Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ زندہ ہے، سب کا قائم رکھنے والا ہے، نہ اس کو اونگھ لاحق ہوتی ہے نہ نیند، جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کی ملکیت ہے، کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے ؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے، مگر جو وہ چاہے۔ اس کا اقتدار آسمانوں اور زمین سب پر حاوی ہے اور ان کی حفاظت اس پر ذرا بھی گراں نہیں اور وہ بلند اور عظیم ہے۔
‘ قیوم ’ کے معنی : قیوم مبالغہ کا وزن ہے۔ اس کے معنی ہیں وہ ذات جو خود اپنے بل پر قائم اور دوسروں کے قیام و بقا کا واسطہ اور ذریعہ ہو۔ ‘ سنۃ ’ کے معنی اونگھ اور نوم کے معنی نیند کے ہیں۔ ان دونوں کی نفی سے نیند کی ابتدا اور انتہا دونوں کی نفی ہوگئی جس کے معنی یہ ہوئے کہ اللہ تعالیٰ غفلت کے تمام اثرات سے کمال درجہ پاک ہے۔ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم لوگوں کے آگے اور پیچھے اور ان کے ماضی اور مستقبل سب پر حاوی ہے۔ برعکس اس کے دوسروں کی علمی ہپنچ صرف اس حد تک ہے جس حد تک خدا نے چاہا کہ وہ اس کے علم میں سے حصہ پائیں۔ اس سے آگے کسی کی رسائی نہیں۔ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاء۔ “ کرسی ”کے معنی :“ کرس ”کے معنی عربی لغت میں کسی چیز کی جمی جمائی تہ کے ہیں۔ اس سے کرسی کا لفظ بنا جو بیٹھنے کی جگہ یا چیز مثلاً تخت وغیرہ کے لیے استعمال ہوا۔ بیٹھنے کی جگہ یا چیز جب کہ وہ کسی صاحب اقتدار کے لیے خاص ہو اس کے اقتدار کا مرکز ہوتی ہے۔ اس وجہ سے کرسی کا لفظ اقتدار کی تعبیر کے لیے بھی استعمال ہونے لگا۔ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ کے معنی ہوئے کہ اس کا اقتدار آسمانوں اور زمین کے تمام اطراف و اکناف پر حاوی ہے۔ کوئی گوشہ اور کونا بھی اس کے دائرہ اقتدار سے الگ نہیں ہے۔ اٰدَ یَؤُود اَوْداً کے معنی ہیں کسی چیز کا ایسا بھاری اور گراں ہونا کہ اس کا سنبھالنا مشکل ہوجائے۔ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا کے معنی یہ ہوئے کہ آسمان و زمین کی دیکھ بھال ذرا بھی خدا پر گراں نہیں ہے کہ اس کو کسی سہارے یا مددگار کی احتیاج پیش آئے۔ آیت الکرسی توحید کی ایک عظیم آیت ہے : اوپر والی آیت میں یہ فرمایا کہ“ اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خدا کی راہ میں خرچ کرلو جس میں نہ خید و فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ کسی کی سفارش کچھ نفع پہنچائے گی ”۔ یہ اسی مضمون کی مزید تفصیل ہے۔ گویا رد شفاعت اور رد شرک کے اس مضمون نے توحید خالص کی وضاحت کے لیے ایک تقریب پیدا کردی اور اس طرح توحید کے بیان میں ایک ایسی آیت نازل ہوئی جس کی خوبیوں اور بلاغتوں کا حاطہ کرنا ناممکن ہے۔ سب سے پہلے فرمایا کہ اللہ ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کے بعد اس کے لیے ان صفات کا اثبات کیا جو اس کی الوہیت کا لازمی تقاضا ہیں اور جن کے نہ ماننے سے اس کی الوہیت کی نفی ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی ان باتوں سے اس کو بری قرار دیا جن کے ماننے سے بھی اس کی الوہیت کو بٹہ لگتا ہے۔ جن صفات کا اثبات کیا ہے ان میں سب سے پہلے اس کے حی وقیوم ہونے کا ذکر کیا ہے۔ حَیّ کے معنی زندگہ کے ہیں اور قیوم کے معنی ہیں وہ ذات جو خود اپنے بل پر قائم اور سب کو قائم رکھنے والی اور سب کو سنبھالنے والی ہو۔ ظاہر ہے کہ جو خود زندہ نہ ہو وہ تمام دنیا جہان کے لیے زندگی بخش کس طرح ہوسکتا ہے اور جو خود اپنی ذات سے قائم نہ ہو وہ آسمان و زمین کو قائم رکھنے والا کس طرح ہوسکتا ہے اور جو ذات ان صفات سے عاری ہو اس کو خدا ماننے کے کیا معنی ؟ اور جب خدا ان صفات سے متصف ہے اور لازماً اس کو ان صفات سے متصف ہونا چاہئے بھی تو پھر کسی کو اس کا شریک وسہیم ماننا ایک بالکل بےجوڑ سی بات ہے۔ اس طرح قرآن نے ان تمام معبودوں کی نفی کردی جو نہ زندہ ہیں، نہ زندگی کا سرچشمہ اور نہ خود قائم ہیں اور نہ دوسروں کے قائم رکھنے والے بلکہ خود اپنی زندگی اور اپنے قیام و بقا کے ایک حیّ وقیوم کے محتاج ہیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ نہ اس کو اونگھ لاحق ہوتی نہ نیند۔ یہ نیند کی ابتدا اور اس کی انتہا دونوں سے اس کو بری قرار دیا گیا ہے اور یہ اس کے حیّ وقیوم ہونے کا لازمی تقاضا ہے۔ نیند، موت کے ظلال و آثار اور اس کے مظاہر و مبادیات میں سے ہے اس وجہ سے یہ خدا کی شان کے منافی ہے۔ پھر یہ اس کے قیوم ہونے کے بھی منافی ہے، جو خود نیند سے مغلوب ہو کر اپنے کو قائم نہ رکھ سکے گا وہ دنیا کو کیا قائم رکھے گا اور جب وہ ہر لمحہ خود بیدار ہے اور اپنی دنیا کی نگرانی کر رہا ہے تو پھر یہ کیوں فرض کیا جائے کہ وہ اس دنیا کے انتظام وانصرام میں کسی اور کا بھی محتاج ہے۔ ‘ شفاعت ’ کی حقیقت : اس کے بعد ارشاد ہوا کہ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور اسی کے اختیار میں ہے یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے قرآن کے مخاطبوں میں سے نہ کسی کو انکار تھا اور نہ کسی کے لیے اس سے انکار کی گنجائش تھی، اس لیے کہ اس سے انکار کے معنی خدا کی خدائی کے انکار کے تھے۔ چناچہ اس مسلمہ حقیقت سے شفاعت کے اس عقیدے کے باطل ہونے کی طرف رہنمائی فرمائی جس میں عرب کے مشرکین اور اہل کتاب سب کسی نہ کسی نوعیت سے مبتلا تھے۔ فرمایا کہ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ، یعنی جب سب کے سب خدا ہی کے مملوک و محکوم اور اسی کے تابعدار و محکوم ہیں تو کس کی مجال ہے کہ خدا کی اجازت کے بغیر اس کے حضور میں کسی کی سفارش کے لیے زبان کھول سکے۔ اس ارشاد نے شفاعت کے اس تصور کا بالکل خاتمہ کردیا جس کی بنیاد اس خیال پر تھی کہ بعض شرکا کو خدا کے ہاں اعتماد اور تدلل کا کا یہ درجہ حاصل ہے کہ وہ کسی کے لیے خود بڑھ کر خدا سے سفارش کرسکتے ہیں اور خدا ان کی ناز برداری میں لازماً ان کی سفارش قبول بھی فرمائے گا۔ فرمایا کہ نہ خدا کے ہاں کسی کا یہ درجہ ہے اور نہ کوئی اس کے دربار میں اس کی اجازت کے بغیر زبان کھولنے کی جرات کرسکے گا۔ اسی حقیقت کو دوسری جگہ اس طرح ظاہر فرمایا ہے وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُكْرَمُونَ (26) لا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ (27) اور مشرکین کہتے ہیں کہ خدا کے اولاد ہے، اللہ ان چیزوں سے پاک و برتر ہے فرشتے خدا کی اولاد نہیں بلکہ اس کے باعزت بندے ہیں، وہ اس کے آگے بات کرنے میں سبقت نہیں کرتے وہ بس اس کے حکم ہی کی تعمیل کرتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗء، یعنی خدا کے سامنے کسی کے بارے میں زبان کھولنے کی جسارت تو وہ کرے جو خدا کی معلومات میں کچھ اضافہ کرسکتا ہو اور یہ کہنے کی پوزیشن میں ہو کہ فلاں کے بارے میں نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کو پوری آگاہی نہیں ہے، اسے ہے۔ لیکن یہ حیثیت کس کی ہے ؟ اللہ تعالیٰ سب کے آگے اور پیچھے اور اس کے ماضی و مستقبل ہر چیز سے باخبر ہے۔ برعکس اس کے دوسرے کسی کا بھی یہ درجہ و مرتبہ نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علم کے کسی حصے کا بھی احاطہ کرسکے۔ دوسروں کے لیے اس کے علم میں سے بس اتنا ہی ہے جتنا وہ از خود اپنے بندوں میں سے کسی پر کھول دے۔ اللہ تعالیٰ کے علم کی یہ وسعت اور دوسروں کے علم کی یہ محدودیت مشرکین کے تصور شفاعت کا بالکل خاتہ کردیتی ہے۔ چناچہ قرآن نے شفاعت کی تردید کرتے ہوئے اکثر مقامات میں علم الٰہی کی اس وسعت اور دوسروں کے علم کی محدودیت کا حوالہ دیا ہے مثلاً يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلا يَشْفَعُونَ إِلا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ : اللہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ شفاعت نہیں کریں گے مگر ان کے لیے جن کے لیے اللہ پسند فرمائے اور وہ اس کی خشیت سے ڈرتے ہوں گے۔ يَوْمَئِذٍ لا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلا (109) يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا (110): اور اس دن کسی کو کسی کی شفاعت کچھ نفع نہ پہنچائے گی مگر جس کے لیے خدائے رحمان اجازت دے اور اس کے لیے کوئی بات کہنے کو پسند کرے، وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے پیچھے اور ان کے آگے ہے اور ان کا علم اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ شفاعت کا یہ تصور بنیادی طور پر غلط ہے اس لیے کہ یہ بندے کا اعتماد خدا کے بجائے بندے پر جماتی ہے اور اس طرح یہ شرک کی راہ کھولتی ہے۔ اس کے بجائے قرآن نے شفاعت کا یہ تصور دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں میں سے جس کو چاہے گا اور جس کے لیے چاہے گا شفاعت کی اجازت دے گا اور وہ خدا سے ڈرتے ہوئے وہی بات زبان سے نکالے گا جو بالکل حق ہوگی۔ یہ شفاعت چونکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے ہوگی نیز اسی کے لیے ہوگی جس کے لیے اللہ تعالیٰ پسند فرمائے، اور یہ نہ تو کسی ھق کو باطل بنائے گی اور نہ کسی باطل کو حق بلکہ ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ہوگی اس وجہ سے یہ بندے کا اعتماد خدا پر جمانے والی اور توحید کے تقاضوں کے مطابق ہے چناچہ اس شفاعت کے لیے اس نے گنجائش رکھی ہے اور اس سے وہ اپنے ان بندوں کو نوازے گا جن کو چاہے گا۔ اس موضوع پر ہم انشاء اللہ سورة انعام میں تفصیل کے ساتھ گفتگو کریں گے۔ یہاں اشارہ پر اکتفا کرتے ہیں۔ جس طرح شفاعت میں یہ استثنا ہے اسی طرح علم کے باب میں بھی یہ استثنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم میں سے جتنا کسی بندے کے لیے چاہتا ہے، دیتا ہے۔ یعنی خدا کے تمام علم کا احاطہ کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہے۔ اس کے نبیوں، رسولوں اور اس کے فرشتوں کو جو علم حاصل ہوتا ہے وہ صرف اتنا ہی ہوتا ہے جتنا وہ کسی کو بخشتا ہے۔ آگے ارشاد ہوا وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا یعنی اس کا اقتدار آسمانوں اور زمین کے ہر گوشے اور کونے پر حاوی ہے۔ یہ صورت نہیں ہے کہ اس کی وسیع مملکت کے بعض دور دراز گوشے ایسے ہوں جہاں اس کو اپنا قتدار پوری طرح جمانے میں کامیابی نہ ہو رہی ہو اور وہ ان میں اقتدار جمانے کے لیے دوسرے معبودوں کو اپنا شریک اقتدار بنانے پر مجبور ہو۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا کے بادشاہوں کی طرح نہیں ہے جو اپنی سلطنت کو سنبھالے رکھنے کے لیے نائبوں اور مددگاروں کے محتاج ہوتے ہیں، ان کے بغیر ان کے لیے حکومت کا انتظام دشوار ہوجاتا ہے بلکہ وہ غیر محدود علم، غیر محدود قدرت اور غیر محدود قوت تصرف کا مالک ہے اس لیے جس طرح ہم اپنے مکان کے صحن کی دیکھ بھال کرلیتے ہیں اس سے ہزاروں لاکھوں درجہ سہولت کے ساتھ وہ اپنی اس آسمان و زمین پر حاوی مملکت کا انتظام فرماتا ہے اور ذرا بھی اس کا بوجھ محسوس نہیں کرتا کہ وہ کسی کی طرف سے ہاتھ بٹانے کا محتاج ہو۔ آخر میں فرمایا کہ اللہ“ علی ”اور“ عظیم ”یعنی اس کی ہستی بڑی ہی بلند اور بڑی ہی عظیم ہے اس کے علم، اس کی قدرت اور اس کی وسعت کو اپنے محدود پیمانوں سے نہ ناپو، یہیں سے اس کے بارے میں گمراہیاں پیدا ہوتی ہیں اور شرک کی راہیں کھلتی ہیں۔ اپنی صفات کے باب میں جو کچھ وہ خود بتاتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور ظن و قیاس اور تشبیہ و تمثیل کی خیال آرائیوں سے بچو۔
Top