Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ وہ ذات ہے جسکے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، جو ہمیشہ زندہ، اور (ساری کائنات) تھامنے والا ہے، نہ اس کو اونگھ آتی ہے نہ نیند،6 اسی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے، اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہے، کون ہے جو اس کی جناب (اقدس و اعلیٰ ) میں کوئی سفارش کرسکے، مگر اسی کے اذن سے وہ (پوری طرح) جانتا ہے وہ سب کچھ جو ان (لوگوں) کے سامنے ہے، اور وہ سب کچھ بھی جو کہ ان کے پیچھے ہے،1 جب کہ یہ لوگ اس کی معلومات میں سے کسی (معمولی) چیز کے علم کا احاطہ نہیں کرسکتے، مگر جتنا کہ وہ چاہے چھائی ہوئی ہے اس کی کرسی آسمانوں اور زمین (کی اس وسیع و عریض کائنات) پر، اور اس کے لئے کچھ گرانی نہیں ان دونوں کی حفاظت میں، اور وہی ہے سب سے برتر، نہایت ہی عظمت والا
730 اللہ ہی زندہ ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی زندہ ہے اور یہ اس لیے کہ وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ کیلئے زندہ رہے گا۔ نہ وہاں عدم سابق تھا اور نہ عدم لاحق کا کوئی سوال و امکان۔ سو جب کچھ نہیں تھا تو وہ تھا اور جب کچھ نہیں ہوگا تب بھی وہ موجود ہوگا ۔ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰیْ وَجَلَّ جَلالُہٗ وَ عَزَّ بُرْہَانُہٗ ۔ اور یہ صرف اسی وحدہ لاشریک کی شان اقدس و اعلی ہے دوسری کسی بھی ہستی میں یہ نہ پائی گئی ہے، نہ پائی جاتی ہے، نہ پائی جانی ممکن ہے کہ اس کے سوا مخلوق کی ہر چیز عدم سابق اور عدم لاحق دونوں کے اندھیروں میں گھری ہوئی ہے۔ سو ایسے میں مخلوق میں سے ہر شے کی زندگی کالعدم اور نہ ہونے کے برابر ہے۔ اصل اور حقیقی زندگی ایک ہی ذات کی ہے اور وہ ہے اللہ وحدہ لا شریک کی ذات اقدس و اعلیٰ ۔ جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کا بدیہی نتیجہ اور لازمی تقاضا یہ ہے کہ معبود برحق بھی وہی وحدہ لاشریک ہو۔ اس کے سوا کسی کیلئے بھی عبادت کی کوئی بھی قسم بجا لانا شرک ہوگا جو کہ ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو زندگی اصل میں اسی معبود برحق وحدہ لا شریک کی ہے باقی ہمہ وشما جیسی مخلوق کو جو عارضی اور فانی زندگی ملی ہوئی ہے یہ بھی اسی کی عنایت سے ہے۔ سو حی اور زندہ حقیقت میں وہی وحدہ لا شریک ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 731 قیوم کا معنی و مطلب ؟ : قیوم کے معنی قائم رکھنے اور تھامنے والے کے ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی ساری کائنات کو تھامنے والا ہے اپنی قدرت بےپایاں، حکمت بےنہایت اور رحمت لا محدود کی بنا پر۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اگر وہ لمحہ بھر بھی اپنی اس کائنات سے توجہ ہٹا لے تو یہ سب کچھ فنا ہو کر بطن عدم میں چلا جائے، اور پھر کسی میں یہ ہمت اور طاقت نہیں کہ وہ اس کو سہارا دے سکے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { اِنَّ اللّٰہَ یُمْسِکُ السَّمٰوٰت وَالاَرْضَ اَنْ تَزُوْلاَ وَلَئِنْ زَالَتََآ اِنْ اَمْسَکہُمَا مِِنْ اَحَدٍّ مِِّنْ بَعْدِہٖ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا } (فاطر۔ 4 1) " بیشک اللہ ہی نے تھام رکھا ہے آسمانوں اور زمین کو اس سے کہ وہ (اپنی حالت اور جگہ سے) ٹل جائیں، ورنہ اگر وہ ٹل جائیں تو اس کے بعد کوئی ایسا نہیں جو ان کو روک سکے، بیشک وہ بڑا ہی بردبار، نہایت ہی بخشنہار ہے " تو آسمان و زمین کی یہ کائنات اس کی شان قیومیت کا ایک عظیم الشان اور کھلا مظہر ہے۔ پھر کتنے احمق و نادان ہیں وہ لوگ جو اس کی مخلوق میں سے کچھ زندہ یا مردہ ہستیوں کو " قَیُوْم زماں " یا " قَیُوْم دوران " جیسے القاب سے نوازتے، لکھتے، اور یاد کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف زمین و آسمان کو تھامنے اور قائم رکھنے والا اور بلاشرکت غیرے تھامنے اور قائم رکھنے والا وہی وحدہ لا شریک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ - 732 اللہ تعالیٰ مخلوق کے عوارض و شوائب سے یکسر پاک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ کو نہ اونگھ آسکتی ہے نہ نیند کہ یہ مخلوق کی شان اور اسی کے عوارض میں سے ہے، جبکہ وہ ذات اقدس و اعلیٰ اس سے پاک وبالا اور وراء الوراء ہے، کہ وہ مخلوق کے دائرے سے باہر اور سب کا صانع و خالق ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور جب یہ شان اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی نہیں ہوسکتی تو پھر عبادت و بندگی بھی اس کے سوا اور کسی کی نہیں ہوسکتی۔ پس معبود برحق وہی وحدہ لاشریک ہے اور عبادت اور بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل اسی کا حق، اور اسی کے ساتھ مختص ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ " سنۃ " یعنی اونگھ نیند کی ابتدائی کیفیت ہے اور " نوم " اس کی انتہائی۔ سو یہاں پر " سنۃ " اور " نوم " کی نفی سے ابتداء اور انتہاء دونوں کی نفی کردی گئی۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ پاک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ غفلت کے تمام اثرات سے بدرجہ تمام و کمال پاک اور بری ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور یہ بھی اسی وحدہ لا شریک کی شان ہے۔ اس لئے معبود برحق بھی وہی وحدہ لا شریک ہے۔ سبحانہ وتعالی ۔ 733 کائنات ساری اللہ ہی کی ہے : سو { لہ } کی تقدیم سے واضح فرما دیا گیا کہ اسی کا ہے وہ سب کچھ بھی جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے۔ یعنی آسمان و زمین کی ساری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے، کہ اس سب کا خالق بھی وہی ہے، اور مالک بھی وہی۔ اور سب کا حاکم و متصرف بھی وہی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس غلط کہتے ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ یہ " داتا کی نگری " یا " خواجہ کی بستی " یا " پیر بابا کا علاقہ " ہے وغیرہ وغیرہ۔ جب اللہ پاک صاف وصریح طور پر اپنے کلام حکیم میں فرما رہا ہے اور بار بار اور جگہ جگہ فرما رہا ہے کہ یہ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کا ہے، تو پھر تم لوگ آخر کس دلیل و بنیاد پر ایسے کہہ رہے ہو ؟ اور تمہیں اسکا حق آخر دیا کس نے کہ تم لوگ اس کی اس ملکیت و بادشاہی کے ازخود حصے بخرے کرکے مختلف ناموں سے تقسیم کرو ؟ سو ایسے تمام تصورات و خیالات بالکل غلط، بےبنیاد اور جہالت پر مبنی ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ آسمان و زمین کی اس پوری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی وحدہ لا شریک کا ہے۔ اس سب کا خالق ومالک بھی وہی ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی ۔ اس لئے عبادت اور اس کی ہر قسم اور شکل کا حقدار بھی وہی ہے۔ اس میں دوسرا کوئی بھی نہ اس کا شریک ہے نہ ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 734 مشرکانہ عقیدہ شفاعت کی نفی : سو مشرکانہ عقیدہ شفاعت کے قلع قمع کے لیے استفہام انکاری کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ کون ہے جو اس یہاں سفارش کرسکے مگر اس کے اذن کے ساتھ۔ سو اللہ کے یہاں سفارش اس کے اذن کے بغیر ممکن نہیں۔ پس اس کے یہاں شفاعت و سفارش کے لئے دو شرطیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہاں شفاعت و سفارش وہی کرسکے گا جس کو اجازت ملے اور دوسرے یہ کہ وہ سفارش اسی کیلئے کرسکے گا جس کے لئے اجازت ملے اور بس۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعََۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَرَضِیََ لَہٗ قَوْلاً } (طہٓ۔ 109) " اس دن سفارش کام نہ دیگی مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے، اور اس کی بات کو وہ پسند بھی کرے " اور یہ اس لئے کہ حضرت حق ۔ جَلَّ مَجْدہ ۔ ہی جانتا ہے کہ کون شفاعت و سفارش کرنے کے لائق ہے، اور کون اس لائق ہے کہ اس کے لئے شفاعت و سفارش کی اجازت دی جائے۔ اسی لئے قرآن حکیم میں بالعموم جہاں بھی شفاعت اور سفارش کا ذکر ہوا ہے، وہاں پر یہ بھی ارشاد فرمایا گیا ہے { یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ } جس سے اسی بات کی تصدیق و تائید ہوتی ہے، کہ اللہ پاک ہی جانتا ہے کہ کس کا جرم قابل معافی اور سفارش کے لائق ہے اور کس کا نہیں۔ اس لئے شفاعت و سفارش اسی کیلئے کی جاسکے گی جسکے لئے اس کے یہاں سے اجازت ملے گی ۔ سبحانہ تعالیٰ ۔ پس اس سے اس جاہلانہ اور مشرکانہ تصور شفاعت کی نفی ہوجاتی ہے جو جاہل اور مشرک لوگوں نے اپنا رکھا ہے کہ ہم فلاں حضرت سے وابستہ اور انکے دامن گرفتہ ہیں۔ وہ ہمیں بہرحال بخشوا دیں گے، خواہ ہمارے عقائد اور اعمال کچھ بھی کیوں نہ ہوں، کیونکہ ہم جن کے دامن گرفتہ ہیں وہ اڑ کے بیٹھیں گے اور منوا کر چھوڑیں گے وغیرہ وغیرہ۔ سو ایسی تمام باتیں من گھڑت اور اس طرح کے لوگوں کے خودساختہ مفروضے ہیں، جن کی کوئی اساس اور بنیاد نہیں۔ اس کے یہاں سفارش وہی کرسکے گا جس کو اس کے لئے اذن ملے گا اور وہ سفارش اسی کے لئے کرے گا جو اس کا اہل ہوگا اور جسکے لئے اجازت ملے گی۔ اڑ کر بیٹھنے اور منوا کر چھوڑنے کی بات وہاں پر سرے سے ہے ہی نہیں۔ یہ سب لوگوں کے من گھڑت ڈھکوسلوں اور ان کی خود ساختہ باتیں ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 735 انسان کے نقص علم و ادراک کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ایک برابر جانتا ہے وہ سب کچھ جو ان کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے مگر یہ اس کے علم میں سے کسی بھی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اور احاطہ تو درکنار انسان ضیعف البنیان یہ بھی پوری طرح نہیں جان سکتا کہ اس کی معلومات کا دائرہ کہاں تک وسیع ہے۔ یہ تو ابھی تک مادیات بلکہ اس کی بھی ابجد ہی میں الجھا ہوا ہے۔ اور اس ضمن میں بھی یہ کسی ایک ہی طرف کا کچھ حال جان سکا ہے، اور وہ بھی محدود نوعیت کے ساتھ۔ اور خاص حدود میں اور بس۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا { وَمَا اُوْتِیْتُمْ مِنَ الْعِلْم اِلَّا قَلِیْلاً } (بنی اسرائیل۔ 85) اور حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے علم کامل و محیط کے معاملے میں ان لوگوں کا یہ علم یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پھر کوئی اپنے طور پر یہ کیسے جان سکتا ہے کہ کون سفارش کے لائق ہے اور کون نہیں۔ سو اللہ تعالیٰ کے علم کی یہ وسعت اور دوسروں کے علم کی یہ محدودیت مشرکین کے تصور شفاعت کا بالکل خاتمہ کردیتی ہے۔ قرآن حکیم میں مشرکانہ تصور شفاعت کی تردید کے سلسلہ میں علم الہی کی اسی وسعت اور دوسروں کے علم کی محدودیت کا حوالہ دوسرے مختلف مقامات پر بھی دیا ہے، مثلاً سورة انبیاء آیت نمبر 28 اور سورة طٰہٓ آیت نمبر 109 ۔ 1 10 وغیرہ وغیرہ۔ 736 معبود برحق اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے : یعنی جب یہ تمام صفات اسی وحدہ لاشریک کے ساتھ خاص ہیں، اس کے سوا کسی میں بھی نہیں پائی جاتیں، اور نہیں پائی جاسکتیں، تو پھر معبود برحق بھی وہی وحدہ لاشریک ہے اور عبادت کی ہر قسم بھی اسی کا اور صرف اسی کا حق ہے۔ اور یہ اسی وحدہ لاشریک کے ساتھ خاص اور اسی کی شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یہ آیت کریمہ " آیت الکرسی " کہلاتی ہے کہ اس میں اللہ پاک کی کرسی کا ذکر ہے اور لسان نبوت سے اس کو قرآن پاک کی سب سے بڑی آیت " اعظم الآی " فرمایا گیا ہے۔ اور یہ اس لئے کہ اس میں توحید خداوندی کو نہایت ہی معقول، مدلل، موثر، اور عمدہ طریقے سے بیان فرمایا گیا ہے، جس کی تشریح کیلئے ہم نے اختصار کے ساتھ کچھ اہم نکات کی طرف اشارہ کردیا ہے ۔ تفصیل انشاء اللہ اپنی مفصل تفسیر میں عرض کریں گے اگر اللہ پاک کو منظور ہوا اور اس کی توفیق و عنایت شامل حال رہی ۔ اِنَّہُ ہُوَ الْمُوَفِّقُ لِکُلّ خَیْرٍ وَ الْمُیَسِّرُ لِکُلّ عَسِیْر۔ٍ بہرکیف اس آیت کریمہ میں توحید خداوندی کو ایسی عمدگی سے بیان فرمایا گیا ہے کہ کوئی خفاء باقی نہیں رہ جاتا۔ اور عقیدہ توحید جو کہ سارے دین کی اساس و بنیاد ہے پوری طرح واضح ہوجاتا ہے۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top