Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 260
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰى١ؕ قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْ١ؕ قَالَ بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْ١ؕ قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْهُنَّ اِلَیْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ یَاْتِیْنَكَ سَعْیًا١ؕ وَ اعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
اِبْرٰھٖمُ
: ابراہیم
رَبِّ
: میرے رب
اَرِنِيْ
: مجھے دکھا
كَيْفَ
: کیونکر
تُحْيِ
: تو زندہ کرتا ہے
الْمَوْتٰى
: مردہ
قَالَ
: اس نے کہا
اَوَلَمْ
: کیا نہیں
تُؤْمِنْ
: یقین کیا
قَالَ
: اس نے کہا
بَلٰي
: کیوں نہیں
وَلٰكِنْ
: بلکہ
لِّيَطْمَئِنَّ
: تاکہ اطمینان ہوجائے
قَلْبِىْ
: میرا دل
قَالَ
: اس نے کہا
فَخُذْ
: پس پکڑ لے
اَرْبَعَةً
: چار
مِّنَ
: سے
الطَّيْرِ
: پرندے
فَصُرْھُنَّ
: پھر ان کو ہلا
اِلَيْكَ
: اپنے ساتھ
ثُمَّ
: پھر
اجْعَلْ
: رکھ دے
عَلٰي
: پر
كُلِّ
: ہر
جَبَلٍ
: پہاڑ
مِّنْهُنَّ
: ان سے (انکے)
جُزْءًا
: ٹکڑے
ثُمَّ
: پھر
ادْعُهُنَّ
: انہیں بلا
يَاْتِيْنَكَ
: وہ تیرے پاس آئینگے
سَعْيًا
: دوڑتے ہوئے
وَاعْلَمْ
: اور جان لے
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور (وہ وقت بھی قابل ذکر ہے) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کی کہ اے میرے پروردگار مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح جلائے گا،
1016
۔ ارشاد ہوا کیا آپ کو یقین نہیں ہے،
1017
۔ عرض کی، ضرور ہے لیکن (یہ درخواست) اس لیے ہے کہ قلب کو (اور) اطمینان ہوجائے،
1018
۔ ارشاد ہوا کہ اچھا، چار پرندے لیجئے،
1019
۔ پھر انہیں اپنے سے ہلالیجئے پھر ان میں کا ایک ایک حصہ پہاڑ پر رکھ دیجئے،
1020
۔ پھر ان کو اپنی طرف بلائیے (تو) وہ دوڑتے ہوئے آپ کے پاس چلے آئیں گے،
1021
۔ اور یقین رکھیے کہ اللہ بڑا زبردست ہے، بڑا حکمت والا ہے،
1022
۔
1016
۔ (قیامت کے دن) (آیت) ” یعنی کس خاص کیفیت کے ساتھ۔ کس متعین طریقہ پر فی ای حال اوعلی ای حال (ابوسعود) یہ وقوع تو اسے پوری طرح مسلم ہے اور سوال اس کی صرف کیفیت کے بارے میں کررہا ہے۔ الاستفھام بکیف انما ھو سوال عن حال شیء متقرر الوجود عند السائل والمسؤل فان الاستفھام ھھنا عن ھیءۃ الاحیاء المتقرر عند السائل (قرطبی) محققین نے کہا ہے کہ سوال کے الفاظ سے خود یہ ظاہر ہورہا ہے کہ سائل کو کوئی شبہ احیاء موتی کے نفس وقوع میں نہیں۔ صوفیہ اہل لطائف نے اس قصہ ابراہیمی سے ذیل کے نکات پیدا کیے ہیں :۔ (
1
) اللہ تعالیٰ سے کشف مقامات کا سوال موجب قبول ہے۔ (
2
) مقبولین کو جو مشاہدات ہوتے ہیں ان سے مراتب عرفان و کمالات ایقان میں اور ترقی ہوتی ہے۔ (
