بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 1
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُۙ
اِذَا وَقَعَتِ : جب واقع ہوجائے گی الْوَاقِعَةُ : واقع ہونے والی (قیامت)
جب واقع ہوجائے گی وہ ہو پڑنے والی
[ 1] قیامت قطعی طور پر ایک شدنی اور اٹل حقیقت : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ قیامت ایک شدنی اور ہوپڑنے والی اٹل حقیقت ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ جب واقع ہوجائے وہ واقع ہر کر رہنے والی۔ یعنی قیامت، وقع اور وقوع کے معنی گر پڑنے اور چوٹ لگانے کے آتے ہیں، قیامت کا وہ حادثہ جسے دوسرے مقام پر " الصاحتہ " اور " الطامۃ الکبری " بھی فرمایا گیا ہے، چونکہ انتہائی سخت اور نہایت شدید حادثہ ہوگا، اس لئے اس کو یہاں پر واقعہ کے لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے، نیز وہ عظیم حادثہ جب وقوع پذیر ہوجائے گا تو وہ ایک ایسی واقع چیز ہوگی جس میں تعجب و انکار کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی، اسی طرح جس طرح کہ آج ہم سورج چاند اور زمین کے ان عظیم الشان کروں کو اپنی آنکھوں سے موجود دیکھ رہے ہیں، اور ان سے متعلق کسی بھی طرح کا کوئی تعجب یا شک ہمیں لاحق نہیں ہوتا، کیونکہ یہ سب امور محسوس و مشاہد اور واقع ہیں، سو اسی طرح قیامت بھی اس وقت ایک حقیقت واقعہ کی صورت میں سب کے سامنے موجود ہوگی، اور سب ہی اس کو مان رہے ہوں گے کوئی اس کا انکار نہیں کرسکے گا، مگر اس وقت کے اس ماننے کا منکروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بہرکیف وہ ایک قطعی حقیقت اور ہو کر رہنے والی چیز ہے، جس نے منکرین کے انکار اور ان کے شبہات کے علی الرغم اپنے وقت پر بہرحال ہو کر رہنا ہے اور اس موقع پر ہر کسی نے اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا صلہ و بدلہ پانا ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ،
Top