن سے کچھ کم
قَالَ
: اس نے کہا
بَلْ
: بلکہ
لَّبِثْتَ
: تو رہا
مِائَةَ عَامٍ
: ایک سو سال
فَانْظُرْ
: پس تو دیکھ
اِلٰى
: طرف
طَعَامِكَ
: اپنا کھانا
وَشَرَابِكَ
: اور اپنا پینا
لَمْ يَتَسَنَّهْ
: وہ نہیں سڑ گیا
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلٰى
: طرف
حِمَارِكَ
: اپنا گدھا
وَلِنَجْعَلَكَ
: اور ہم تجھے بنائیں گے
اٰيَةً
: ایک نشانی
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَانْظُرْ
: اور دیکھ
اِلَى
: طرف
الْعِظَامِ
: ہڈیاں
کَيْفَ
: کس طرح
نُنْشِزُھَا
: ہم انہیں جوڑتے ہیں
ثُمَّ
: پھر
نَكْسُوْھَا
: ہم اسے پہناتے ہیں
لَحْمًا
: گوشت
فَلَمَّا
: پھر جب
تَبَيَّنَ
: واضح ہوگیا
لَهٗ
: اس پر
قَالَ
: اس نے کہا
اَعْلَمُ
: میں جان گیا
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت والا
یا (تم نے غور نہیں کیا) اس شخص کے بارے میں جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا جو گری پڑی تھی اپنی چھتوں پر، تو اس نے کہا کہ اللہ کیونکر زندہ کرے گا اس بستی کو اس کے مر چکنے کے بعد ؟ تو اللہ نے اس پر موت طاری کر کے اس کو سو سال تک موت کی ایسی ہی نیند سلا دیا، پھر اس نے اس کو (زندہ کر کے) اٹھایا اور اس سے پوچھا، تم کتنا عرصہ (اس حال) میں پڑے رہے ؟ تو اس نے کہا کہ ایک دن، یا دن کا بھی کچھ حصہ، تو فرمایا (نہیں) بلکہ تم تو پڑے رہے ہو اس حالت میں پورے ایک سو سال (کی طویل مدت)3 سو اب دیکھو اپنے کھانے پینے (کے سامان) کی طرف، کہ اس میں کوئی تغیر نہیں آیا، اور دوسری طرف اپنے گدھے کو بھی دیکھ لو (کہ اس کی ہڈیاں بھی بوسیدہ ہوچکی ہیں) اور (ہم نے یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ) تاکہ ہم تم کو بنادیں ایک عظیم الشان نشانی لوگوں کے لئے،4 اور (اپنے گدھے کی) ان (بوسیدہ) ہڈیوں کو بھی دیکھو، کہ ہم (اپنی قدرت سے) کس طرح ان کو اٹھا کر جوڑتے ہیں، پھر ان پر ہم گوشت چڑھاتے ہیں، سو (اس طرح) جب حقیقت حال اس شخص کے سامنے پوری طرح واضح ہوگئی، تو اس نے کہا کہ میں (یقین) جانتا ہوں کہ بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے،5
745 " قریہ " کا مفہوم و مطلب اور یہاں پر اس سے مقصود و مراد ؟ : قریۃ کا لغوی مفہوم ہی جمع اور اکٹھا ہونے کی جگہ۔ اس لیے لغت اور محاورہ کے اعتبار سے اس کا اطلاق بستی اور شہر دونوں پر ہوتا ہے اور مشہور اور معتبر روایات کے مطابق اس بستی سے مراد بیت المقدس ہے، جس کو بخت نصر نے تباہ و برباد کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی، اور بنی اسرائیل کی ایک بڑی تعداد کو اس نے تہ تیغ کردیا تھا، اور ایک بڑی تعداد کو وہ قیدی اور غلام بنا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ اور اس شخص سے مراد جس کا یہاں ذکر فرمایا جا رہا ہے، حضرت عزیر (علیہ الصلوۃ والسلام) ہیں، سو انہوں نے بخت نصر کی قید سے رہائی کے بعد اس بستی سے گزرتے ہوئے اس کی تباہی کو دیکھ کر حسرت بھرے انداز میں اس طرح کہا تھا، جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشئے میں گزرا، سو حضرت عزیر کا اس طرح کہنا کسی شک یا انکار کی بنا پر نہیں تھا، بلکہ اطمینان قلب اور یقین مزید کے حصول کے لئے تھا، جس کو حق الیقین کہا جاتا ہے۔ سو ان کا یہ کہنا کہ اللہ اس بستی کو اس طرح فنا ہوجانے کے بعد دوبارہ کس طرح زندہ کرے گا " انکار کی نوعیت کا نہیں تھا، بلکہ یہ اظہار حیرت کی نوعیت کا تھا۔ انسان بسا اوقات ایک چیز کو مانتا تو ہے کہ وہ عقل و فطرت کا تقاضا ہوتی ہے، لیکن وہ بات بجائے خود ایسی حیران کن ہوتی ہے کہ اس سے متعلق یہ سوال بار بار ابھرتا ہے کہ یہ کیسے واقع ہوگی ؟ سو ایسا سوال انکار کے جذبے سے نہیں بلکہ جستجوئے حقیقت کے جوش سے ابھرتا ہے کہ یہ کیسے واقع ہوگئی ؟ سو حضرت عزیر کا سوال بھی اسی نوعیت کا تھا۔ 746 حضرت عزیر کی دعاء بطور استبعاد : سو آپ کا یہ فرمانا استبعاد عادی کے طور پر تھا کہ عادۃً ایسی تباہی کے بعد اس طرح کی کسی بستی کا پھر قائم اور بحال ہونا بڑا مشکل اور بعید ہوتا ہے۔ یہ دراصل حضرت عزیر کی طرف سے اس ویران بستی کی دوبارہ آبادی کیلئے ایک درد بھری دعا تھی۔ اور اسی کے بارے میں ان کا اپنا احساس اور اظہار یہ تھا کہ کیا میری یہ دعاء شرف قبولیت پاس کے گی اور یہ اسی قدر تباہ و برباد ہونے کے بعد کیا دوبارہ آباد ہوسکے گی۔ (معارف للکاندھلوی (رح) ، و تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف حضرت عزیر کا اس طرح فرمانا جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشیئے میں بھی گزرا، انکار کی بنا پر نہیں بلکہ جستجوئے حقیقت کے باعث تھا اور یہ حالت ایمان کے منافی نہیں بلکہ اس ایمان کے مقتضیات میں سے ہے، جس کی بنیاد محض روایتی اور تقلیدی نوعیت کی نہیں ہوتی، ایک عقل و بصیرت پر قائم ہوتی ہے۔ اور یہ سلوک باطن کی ایک حالت و منزل ہے، جس سے ہر طالب حقیقت کو گزرنا پڑتا ہے اور یہ سفر اس وقت تک برابر جاری رہتا ہے، جب تک کہ اس کے قلب و نظر انوار ایمان و یقین سے پوری طرح روشن اور منور ہوجائیں اور وہ { حَتّٰی یَأتِیَکَ الْیَقِیْنُ } کی منزل تک نہ پہنچ جائے۔ اس سفر میں اگرچہ ہر منزل خوب سے خوب تر کی طرف اقدام کی نوعیت کی ہوتی ہے، لیکن عارف کی نظر میں اس کا ہر آج اس کے گزشتہ کل سے اتنا روشن ہوتا ہے کہ وہ کل اس کو آج کے مقابلے میں شب تاریک نظر آنے لگتا ہے ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وَعَلٰی ما یُحِبُّ ویُرِیْدُ ۔ وَ ھُوَ الْہَادِیْ الیٰ سَوَائ السَّبِیْلِ ۔ بہرحال بندے کا کام اپنے رب کے حضور دعاء والتجاء اور اسی کی طرف رجوع ہے۔ یہی اس کی شان عبدیت کا تقاضا ہے اور اسی میں اس کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 747 مرنے والے کو دنیا کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا الا ما شاء اللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ مرنے والے کو مرنے کے بعد اپنے پیچھے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا کیونکہ حضرت عزیر کو اس سو سالہ موت کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا تو ان سے پوچھا کہ آپ اس حالت میں کتنا عرصہ رہے ؟ تو آنجناب نے اس کے جواب میں عرض کیا کہ ایک دن یا اس کا بھی کچھ حصہ۔ اور یہ اس بنا پر کہ اگر یہ دوبارہ جی اٹھنا اسی دن ہے جس دن ان پر موت طاری ہوئی تھی، تو یہ دن کا کچھ ہی حصہ ہوا۔ اور اگر یہ دوسرا دن ہے تو پھر یہ پورا دن ہوگیا۔ یہاں سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ مردے وادی موت میں اترنے کے بعد نہ کچھ سنتے ہیں نہ جانتے ہیں۔ یہاں دیکھئے کہ یہ حضرت عزیر جو سو برس تک اس طرح موت کی کیفیت میں پڑے رہے، ان کو خود اپنے بارے میں بھی یہ معلوم نہیں کہ وہ اتنا عرصہ اس طرح سوئے پڑے رہے۔ چناچہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن، یا دن کا بھی کچھ حصہ اس طرح پڑے رہے، حالانکہ ان کو اس طرح پڑے ہوئے پورے سو برس ہوچکے تھے۔ جب کہ ان کی یہ موت بھی اصل اور حقیقی موت نہیں تھی۔ تو پھر حقیقی موت والے مردے کیسے سن یا جان سکتے ہیں ؟ سو مرنے کے بعد انسان کو اپنے پیچھے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ پس بڑے ہی گمراہ اور بہکے بھٹکے ہیں وہ لوگ جو مرے ہوئے حضرات کو اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی کیلئے پکارتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ ہماری سنتے اور فریاد رسی، اور حاجت روائی و مشکل کشائی کرتے ہیں اور بعض بدعتی ملاں تو ہانکے پکارے اپنے وعظوں تقریروں میں کہتے ہیں کہ قبر والے کو تو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ میری قبر پر چڑیا بیٹھی ہے یا چڑا ۔ وَالْعِیَاذُُ باللّٰہ ۔ کس قدر بہل اور بھٹک گئے یہ لوگ ؟ دین کیا کہتا ہے، نصوص قرآن و سنت کیا بتلا رہی ہیں اور یہ لوگ اندھے اور اوندھے ہو کر کہاں گر رہے ہیں ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وَاِلَی اللّٰہ الْمُشْتَکٰی وَھُوَ الْمُسْتَعَان ۔ بہرکیف اس قصے سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ بندے کو کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ اس کے مرنے کے بعد کیا ہونا ہے ۔ الا ما شاء اللہ ۔ یعنی اگر اللہ کسی کو کچھ بتانا چاہے تو یہ اور بات ہے کہ وہ قادر مطلق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ مگر اس کے ثبوت چاہیے۔ 748 اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عزیر کو حقیقت حال سے آگہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ نہیں بلکہ تم پورے سو سال تک اس حالت میں رہے ہو۔ سو حضرت عزیر قرآن حکیم کی نص صریح کے مطابق سو سال تک اس حالت میں پڑے رہے۔ اور اس دوران حالات بھی کہیں سے کہیں پہنچ گئے تھے۔ بخت نصر مرگیا تھا۔ بنی اسرائیل آزاد ہوگئے تھے، اور بیت المقدس دوبارہ آباد ہوگیا تھا۔ (معارف وغیرہ) ۔ کیونکہ پوری ایک صدی کے اس طویل زمانے میں ایسا ہونا ایک طبعی امر ہے، مگر حضرت عزیر کو نہ صرف یہ کہ اس بارے کچھ پتہ نہیں تھا بلکہ ان کو خود اپنے بارے میں بھی یہ تک معلوم نہیں تھا کہ وہ صدی بھر کے اس طویل زمانے تک اس طرح محو خواب رہے۔ اور جب حضرت عزیر جیسی جلیل القدر ہستی کو بھی کچھ پتہ نہیں، اور خود اپنے بارے میں بھی پتہ نہیں، اور وہ بھی ایسی صورت میں جبکہ آپ ﷺ کی یہ موت بھی حقیقی موت نہیں تھی، تو پھر اور کسی کو اپنی موت کے بعد کے حالات کے بارے میں کس طرح کچھ معلوم ہوسکتا ہے ؟ اور وہ بھی اس صورت میں جبکہ وہ حقیقی موت سے ہمکنار ہوچکے ہوں۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کس قدر گمراہ ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بزرگوں کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی قبر پر بیٹھنے والا پرندہ نر ہے یا مادہ جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشیے میں گزرا۔ اور ایسے ہی غلط عقیدے کی بنا پر ایسے لوگ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی گمراہی اور اس کے ہر شائبہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 749 قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ ہم آپ کو ایک عظیم الشان نشانی بنادیں اپنی قدرت کاملہ اور رحمت شاملہ کی، کہ ہم کس طرح موت کے بعد زندگی بخشتے ہیں، اور کس کس طرح اپنے بندوں کی رحمت و عنایت کا انتظام کرتے ہیں، تاکہ اس طرح وہ ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ہوسکیں، ان کے ایمان و یقین کی قوت میں اضافہ ہو، اور وہ راہ حق و صواب پر مزید از مزید صدق و بصیرت سے گامزن ہوسکیں۔ اور اس طرح وہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہوں۔ سو حضرت عزیر کو ان آیات کا مشاہدہ کرانے سے مقصود ایک تو یہ تھا کہ موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں ایک طرف تو ان کو خود شرح صدر اور اطمینان مزید حاصل ہوجائے۔ اور دوسری طرف ان کا یہ مشاہدہ بھی اسرائیل کے لئے پیغام حیات کا کام دے اور اس سے ان کے اندر یہ حوصلہ پیدا ہو کہ اللہ تعالیٰ ان کو بھی دوبارہ ایک زندہ قوم بنانے پر قادر ہے۔ اس لئے حوصلہ توڑنے کی بجائے ہمت سے کام لیکر آگے بڑھنا چاہئے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ ہم آپ کو ایک عظیم الشان نشانی بنادیں سب لوگوں کے لیے۔ کہ قیامت کے روز بھی سب مردے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اسی طرح زندہ ہو کر اٹھیں گے۔ سو اس طرح تمہارا وجود لوگوں کے لیے قیامت کی ایک مجسم نشانی اور علامت بن جائے گا۔ 750 علم الیقین سے عین الیقین کی طرف ترقی : سو ارشاد فرمایا گیا کحہ جب حقیقت حال انکے سامنے پوری طرح واضح ہوگئی تو انہوں نے کہا کہ میں یقین جانتا ہوں کہ بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ کہ پہلے تو صرف علم تھا، اب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مشاھدہ بھی ہوگیا اور علم الیقین سے بڑھ کر عین الیقین کا درجہ حاصل ہوگیا۔ سو جو چیز پہلے سے یقینی تھی، وہ اب مشاہدہ عینی بن گئی اور اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اپنی قدرت کا یہ کرشمہ مجھے میری زندگی میں دکھلا دیا۔ سو اس مشاہدے کے بعد جب ان پر حیات بعد الموت کا راز بےنقاب ہوگیا تو وہ پکار اٹھے کہ میں نے یقین جان لیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھا سکتا ہے اور ان کی قوم بھی دوبارہ اٹھ سکتی ہے اور اسی اعتبار سے ان کو اپنی قوم کے لئے قدرت کی ایک نشانی بھی ٹھہرایا گیا۔ سو اللہ پاک کی قدرت ہر چیز پر حاوی و محیط ہے۔ وہ جو چاہے، جیسے چاہے، اور جب چاہے کرے ۔ سبحانہ وتعالی -
Top