3
) اور پھر اس سے ان کے تقرب و اعزاز حضور میں اضافہ ہوتا ہے۔
1017
۔ سوال سے مقصود یہ تھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایمان کامل کا اقرار خود ان کی زبان سے کرا لیا جائے۔ اور دنیا کو یہ تعلیم بھی مل جائے کہ ایسے سوالات ہمیشہ بےاعتقادی یا فقدان ایمان ہی سے نہیں پیدا ہوتے۔
1018
۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) عرض کرتے ہیں کہ ایمان کے درجہ تک تو یقین اب بھی حاصل ہے۔ ہاں صرف یہ چاہتا ہوں کہ مشاہدہ کے بعد اطمینان اور زیادہ حاصل ہوجائے۔ اس مرتبہ کو اصطلاح میں علم الیقین کہتے ہیں ہر مومن کو حاصل ہوتا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جیسے مومن اعظم کو کیوں نہ حاصل ہوتا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ ایمان ہی بڑھتے بڑھتے اطمینان قلب پیدا ہوجاتا ہے اور محققین کہتے ہیں کہ یہ ترقی کبھی مشاہدہ ومعائنہ سے ہوتی ہے اور کبھی محض وجدان سے۔ اطمینان مقابل ہے سکون کے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ عدم سکون کی کیفیت ایمان وعرفان کے منافی نہیں اور طمانیت کا جو درجہ ولایت وصدیقیت کے مناسب ہے وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اب بھی حاصل تھا اور آپ کو طلب اس طمانیت کی تھی جو درجہ نبوت کے مناسب مقام ہو۔
1019
۔ ان پرندوں کے نام بھی تفسیروں میں نقل ہوئے ہیں لیکن اول تو سند کچھ قوی نہیں اور پھر یہ تعیین ہی سے سے بےضرورت ہے۔ البتہ اہل لطائف واشارات نے ان چار پرندوں سے نکتے خوب پیدا کیے ہیں۔ چناچہ بعض صوفیہ نے کہا ہے کہ ان سے اشارہ انسان کے ان چار قوی کی جانب ہے جو مشاہدہ حق اور حیات حقیقی سے مانع ہوتے رہتے ہیں۔ اور وہ چار قوی کی جانب ہے جو مشاہدہ حق اور حیات حقیقی سے مانع ہوتے رہتے ہیں۔ اور وہ چار قوتیں یہ متعین کی ہیں :۔ (
1
) خود بینی وخود ستائی۔ (حب جاہ) (
2
) افراط شہوت جنسی۔ (
3
) حرص وطمع حب مال) (
4
) طول اہل یا محبت دنیا۔
1020
۔ (ان کو ذبح کرکے اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد (آیت) ” صرھن الیک “۔ یعنی ان پرندوں کو پال کر اور اپنے پاس رکھ کر انہیں اپنے سے خوب مانوس کرلیجئے کہ پھر شناخت میں دقت نہ ہو۔ صرھن کا مصدر صور ہے۔ معنی میل کے ہیں۔ اسی لیے صرھن کی تفسیر عموما املھن اور وجھھن سے کی گئی ہے۔ ای اضممھن الیک ووجھھن نحوک (ابن جریر) فاملھن واضممھن الیک (کشاف) اور بعض نحویوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اجزاء آیت میں تقدیم وتاخیر ہے۔ یعنی (آیت) ” الیک “۔ کا تعلق صرھن سے نہیں (آیت) ” فخذ اربعۃ من الطیر “ سے ہے اور (آیت) ” الیک “۔ صلہ فعل خذ کا ہے۔ کان فی الکلام تقدیم وتاخیر ویکون معناہ فخذ اربعۃ من الطیر الیک فصرھن ویکون الیک من صلۃ خذ (ابن جریر) (آیت) ” فصرھن “ کے آگے اتنی عبارت محذوف مانی گئی ہے کہ اپنے سے ہلاچکنے کے بعد ان پرندوں کو ذبح کرکے ان کے ٹکڑے پہاڑوں پر رکھ دیجئے۔ قرآن مجید کے اسلوب بلاغت میں اس قسم کے محذوفات ومقدرات کی مثالیں نایاب نہیں۔ اسی سورة بقرہ کے شروع کے رکوعوں میں ہے (آیت) ” فقلنااضرب بعصاک الحجر “ ہم نے حکم دیا کہ اپنا عصا چٹان پر مارو) اور اس کے معا بعد آتا ہے۔ (آیت) ” فانفجرت منہ اثنتا عشرۃ عینا “ (پس چٹان سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے) یہاں سب نے اتنا کلام محذوف مانا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے حکم کی تعمیل کی اور عصا کی ضرب چٹان پر لگائی ایسے محذوفات ومقدرات کی نظریں تو اپنے شاعروں کے کلام میں بھی بکثرت ملتی ہیں۔ پھر خدا کا کلام تو ظاہر ہے کہ ہر شاعر کے کلام سے فصیح تر وبلیغ تر ہے۔ بعض ائمہ لغت و تفسیر ادھر گئے ہیں کہ فعل صار یصور اور صار یصیر کے معنی ہی قطع کرنے کے ہیں۔ اس لیے کسی حذف وتقدیر کے ماننے کی ضرورت ہی نہیں بلکہ آیت کے معنی ہی براہ راست یہی ہیں۔ صار الشیء یصورہ صورا قطعہ وفصلہ صورۃ صورۃ (تاج) قیل قطعھن صورۃ صورۃ (راغب) قال ابو عبیدۃ معناہ قطعھن والصور القطع (معالم) علامہ ابن جریر نے جو تفسیر کے ساتھ لغت کے بھی امام ہیں بسط و تفصیل کے ساتھ گفتگو اس پر کیا ہے کہ صار ویصور اور صار یصیر دونوں کے معنی لغت عرب میں مشہور ومعروف ہیں۔ اور آخر میں لکھتے ہیں :۔ ففی ذلک اوضح الدلیل علی جھل من زعم ان قول القائل جصار یصور وصار یصیر غیر معروف فی کلام العرب بمعنی قطع بہرحال حذف مانا جائے تو اور نہ مانا جائے تو، دونوں صورتوں میں اتنے پر بجز ایک ابو مسلم اصفہانی کے سب کا اتفاق ہے کہ مراد یہاں ذبح کرکے پارہ پارہ کرنے ہی سے ہے۔ اجمع اھل التفسیر علی ان المراد بالایۃ قطعھن (کبیر) کل المفسرین الذین کانوا قبل ابی مسلم اجمعوا علی انہ حصل ذبح تلک الطیور تقطیع اجزاء ھا فیکون انکار ذلک انکارا للاجماع (کبیر) فان کان بمعنی التقطیع فلا حذف اوبمعنی الامالۃ فالحذف او قطعھن اجزاء (نہر) واجمع اھل التفسیر علی ان ابراھیم قطع اجزاء ھا (بحر) ابن عباس ؓ صحابی اور حسن بصری (رح) سعید بن جبیر (رح) بہ کثرت تابعین سب اسی طرف گئے ہیں۔ معناہ قطعھن وھو قول ابن عباس و سعید بن جبیر ومجاہد (کبیر) قالہ ابن عباس و مجاھد وضحاک وابن اسحاق (بحر) قالہ ابن عباس وعکرمہ و سعید بن جبیر وابو مالک وابو الاسود الدؤلی ووھب بن منبہ والحسن والسدی وغیرھم (ابن کثیر) اور ابومسلم کا یہ قول آج چودھویں صدی ہجری میں بعض سطح بینوں کی زبان سے پھر چمکایا گیا ہے اس کی بابت صاحب روح المعانی کہتے ہیں۔ لایخفی ان ھذا خلاف اجماع المسلمین وضرب من الھذیان لا یرکن الیہ ارباب الدین۔ (آیت) ” صرھن “۔ کی دوسری قرأت متواتر صرھن (بہ کسر صاد) کی ہے اور اس قر أت پر تو کھلے ہوئے معنی قطع وتشقیق ہی کے ہوتے ہیں۔ (آیت) ” علی کل حبل “ یعنی جو پہاڑیاں ہوں سب کو تلاش کرکے سب پر رکھیے۔ المعنی علی کل جبل من الجبال التی بحضرتک (کشاف) العموم فی کل جبل مخصص بوصف محذوف ای یلیک اوبحضرتک قالہ مجاہد (بحر) (آیت) ” منھن جزء ا “۔ یعنی ان کے ملے جلے ہوئے گوشت کا ایک ایک حصہ۔ (آیت) ” جزء ا “۔ کے اصل معنی عربی میں ٹکڑے کے ہیں۔ جس کا فارسی مرادف پارہ ہے۔ الجزء النصیب والقطعۃ من الشیء (تاج) جزء الشیء ما یتقوم بہ جملتہ کا جزاء السفینۃ و اجزاء البیت (راغب) ۔ جزء بالفتح پارہ پارہ کردن (صراح) وھن اجزاء متفرقات (ابن جریر) ای ربعا من کل طائر (ابن قتیبہ) بلکہ امام ابن جریر جن کی نگاہ لغوی اور ادبی نکتوں پر خوب رہتی ہے انہوں نے تو یہ بھی صراحت کردی ہے کہ جزء اور سھم کے استعمال میں فرق ہے کہ سھم کا اطلاق مسلم حصہ پر ہوتا ہے اور جزء کا لفظ عام ہے۔ الجزء من کل شیء ھو البعض منہ کان معناہ جمیعہ علی صحۃ اوغیر منقسم فھو بذلک من معناہ مخالف ففی السھم لان السھم من الشیء ھو البعض المنقسم علیہ جمیعہ علی صحۃ۔ اور ایسا ہی دوسرے نے بھی کہا ہے وظاہر ثم اجعل علی کل جبل منھن جزءا یدل علی ان تلک الطیور جعلت جزا جزا (بحر) ای قطعۃ وبعضا (روح) (آیت) ” منھن “۔ سے پہلے تو مراد چاروں پرندوں کا مجموعہ لینا اور پھر (آیت) ” جزء ا “۔ سے مراد اس مجموعہ کا ایک ایک جزیا ایک ایک مسلم پرندہ لینا خواہ مخواہ کا تکلف اور ایک غلط قسم کا لغوی اجتہاد ہے۔ صحابیوں اور تابعین کے بعد سے لے کر اس وقت تک جتنے بھی اہل تفسیر عربی کا ذوق سلیم رکھنے والے ہوئے ہیں سب نے مراد ہر ہر پرند کے ٹکڑے ٹکڑے سے لی ہے۔ جزا ھن اجزاء وجعل علی کل جبل منھن جزءا (ابن کثیر) جزءھن وفرق اجزاء ھن علی الجبال (کشاف)
1021
۔ (صحیح وسالم اس طرح کہ زندہ ہو کر ان میں سے ہر ایک کے متفرق ومنتشر اجزاء آپس میں مل ملا کر ٹھیک ہوجائیں گے) (آیت) ” ادعھن “ یعنی آواز دے کر انہیں اپنی طرف پکارئیے۔
1022
۔ (آیت) ”۔ عزیز “۔ یعنی ایسا زبردست جو ہر شے پر یکساں قادر ہے۔ محال وممکن، اشد اور سہل کی تفریقیں اور تقسیمیں تو انسان کی قائم کی ہوئی ہیں۔ قادر مطلق کے ہاں کسی چیز کے اشد یا محال ہونے کے کوئی معنی ہی سے نہیں۔ (آیت) ” حکیم “۔ یعنی باوجود عموم قدرت واختیار مطلق کے وہ کرتا صرف وہی ہے جو عین اس کی حکمت کے مطابق ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ ایسے عزیز و حکیم کے لیے احیاء موتی میں دشواری ہی کیا ہے۔ جب بھی وہ اپنی حکمت کے لحاظ سے مناسب سمجھے گا حشر برپاکر دے گا۔
Top