بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-Waaqia : 1
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُۙ
اِذَا وَقَعَتِ : جب واقع ہوجائے گی الْوَاقِعَةُ : واقع ہونے والی (قیامت)
جب واقعہ ہونے والی واقعہ ہوگی
آیات 1 تا 38۔ اسرار ومعارف۔ جب واقعہ ہونے والی واقعہ ہوگی یعنی قیامت قائم ہوگی جس کے قائم ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور اس کا قائم ہونا کبھی جھوٹ نہیں ہوسکتا جو بہت بڑے انقلاب کا سبب ہوگی کتنے سلطانوں کو خاک میں ملادے گی اور بوجہ ان کی نافرمانی کے ذلیل کردے گی اور کتنے غربا اور مساکین کو ان کی نیکی اور اللہ کے کرم کے سبب عظمت نشاں کردے گی قیامت کا قیام ایسا ہیبت ناک ہوگا کہ زمین پر لرزہ طاری ہوجائے گا یہاں تک کہ پہاڑ ٹوٹ پھوٹ کر ریز ریزہ ہوجائیں گے اور بالا آخر ہوامین اڑتا ہوا غبار بن جائیں گے تب اس وقت تم لوگ تین حصوں میں بٹ جاؤ گے ایک گروہ اصحاب الیمین جن کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں ہوں اور عرش کی دائیں جانب کھڑے کیے جائیں گے وہ کیا ہی خوش نصیب ہوں گے دوسراگروہ کفارمجرمین کا الگ کردیاجائے جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے اور عرش کے بائیں جانب کھڑے کردیے جائیں گے وہ کس قدر بدبخت لوگ ہوں گے جنہیں بائین جانب کھڑا کیا جائے گا اور تیسراگروہ وہ سبقت لے جانے والوں کا ہوگا ان کی کیا ہی بات ہوگی عرش کے سامنے اور قرب الٰہی کے عالی مقام پر کھڑے ہوں گے یہ لوگ جنت کے باغات اور اس کی نعمتوں میں بسیں گے اور اس مقام کو اولین میں سے ایک کثیر جماعت پائے گی جبکہ آخرین اور بعد میں آنے والے لوگوں میں سے اس میں تھوڑے شریک ہوں گے۔ مقربوں کیا پہلی امتوں سے ہوں گے۔ یہاں یہ معنی بھی کیا گیا ہے کہ اولین سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر آپ تک کا زمانہ اور لوگ مراد ہیں مگر صاحب تفسیر مظہری نے دلائل سے یہ فرمایا ہے کہ یہ سب حالات امت محمدیہ کے بیان فرمائے جا رہے ہیں اور حق بھی یہی کہ مخاطبین قرآن یہی لوگ ہیں اور اولین میں صحابہ کرام تابعین تبع تابعین تو یقینا مقرب بندے ہیں کہ خیرالقرون کے لوگ ہیں بعد والوں سے اولیاء اللہ اور خاص خاص شہد اور صالحین شامن ہوں گے لہذا ارشاد ہوا کہ بہت بڑی جماعت پہلوں میں سے اور تھوڑے لوگ بعد والوں میں سے اس میں شامل ہوں گے یہ سب جڑواں تختوں پر شان سے بیـٹھے ہوں گے آمنے سامنے تکیے لگا کر آپس میں باتین کرتے ہوں گے اور والددان یعنی وہ خادم لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے یہ خادم بھی جنت کی مخلوق ہیں جو حوروں کی طرح بغیر توالد النسل کے پیدا کیے گئے ہیں ۔ اور ہر جنتی کی خدمت میں ہزاروں ہوں گے وہ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے آبخورے اور پیمانے صاف اور نتھری ہوئی شراب کے پیش کرتے ہوں گے جو جنت کی شراب ہے اور جس میں کیفیات ولذات ہیں دنیا کی شراب کی طرح نہ سرچکرانے والی ہے کہ ہوش گم کردے اور نہ بندہ اول فول بکنے لگے بلکہ اس سے مزید ہوش آئے گی اور لذات میں اضافہ ہوگا ان کے پسندیدہ پھل پیش کریں گے اور بھنے ہوئے پرندے کہ جو چاہیں تناول فرمائیں اور حوریں بڑی بڑی خوبصورت آنکھوں والی جیسے کسی نے خوبصورت موتی اور لعل وجواہرات غلافوں میں چھپارکھے ہوں یہ سب ان کے ان اعمال کا صلہ ہوگا جو انہوں نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کے احکام مان کر کیے تھے وہاں کوئی ناپسندیدہ بات تک نہ سنین گے کہ دنیا میں تو شاید گولی کا زخم اتنا دکھ نہ دے جتنا دکھ لوگوں کی خرافات پہنچاتی ہیں مگر وہاں وہ ان باتوں سے مامون ہوں گے اور جب بھی کوئی بات کرے گا سلامتی ہی کی کرے گا عزت واحترام اور پیاو محبت ہی سے کرے گا دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہوگا جو دائیں جانب کھڑے ہوں گے یہ بھی بہت خوش قسمت لوگ ہوں گے انہیں بھی جنت نصیب ہوگی جس کے پھلدار درختوں کا کیا ہی کہنا کہ بیری تک کے پھلوں سے لدے ہوئے درختوں پر کانٹا تک نہ ہوگا اور تہہ درتہہ کیلوں کے گچھے اور دور دور تک پھیلتے ہوئے بلند وبالا درختوں کے خوبسورت گھنے اور میٹھے سائے اور ان میں آب رواں پھل اتنے کہ قسمیں شمار نہ ہوسکیں اور دائمی بہار کہ کبھی پہل ختم ہونے میں نہ آئیں اور نہ ان پر لینے میں کوئی پابندی ہوگی اور خوبصورت بچھونے کہ آرام کرنا چا ہیں تو شاندار بچھونے اور خوبصورت خواتین کہ دنیا کی خواتین بھی جنت میں داخل ہوکربہت ہی حسین ہوجائیں گی بلکہ حوروں سے ان کا حسن بڑھ جائے گا اور جنت کی حوریں جنہیں خاص طور پر پیدا کیا گیا جو ہمیشہ کنواراپن کی حالت میں رہیں گی کہ بعد مباشرت بھی پھر ویسی ہی ہوجائیں گی اور ٹوٹ کرچاہنے والی ہوں گی اور ہمیشہ جوان اور مردوخواتین سب ہی ایک عمر کے جوان ہوں گے جیسے اکٹھے کھیل کر پلے ہوں یہ سب انعامات ان لوگوں کو نصیب ہوں گے جو اصحاب یمین ہوں گے یعنی دائیں ہاتھ والے۔
Top