Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ زندہ ہے ، ہرچیز اس کے حکم سے قائم ہے اس کیلئے نہ اونگھ ہے اور نہ نیند ، آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کیلئے زبان کھولے ؟ جو کچھ سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو کچھ پیچھے ہے وہ بھی اس کے علم سے باہر نہیں ، اس کے علم کا کوئی بھی احاطہ نہیں کرسکتا مگر یہ کہ جتنی بات کا علم وہ انسان کو دینا چاہے دے دے ، اس کا تخت آسمان و زمین کے تمام پھیلاؤ پر چھایا ہوا ہے اور ان کی نگرانی و حفاظت میں اس کے لیے کوئی تھکاوٹ نہیں اس کی ذات بڑی ہی بلند مرتبہ ہے
اللہ ہی معبود حقیقی ہے اور اس کو کبھی فنا نہیں : 431: اللہ کے نفس وجود کے قائل تو جاہلی مذاہب بھی ہوئے ہیں البتہ وہ اس معبود اعظم جیسے ہندوؤں کی اصطلاح میں ایشور کے علاوہ تحتانی معبودوں اور دیوتاؤں کے بھی قائل رہے ہیں۔ یہ تعلیم اسلام ہی کی ہے کہ ایک اللہ کے سوا کسی اور خدا کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ تو معبود اعظم ہے باقی چھوٹے چھوٹے معبود اور بھی موجود ہیں۔ اسلام کہتا ہے کہ انسان بالطبع آزاد پیدا کیا گیا ہے۔ صرف اللہ وحدہ لا شریک ہی کی ذات ہے جس کی غلامی کرنا انسان کے لئے باعث صد ہا فخر و امتیاز ہے ۔ وہی ایک قوت قدس ہے جو تمام زمین و آسمان میں مصروف عمل ہے ۔ اصل میں ذکر حقیقی صرف اللہ کا ذکر ہوتا ہے مگر جب بدبختان نوع انسانی اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک کرنے لگیں تو ذکر الٰہی توحید سے بدل جاتا ہے یعنی اللہ کا اثبات اور غیر اللہ کی نفی گویا توحید کے سوا کوئی چیز مطلوب نہیں۔ دنیا میں جس قدر چیزیں ہیں مادہ اور صورت سے ترکیب دی گئی ہیں۔ جس صفت الٰہی کے عکس سے صورتیں بنتی ہیں اس کو ” حی “ سے تعبیر کرتے ہیں اور جس پر مادوں کی انتہا ہوتی ہے اس کا نام قیوم ہے۔ ” حی “ جو زندہ ہے اور دوسروں کو زندگی بخشتا ہے اور ” قیوم “ جو خود قائم ہے اور دوسروں کے قیام کا موجب ہے نظم و نسق قائم کرنے والا ہے۔ چناچہ قرآن کریم میں دوسری جگہ آیا ہے : اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا 1ۚ۬ وَ لَىِٕنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ 1ؕ اِنَّهٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا 0041 (فاطر 35 : 41) ” بلاشبہ اللہ ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے (اپنے قانون کے مطابق) کہ وہ (اِدھر ادھر) ہٹ نہ جائیں اور اگر یہ ہٹ جائیں تو اس کے سوا کوئی ان کو تھام نہیں سکتا بلاشبہ وہ بہت بردبار بخشنے والا ہے۔ “ گویا یہ دونوں صفاتی نام ” اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا ہُوَ 1ۚ“ کی شرح و تفسیر ہیں۔ احادیث میں آتا ہے کہ غزوئہ بدر میں رسول اللہ ﷺ نہایت ہی الحاح و تضرع کے ساتھ ” یاحی یا قیوم “ بار بار پڑھتے تھے کہ کفار و مشرکین کے مقابلہ میں اسلام زندہ وقائم رہے۔ اللہ ہی کی ذات ہے جو اونگھ سے بھی پاک ہے : 432: یہود و نصاریٰ کے عقائد میں سے یہ بھی ایک عقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ نے جب چھ روز میں آسمان اور زمین کو بنا ڈالا اور وہ سب کچھ بھی جو ان کے درمیان ہے تو ساتویں دن اسے سستانے اور آرام لینے کی ضرورت پڑگئی۔ اسلام کا خدا دائم بیدار ، ہمہ خبردار ، غفلت ، سستی اور تھکن سب سے ماوراء ہے۔ وہ اگرچہ ہرچیز کو زندگی بخشتا ہے اور زمین و آسمان کا قیام اس کی ذات کے ساتھ وابستہ ہے مگر باوجود اس کے یہ کبھی نہیں ہوتا کہ قوتوں کے اضمحلال اور ضعف وناروانی کی وجہ سے اس پر اونگھ طاری ہو بلکہ وہ برابر مصروف عمل رہتا ہے۔ کمزوری اور نقاہت کا نام و نشان اس میں نہیں۔ اس پر تعطل و بیکاری کا زمانہ نہیں آتا اور نہ کام کرتے کرتے اس کو آرام کی ضرورت محسوس ہوتی ہے بلکہ وہ اونگھ اور نیند سے پاک ہے۔ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے : 433: یعنی ساری کائنات کی ملکیت وما لکیت صرف اسی کی ہے۔ کوئی اس صفت میں اس کا شریک نہیں اور اس کی ملک سے مخلوق کا کوئی گوشہ اور کوئی شعبہ خارج نہیں ۔ زمین و آسمان میں جس قدر چیزیں ہیں سب پر اس کا قبضہ ہے اور وہی ہر انسان کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ اگر تم نے ایسے باجبروت بادشاہ کی مخالفت کی تو یاد رہے اس کے دربار میں کسی شفاعت کرنے کی جرات نہ ہوگی ، مگر ہاں ! جس کو وہ خود نجات دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کے لئے کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت دے دے۔ حقیقت یہ ہے کہ شفاعت کی ضرورت وہاں محسوس ہوتی ہے جس جگہ حاکم کو واقعات کا پورا علم نہ ہو اور اللہ کو تو ایک ایک ذرہ کی خبر ہے۔ اس کے علم کا کون احاطہ کرسکتا ہے ۔ ہاں وہ خود ہی اپنے علم کے بحر ناپیدکنارا میں سے کسی کو ایک قطرہ نوازش کردیتا ہے۔ مگر یہ کبھی نہیں ہوا کہ ایک ہی انسان کو اتنا علم دے دے جتنا خود اس کو ہے۔ عرشِ الٰہی ہر ایک چیز کو محیط ہے : 434: اصل میں لفظ ” کرسی “ کرسی استعمال ہوا ہے جسے بالعموم حکومت واقتدار کے لئے استعارے کے طور پر بولا جاتا ہے۔ اردو زبان میں بھی اکثر کرسی کا لفظ بول کر حاکمانہ اختیارات مراد لئے جاتے ہیں۔ اس جگہ بھی مطلب یہی ہے کہ حکومت و بادشاہت تمام آسمان و زمین کو گھیرے ہوئے ہیں۔ کوئی نہیں جو اس کے دائرہ حکومت سے نکلنے کی کوشش کرے اور وہ نکل بھی سکے دوسری جگہ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ : یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْا 1ؕ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍۚ0033 (الرحمٰن 55 : 33) ” اے جن وانس اگر تمہاری طاقت میں ہے کہ زمین و آسمان کے مدبرات و ملکوت کے اندر سے اپنی راہ پیدا کر کے آگے نکل جاؤ تو اس کے لئے اپنی کوشش کر کے دیکھ لو لیکن یاد رکھو ! کہ بغیر سلطان الٰہی کے کچھ بھی نہ کرسکو گے۔ “ کیوں ؟ اس لئے کہ جہاں بھی جاؤ گے حکومت اسی کی ہوگی۔ ” فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ 1ؕ“ زمین و آسمان اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ ان کی حفاظت سے نہیں تھکتا۔ اس کی ذات اقدس بہت بزرگ و برتر ہے اور انسانی فہم و ادراک سے وراء الوریٰ اور پھر وراء الوریٰ ہے۔ اس کے سامنے کسی چیز کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ زمین و آسمان کی نگرانی اس کو تھکا نہیں سکتی : 435: مشرک قوموں نے یہ فرض کرلیا ہے کہ اتنے وسیع اور لق ودق سلسلہ موجودات کی نگرانی تنہا خدا کہاں تک کرسکتا ہے اس لئے نعوذ باللہ وہ کبھی غافل بھی ہوجاتا ہے اور یہ کاروبار سنبھالنے کے لئے اس کو ضرورت شریکوں اور مددگاروں کی بھی پڑتی ہے یہاں اسی تخیل کی تردید کی جا رہی ہے کہ اسلام کا خدا ایسا نہیں جو تھک جائے اور اس کو نگرانی کے لئے اپنی جگہ کسی کو بٹھانا پڑے۔ ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ اپنا تعلق اللہ کے ساتھ اس قسم کا رکھے جو اس آیت میں بیان کیا گیا ہے اور اس میں کمی نہ آنے دے کیونکہ تمام تر خرابیاں اور بربادیاں اسی چشمہ توحید کو چھوڑ دینا ہے۔ تمام مذاہب و ادیان کو اس توحید کے ماننے سے انکار نہیں ہو سکتا اور یہی اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ اس آیت کو اپنی حکومت کے اطراف و جوانب میں شائع کر دے اور جملہ اقوام و ملل کو اس کی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کرے۔ یہ آیت ” آیۃ الکرسی “ کے نام سے معروف ہے : 436: قرآن کریم کی یہی وہ آیت ہے جو ” آیت الکرسی “ کے نام سے معروف ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی ایسی مکمل معرفت بخشی گئی ہے جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی اس بناء پر حدیث پاک میں اس کو قرآن کریم کی سب سے افضل آیت قرار دیا گیا ہے۔ اس مقام پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کا ذکر کس مناسبت سے آیا ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لئے ایک مرتبہ پھر اس تقریر پر نگاہ ڈال لیجئے جو رکوع 32 سے چل رہی ہے۔ پہلے مسلمانوں کو دین حق کے قیام کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے پر تیار کیا گیا اور ان کمزوریوں سے بچنے کی تاکید کی گئی جس میں بنی اسرائیل مبتلا ہوگئے تھے۔ پھر یہ حقیقت سمجھائی گئی کہ فتح و کامرانی کا مدار تعداد اور ساز و سامان کی کثرت نہیں بلکہ ایمان و صبر اور پختگی عزم پر ہے۔ پھر جنگ کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ کی حکمت وابستہ ہے اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یعنی یہ کہ دنیا کا نظام برقرار رکھنے کے لئے وہ ہمیشہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے سے دفع کرتا رہتا ہے ورنہ اگر ایک ہی گروہ کو غلبہ واقتدار کا دائمی پٹہ مل جاتا تو دوسروں کے لئے جینا دشوار ہوجاتا۔ پھر اس شبہ کو رفع کیا گیا ہے جو ناواقف لوگوں کے دلوں میں اکثر کھٹکتا ہے کہ اگر اللہ نے اپنے پیغمبر اختلاف کو مٹانے اور نزاعات کا سدباب کرنے ہی کے لئے بھیجے تھے اور ان کی آمد کے باوجود نہ اختلاد مٹے اور نہ نزاعات ختم ہوئے تو کیا اللہ ایسا ہی بےبس تھا کہ اس نے ان خرابیوں کو دور کرنا چاہا اور نہ کرسکا ۔ اس کے جواب میں بتا دیا کہ اختلاف کو جبراً رد کردینا اور نوع انسانی کو ایک خاص راستے پر بزور چلانا اللہ کی مشیت ہی میں نہ تھا ورنہ انسان کی کیا مجال تھی کہ اس کی مشیت کے خلاف چلتا۔ پھر ایک فقرے میں اس اصل مضمون کی طرف اشارہ کردیا گیا جس سے تقریر کی ابتداء ہوئی تھی ۔ اس کے بعد اب یہ ارشاد ہو رہا ہے کہ انسانوں کے عقائد و نظریات اور مسالک و مذاہب خواہ کتنے ہی مختلف ہوں بہر حال حقیقت نفس الامری جس پر زمین و آسمان کا نظام قائم ہے یہ ہے جو اس آیت میں بیان کی گئی ہے۔ انسانوں کی غلط فہمیوں سے اس حقیقت میں ذرہ برابر کوئی فرق نہیں آتا مگر اللہ کا یہ منشا نہیں ہے کہ اس کے ماننے پر لوگوں کو زبردست مجبور کیا جائے جو اسے مان لے گا وہ خود ہی فائدے میں رہے گا اور جو اس سے منہ موڑے گا وہ خود ہی نقصان اٹھائے گا۔
Top